مولانا فضل الرحمن لاشیں چاہتے ہیں ، ایسا نہیں ہونے دیں گے ، نواز شریف کا باہر جانا این آر او نہیں انکی صحت ، علاج پر سیاست نہیں کرینگے : عمران خان
اسلام آباد (سٹاف رپورٹر ، مانیٹرنگ ڈیسک ، نیوز ایجنسیاں) وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ سابق وزیراعظم نواز شریف کو باہر جانے کی اجازت این آر او کے تحت نہیں دی جارہی ہے، این آر او تب ہو، اگر ان کے خلاف مقدمات کی حکومت پیروی نہ کرے ، ان کے خلاف مقدمات موجود رہیں گے، صحتمند ہوکر انہیں واپس آ کر ان کا سامنا کرنا پڑے گا،صحتمند ہوکر انہیں واپس آ کر ان کا سامنا کرنا پڑے گا، حکومت کے ترجمان ہر فورم پر این آر او کے تاثر کی نفی کریں ، اپوزیشن انتخابی دھاندلی کی تحقیقات کے لیے عدالتی یا پارلیمانی کمیشن بنا لے حکومت تیار ہے، تحریک انصاف نے چار حلقے کھولنے کا کہا تھا ہم سارے حلقے کھولنے کو تیار ہیں۔وزیر اعظم نے کہا کہ مولانا فضل الرحمن نے گزشتہ روز کہا کہ انہیں لاشیں چاہئیں، ہم جمہوری لوگ ہیں انہیں لاشیں نہیں دیں گے حکومت کے ترجمان ہر فورم پر این آر او کے تاثر کی نفی کریں وزیراعظم نے اپنے ترجمانوں کو نوازشریف کی بیماری کا مذاق اڑانے اور اس بارے میں کوئی سخت بیان دینے سے بھی منع کردیا ۔ جمعہ کووزیراعظم کی زیر صدارت حکومتی ترجمانوں کا اجلاس ہوا، جس میں عمران خان نے نواز شریف کا نام ایگزٹ کنٹرول لسٹ (ای سی ایل) سے نکالنے کے معاملے کو این آر او قرار دینے کے تاثر کی سختی سے نفی کی۔ذرائع کے مطابق وزیر اعظم نے مزید کہا کہ جب نواز شریف صحت مند ہو جائیں گے تو سیاسی میدان میں ان سے لڑائی لڑیں گے، سابق وزیراعظم کی صحت یا علاج پر کوئی سیاست نہیں کریں گے۔انہوں نے کہا کہ پاکستان کے ادارے آزاد ہیں، نیب کے کہنے پر نواز شریف کا نام ای سی ایل میں ڈالا گیا، اب نیب کی سفارش پر ہی نوازشریف کا نام ای سی ایل سے نکالا جائے گا۔وزیر اعظم نے آزادی مارچ بارے کہا کہ اپوزیشن انتخابی دھاندلی کی تحقیقات کے لیے عدالتی یا پارلیمانی کمیشن بنا لے حکومت تیار ہے، تحریک انصاف نے چار حلقے کھولنے کا کہا تھا ہم سارے حلقے کھولنے کو تیار ہیں۔وزیر اعظم نے کہا کہ مولانا فضل الرحمن نے گزشتہ روز کہا کہ انہیں لاشیں چاہئیں، ہم جمہوری لوگ ہیں انہیں لاشیں نہیں دیں گے، ملک ترقی کر رہا ہے افراتفری پھیلانے کی اجازت نہیں دی جائے گی۔عمران خان نے اجلاس میں شریک ترجمانوں کو مذاکرات کے دوران سخت بیانات دینے سے گریز کی ہدایت بھی کی۔۔ وزیراعظم عمران خان نے مذاکراتی کمیٹی کو اپوزیشن سے مذاکرات جاری رکھنے کی بھی ہدایت کردی۔حکومتی مذاکراتی کمیٹی نے وزیراعظم عمران خان سے ملاقات کی جس میں وفاقی وزیرداخلہ اعجاز شاہ اور بابر اعوان بھی شریک ہوئے، وزیر داخلہ نے وزیراعظم کو حکومتی حکمت عملی اور انتظامی اقدامات سے آگاہ کیا۔ملاقات کے دوران حکومتی مذاکراتی کمیٹی نے وزیراعظم کو بتایا کہ احتجاج سب کاجمہوری حق ہے حکومت کو اس سے خطرہ نہیں، خطرہ ہوتا تو دھرنے والوں کو اسلام آباد نہ آنے دیا جاتا۔ وزیراعظم عمران خان کی مذاکراتی کمیٹی کو اپوزیشن سے مذاکرات جاری رکھنے کی ہدایت کرتے ہوئے کہا کہ استعفیٰ کا مطالبہ غیر آئینی ہے، سنجیدہ مذاکرات کیے جائیں۔اس سے قبل چوہدری پرویز الٰہی نے وزیراعظم عمران خان سے ملاقات کی جس میں انہوں نے مولانا فضل الرحمان سے ہونے والی 5 ملاقاتوں کی تفصیلات وزیراعظم کو بتائیں۔ذرائع کا کہنا ہے کہ پرویز الٰہی نے وزیراعظم عمران خان کو مذاکرات کے تعطل کی وجوہات سے بھی آگاہ کیا وزیر اعظم عمران خان نے کہاہے کہ بار بار استعفیٰ کی بات ہورہی ہے اگر استعفیٰ ہی شرط ہے تو مذاکرات نہیں ہو نے چاہئیں
عمران /ہدایت
اسلام آباد(سٹاف رپورٹر ، مانیٹرنگ ڈیسک ،این این آئی) وزیر اعظم عمران خان نے عوام الناس کو اشیائے ضروریہ کی کم قیمت پر فراہمی کو یقینی بنانے کا فیصلہ کرتے ہوئے کہاہے کہ حکومت کی جانب سے چھ (06) ارب روپے فوری طور پر یوٹیلیٹی سٹورز کارپوریشن کو فراہم کئے جائینگے ، حکومت کی جانب سے فراہم کی جانے والی رقم سے آٹا، گھی، چینی، چاول اور دالوں کی قیمتوں میں واضح کمی آئے گی۔ جمعہ کو وزیرِ اعظم عمران خان کی زیر صدارت اشیائے ضروریہ کی قیمتوں میں کمی لانے اور عوام کو ریلیف فراہم کرنے کے حوالے سے اجلاس ہوا جس میں وزیرِ منصوبہ بندی مخدوم خسرو بختیار، وزیرِ مواصلات مراد سعید، معاون خصوصی برائے سماجی فلاح و بہبود ڈاکٹر ثانیہ نشتر، وزارتِ خزانہ، منصوبہ بندی، مواصلات، نیشنل فوڈ سیکیورٹی اور صنعت کے سیکرٹری و ایڈیشنل سیکرٹری صاحبان، چیئرمین و منیجنگ ڈائریکٹر یوٹیلیