اشربنی پال دنیا کی تاریخ کا سب سے ظالم بادشاہ
لندن(مانیٹرنگ ڈیسک) قدیم زمانے کی جنگوں میں فتوحات کے بعد دشمنوں کے سر قلم کرنا تو عام روایت تھی لیکن لگ بھگ ساڑھے 600عیسوی قبل مسیح میں موجودہ شام و عراق پر ایک بادشاہ حکومت کرتا تھا جو دشمنوں کو ایسی ہولناک سزا دیتا تھا کہ سن کر ہی انسان کانپ اٹھے۔ میل آن لائن کے مطابق اس بادشاہ کا نام اشربنی پال تھا، جس کی سلطنت موجود مصر سے ایران تک پھیلی ہوئی تھی۔ 653ء قبل مسیح میں ہمسایہ سلطنت ’ایلم‘کے بادشاہ تیومن سے ایک متنازعہ علاقے پر اس کی جنگ ہوئی۔ جنب میں اشربنی پال کو فتح حاصل ہوئی اور تیومن، اس کے بھائی، سپہ سالار وغیرہ کو گرفتار کر لیا گیا۔ اس فتح پر عراق کے قدیم شہر ’نینوا‘ میں واقع اشربنی پال کے محل میں ایک شاندار جشن کا اہتمام کیا گیا۔ نینوا کا موجودہ نام موصل ہے جو اس وقت اشربنی پال کی سلطنت کا دارالحکومت تھا۔ اشربنی پال نے پہلے تو تیومن کو گھوڑوں کی جگہ اپنی بگھی میں جوت دیا اور وہ پورے نینوا میں اس کی بگھی کو کھینچتا رہا اور لوگ یہ نظارہ دیکھتے رہے۔ پھر اس کا سر قلم کرکے کئی ہفتے کے لیے شہر کے مرکزی دروازے پر لٹکا دیا گیا، تاکہ اشربنی پال کے دشمن اس سے عبرت حاصل کریں۔ اشربنی پال نے تیومن کے بھائی کا سرقلم کرکے اس کی لاش کے چھوٹے چھوٹے ٹکڑے کر دیئے تھے اور یہ ٹکڑے پوری سلطنت میں فتح کی یادگار کے طور پر تقسیم کیے گئے۔ سب سے ہولناک سزا اشربنی پال نے سلطنت ایلم کے سپہ سالار کو دی۔ اس نے سپہ سالار کی زندہ کھال کھنچوا دی۔ یہ اشر بنی پال سمیت اس سلطنت کے تمام بادشاہوں کی طرف سے دشمنوں کو عام دی جانے والی سزا تھی۔ وہ اپنے دشمنوں کی زندہ کھال کھنچواتے اور یا تو انہیں سؤروں کے آگ ڈال دیتے اور وہ انہیں اپنی خوراک بنا لیتے، یاپھر انہیں کتوں کے ساتھ رہنے پر مجبور کر دیا جاتا۔