سکھ برادری کا دیرینہ خواب شرمندئہ تعبیر

سکھ برادری کا دیرینہ خواب شرمندئہ تعبیر

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

ترتیب و اہتمام : نعیم مصطفےٰ
کاوش:عامر حسین ہاشمی
رپورٹ:غلام محی الدین

پاکستان کی سر زمین تمام مذاہب کے لیے امن کا گہوارہ ہے ،جہاں اقلیتوں کو اکثریت جیسے حقوق میسر ہیں۔سکھ مذہب کے بانی بابا گورو نانک دیو جی جنہیں زمانہ کا عظیم ترین مذہبی موجد بھی کہا جاتا ہے وہ 10گورﺅں میں سے سب سے پہلے گورو کے طور پر بھی جانے جاتے ہیں ۔گورو نانک15اپریل 1469ءکو ننکانہ صاحب میں پیدا ہوئے اور 22دسمبر 1539ءمیںکرتار پور صاحب کے مقام پر پردہ پوش ہوئے اس وقت اس استھان پر بابا گور و نانک کے چاہنے والے مسلمانوں اور سکھوں کے درمیان جھگڑا ہو گیا،سکھ بابا جی کا "سسکار"جبکہ مسلمان دفن کرنا چاہتے تھے ،لیکن جب بابا جی کے جسد خاکی سے چادر ہٹائی گئی تو وہاں پر پھول پڑے تھے جو کہ مسلمان اور سکھوں کے درمیان بانٹ دیے گئے مسلمانوںنے گورو صاحب کی درگاہ بنائی جبکہ نانک نام لیوا سنگتوں نے ان پھولوں کا سسکار کر کے سمادھی بنا دی ۔بابا گورو نانک کا مزار اور سمادھی اب کرتار پور صاحب کے مقام پر موجود ہے جس پر سکھ اور مسلمان تواتر سے حاضری دینے جاتے ہیں ۔بابا نانک دیو نے مساوات بھائی چارہ،محبت اور حسن سیرت کے حوالے سے ایک منفرد روحانی سماجی اور سیاسی نظام ترتیب دیا ۔ انکی تعلیمات ہیں کہ ہم نے جس راستے پر چلنا ہے وہ خدا کا راستہ ہے ۔گورو نانک مذہب اسلام کے مسئلہ تو حید سے بے حد متاثر اور ہندﺅں کے گورو اور مسلمانوں کے پیر تھے ۔بابا گورو نانک اور حضرت بابا فریدالدین گنج شکر نے اکٹھے سفر کیا اور 10سال تک خطے میں پیغام حق پہنچاتے رہے ۔یہی وجہ ہے کہ مسلمانوں کا سکھ مذہب کے ساتھ رشتہ توحید و وحدانیت کا ہے۔جسے ہر دور میں نبھایا گیا ۔گورو نانک دیو جی نے محبت کی جو شمع روشن کی و ہ آج بھی فیروزاں ہے اور ہتی دنیا تک قائم رہیگی ۔قائد اعظم محمد علی جناح کے فرمان اور آئین پاکستان کے مطابق پاکستان میں اقلیتوں کو حکومتی سطح پر نمائندگی دی جاتی ہے اورپاکستان بھر میں بسنے والی اقلیتوں کو مکمل مذہبی آزادی حاصل ہے اور انکی عبادت گاہوں کی حفاظت اور دیکھ بھال مذہبی فریضہ اور ذمہ داری کے طور پر کی جاتی ہے ۔
حکومت پاکستان نے ملک میں اقلیتوں کے فلاح و بہود انکے مذہبی عبادت گاہوں کی حفاظت کی ذمہ داری متروکہ وقف املاک بورڈ کو تفویض کی ہے ۔یہ وزارت مذہبی امور برائے بین المذاہب ہم آہنگی کے زیر اہتمام ایک کارپوریٹ ادارہ ہے ، برصغیر کی تقسیم کے بعدہندو اور سکھ جو جائیدادیں چھوڑ گئے انکی ذمہ داری اور ہندﺅں اور سکھوں کی عبادت گاہوں کی دیکھ بھال انکے مذہبی تہواروں کے لیے مکمل انتظامات اور سکیورٹی متروکہ وقف املاک بور ڈ کے ذمہ ہے ، متروکہ وقف املاک بورڈ کا قیام 1960میں ہوا اور 1975کے مینجمنٹ اینڈ ڈسپوزل ایکٹ کے تحت کنٹرول کیا جاتا ہے۔ وزیر اعظم پاکستان عمران خان اورآرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ نے کرتار پور راہداری قائم کر کے پاکستان میں اقلیتوں کے فلاح و بہو د اور دنیا بھر میں پاکستان کے امیج بہتر بنانے کے لیے انتہائی اچھا اقدام کیا جو کہ پاکستان کی طرف سے محبت اور دوستی کا ہاتھ بڑھانے اقلیت نواز ملک ہونے کی بہترین مثال ہے ۔
خوش آئندہ امر یہ ہے کہ آج سکھ برادری کے دیرینہ خواب کو تکمیل مل رہی ہے اور آج ہی وزیر اعظم پاکستان عمران خا ن آج 11ماہ کی قلیل مدت میں مکمل ہونے والے کرتارپور راہداری کا افتتاح کریں گے ،اس موقع پر اہم وفاقی وزرا ءاور بھارت سمیت دنیا بھر سے آئے ہزاروں سکھ یاتری بھی شریک ہوں گے ،اس حوالے سے تفصیلات فراہم کرتے ہوئے چیئرمین متروکہ وقف املاک بورڈ ڈاکٹر عامر احمد نے بتایا کہ آج ہونے والی افتتاحی تقریب کے تمام تر انتظامات مکمل ہیں ،کرتار پور راہداری ایک اہم سنگ میل ہے جس سے پوری دنیا میں پاکستان کی نیک نامی اور عزت و قار میں اضافہ ہوا ہے بھارت سمیت دنیا بھر سے آنے والے ہزاروں سکھ یاتری یہاں پہنچ چکے ہیں اور انہیں مکمل سہولیات دی جا رہی ہیں موسم کو مد نظر رکھتے ہوئے انکی رہائش اور آرام کے لیے خصوصی انتظامات کیے گئے ہیں ۔ وزیر اعظم عمران خان پاکستان میں بسنے والی اقلیتوں سے خصوصی محبت رکھتے ہیں اور کرتار پور رہداری اسکی اہم مثال ہے ،چیئرمین بورڈنے مزید بتایا کہ سکھوں کے ساتھ ساتھ ہندوﺅں کی عبادت گاہوں کی تزئین آرائش اور تعمیراتی کام کر کے انکی اصل خوبصورتی کو بھی بحال کیا گیا ہے ۔پاکستان سکھ گورو دوارہ پر بندھک کمیٹی کے پردھان سردار ستونت سنگھ کا کہنا ہے کہ ،ٹرسٹ بورڈ کے سیکرٹری طارق وزیر، ڈپٹی سیکرٹری شرائنز عمران گوندل، بورڈ ترجمان عامر حسین ہاشمی سمیت اہم سکھ رہنماءاور وفاقی و صوبائی حکومت بورڈ افسران و سیکورٹی کا عملہ دن رات یاتریوں کی خدمت میں مصروف عمل ہے ۔گزشتہ دنوں بھارت سے گورو دوارہ دربار صاحب کرتار پور نارروال پہنچنے والے سکھ یاتریوںنے اسکی خوبصورتی اور تزئین آرائش کی دل کھول کر تعریف کی ۔
متروکہ وقف املاک بورڈ کو یہ اعزاز حاصل ہے کہ کرتار پور ناروال میں گورو دوارہ صاحب کے درشن کے لیے پاک بھارت راہداری کے قیام کے لیے اقدامات کیے ،بھارت سمیت دنیا بھر میں بسنے والے سکھوں کا مطالبہ وزیر اعظم پاکستان عمران خان نے کرتار پور راہداری کا قیام عمل میں لایا ،کرتار پور راہداری کا 70سال پرانہ مطالبہ کو عملی جامہ پہنانے کا اعلان وزیر اعظم پاکستان عمران خان نے حلف برداری بھارت سے آئے نوجوت سنگھ سدھو نے خصوصی طور پروزیر اعظم او آرمی چیف سے راہداری کے قیام کی درخواست کی جس پر وزیر عظم نے ان سے وعدہ کیا کہ بابا گورو نانک کے 550ویں جنم دن کے موقع پر کرتار پور راہداری سکھوں کو بطور تحفہ دیا جائے گا ۔
سکھ مذہب کے لوگ کرتار پر دربار صاحب کے درش پہلے انڈیا سے گورداس پور سے دور بین کے ذریعے درشن کرتے تھے ۔ وزیراعظم عمران خان کے احکامات کی مطابق متروکہ وقف املاک بورڈ کی زیر نگرانی کرتار پوردر بار کو 11ماہ کی قلیل مدت میں مکمل کیا گیا،کرتار پور پہلے 4 ایکڑ پر مشتمل تھا ،جبکہ اب دربار کے احاطے کو وسیع کر کر دیا گیا گیا ہے،جو کہ 44ایکڑ رقبہ پر مشتمل ہے ،جہاں پر سکھ یاتریوں کے لےے وسیع عباد ت گاہ ،لنگر ہال اور ہائش کے لیے ہزاروں کمرے تعمیر کیے گئے ہیں ،سکھ یاتریوں کی سہولت کے لیے جوڑا گھڑ ،گھٹری گھر اور لاکرز دستیاب ہوں گے۔
ایمرجنسی صورتحال میں خاص ڈیسک بنائے گئے ہیں ،اور بابا گورو نک کی تمام نشانیوں کی اصل حاصل میں بحال رکھا گیا ہے ،اور تمام بلڈنگ سکھ مذہب کے طریقہ کے مطابق تزئین آرائش کی گئی ہے ۔وزیراعظم کے احکامات کے مطابق بلڈنگ کو خوبصورت سنگ مر مر سے مزین کیا گیا گیا ۔جبکہ اس کمپلیکس کو 830ایکڑ کے رقبہ میں پر مشتمل کیا جائے گا جس میں میوزیم ،ہسپتال و دیگر سہولیات بھی میسر ہوں گی ، شاندار تعمیر کی پہلی جھلک کسی بھی مذہب کے افراد کو مسرور کرتی ہے جس پر بھارت سمیت پوری دنیا کی سکھ قوم وزیر اعظم عمران خان کی شکر گزار ہے ۔
چارکلو میٹر کی دوری پر بھارت سے پاکستان داخل ہونے کے بعدامیگریشن ٹرمینل بنائے گئے ہیں ،ابتدائے طورپر روزانہ کی بنیاد پر 5ہزار یاتری روزانہ کی بنیاد پر یاترا کر سکیں گے۔ امیگریشن کاﺅٹر پر یاتریوں کی جانچ پڑتال کرنے کے بعد کلیئرنس کی جائے گی ۔سکھ یاتریوں کی کلیئررنس تیز ترین طریقہ سے کی جائے گی کلیئرنس کے بعد یاتری وہاں پر موجود بسوں میں دربار کرتار پور صاحب کی یاترا کے لئے جائیں گے۔
متروکہ وقف املاک بورڈ کے چیئرمین ڈاکٹر عامر احمد اقلیتوں کی خدمت کے لئے اپنی ذمہ داری انجام دیں رہیں ہیں ان کا کہنا ہے کہ بابا گورو نانک ایک آفاقی شخصیت تھے۔ ہمیں فخر ہے کہ پاکستان کی تہذیب میں تمام برادریوں کی مذہبی رسومات کو اپنا ورثہ سمجھ کر بڑے قدر کی نگاہ سے دیکھتے ہیں۔ ہم متروکہ وقف املاک بورڈ کے ذریعے حکومت پاکستان کے وژن کے مطابق پاکستان میں بسنے والی اقلیتوں اور ہمسایہ ملک سے آنے والے یاتریوں کی مہمان نوازی کے لیے کوشاں ہیں۔ متروکہ وقف املاک بورڈ کے افسران اور اہلکار اپنے مذہبی تہوار وں کو چھوڑ کر جذبہ ایمانی کے ساتھ ہمسایہ ملک بھارت اور دنیا بھرسے آنے والی یاتریوں کی خدمت اور سیکورٹی پر معمور ہوتے ہیں اور دن رات انکو سہولیات باہم پہنچانے کے لیے ہمہ وقت موجود رہتے ہیں ۔
متروکہ وقف املاک بورڈ کے سیکرٹری طارق وزیر ہیں جو کہ پورے پاکستان میں معاملات دیکھنے کے ساتھ ساتھ شرائنزڈیپارٹمنٹ کی نگرانی کرتے ہیں انکا کہنا ہے کہ کرتار پور راہداری بابا گورو نانک دیو جی کی تعلیمات کے درس کا نتیجہ ہے اور انکی تعلیمات کی روشنی میں دوریاں کم کرنے کا سنگھ بنیاد رکھا متروکہ وقف املاک بور ڈ اقلیت دوست ملک کے طور پرپاکستان کا امیج روشن کرنے کی صلاحیت سے مالا مال ہے،چیئرمین بورڈ طاہر احسان کے حکم اور حکومت پاکستان کے ویثر ن کے مطابق پاکستان کوMinority Loving Country بنانے ، دنیا میں پاکستان کا امیج Build کرنے، اور کرپشن کا خاتمہ کر کے ETPB کو ایک مثالی ادارہ بنانے کیلئے اپنی پوری صلاحیتوں کے ساتھ رات دن سر گرم ہیں۔متروکہ وقف املاک بورڈ کا شرائنز ڈیپارٹمنٹ ڈپٹی سیکرٹری شرائنز عمران گوندل اور ڈپٹی سیکرٹری جنرل سید فراز عباس کے زیر نگرانی اپنی ذمہ داری بخوبی انجام دے رہے ہیں ، مذہبی بنیاد پر انسانوں کی کوئی تفریق نہیں ۔ٹرسٹ بورڈملک میں اقلیتوں کو تمام تر سہولیات مہیا کرنے انکی عبادت گاہو ں کو مزید محفوظ بنانے اور تزئین آرائش و سیکورٹی کے تمام اقدامات کرتا ہے ۔پاکستان سکھ گورودوارہ پر بندھک کمیٹی کے پرھان ستونت سنگھ ہیں جبکہ گورو دوراروں میں تمام تر انتظامات Pakistan Sikh Gurudwara Perbandhak Comitteeکی مکمل مشاورت کے ساتھ کیا جاتا ہے ۔ بورڈ نے پاکستان میں اقلیتوں کی املاک کی حفاظت اور یاتریوں کی سیکورٹی کے لیے بورڈ کے سیکورٹی ونگ کو جدید اور بنیادی سہولیات اور ٹرینگ سے آراستہ کر کے فعال بنایا گیاہے ،سیکورٹی ونگ کو مزید مضبوط بنانے کے لیے سیکورٹی سٹاف کو سول ڈیفنس سے ٹریننگ دلوائی گئی اور گاررڈ کے فزیکل ٹیٹس بھی لیے گئے ہیں ۔ملک میں موجود ہندﺅں اور سکھوں کے مندر اور گورد واروں انکے دیگر مذہبی مقامات کی تنزئین آرائش اور انکو مزید خوبصورت اور سہولیات سے آراستہ کیا گیا ہے،گورو دواروں میں کمروں اور لنگرخانے کی تعمیر اور مرمت کی گئی ہے جبکہ سکھوں اور ہندﺅں کے مذہبی تہواروں کو ثقافتی پہلو کو مد نظر رکھتے ہوئے مزید وسعت بخشی ہے تاکہ ملک میں Religious Tourarisamکو فروغ دیگر کر پاکستان کو Minority Loveing countary کا امیج اجاگر ہو اور پاکستان اور بھارت کے درمیاں تعلقات کومذہبی بنیاد وں پرحل کیا جائے ،بھارت ہمارا پڑوسی ملک ہے اور تقسیم ہند کے بعد دونوں ملکوں میں تعلقات بنتے بگڑتے رہے ہیں لیکن دونوں ملکوں میں آباد عوام کی رشتہ داریاں اور مذہبی روایات ابھی تک ایک دوسرے کے ساتھ جڑے ہوئے ہیں۔پاک بھارت پرٹوکول کے مطابق بھارت سے ہر سال سات مختلف تقاریب میں ہندو اور سکھ یاتری پاکستان آتے ہیں جن میں بیساکھی میلہ ،شہیدی دن گورو ارجن دیو ،مہاراجہ رنجیت سنگھ کی برسی بابا گورو نانک جنم دن ،کٹاس راج یاترا ،شادھو بیلہ حیات بتافی میر پور میتھلو شامل ہیں،سکھ یاتریوں کی تقریبات کے سلسلہ میںPakistan Sikh Gurdwara Parbandhak Comittee کے زیر نگرانی تمام تر انتظامات کو حتمی شکل دی جا تی ہے ،یاتریوں کی سیوا کے لیے خصوصی ٹیمیں تشکیل دی جاتی ہی اور انکی سیکورٹی کے لیے ضلعی حکومت ڈی سی اوز ڈی پی اوز اور دیگر ادادرے ٹرسٹ بورڈ کے ساتھ مکمل تعاون کرتے ہیں تاکہ یاتریوں کے روٹ اور مذہبی مقامات پر فول پروف سیکورٹی کی جا سکے ،رہائش کے لیے اگرچہ گورودروںوسیع انتظام ہوتا ہے اس کے علاوہ میلہ کے دنوں میں خصوصی طور پر رہائش کا انتظام کیا جاتا ہے ،سکھ یاتریوں کے لیے کھانے پینے اور دیگر سہولیات میں کوئی کسر باقی نہیں چھوڑی جاتی چیئر مین بورڈ یاتریوں کے ہر تہوار پر خود واہگہ بارڈر پر انکا استقال کرتے ہیں ،خصوصی طور پر گورو دواروں کو دلہن کی طرح سجایا جاتا ہے مختلف قسم کے برقی قمقمے نصب کیے جاتے ہیں یہ سب یاتریوں کی مہمان نوازی اور انکی خوشی کے لیے کیا جاتا ہے ۔ اسی طرح ہمسایہ ملک بھارت کو دوستی محبت اور روادری کا پیغام دجا رہا ہے جبکہ کہ اقلیتوں کی فلاح بہبود انکی املاک کی حفاظت اور سیکورٹی دراصل خطے میں قیام امن اور پیار اور محبت کے لیے ایک مثبت قدم ہے انہی اقدامات کی وجہ سے یاتری واپس جاکر پاکستان اور پاکستانی عوام سے ملنے والے پیار اور محبت کی تعریف کرتے ہیں، جس سے ہمسایہ ملک بھارت سمیت دنیا بھر میںپاکستان کی نیک نامی میں اضافہ ہوا ہے ،پاکستان میں موجود سکھ کمیونٹی کو کوحکومتی سطح پرپھر پور نمائندگی حاصل ہے ۔

مزید :

ایڈیشن 2 -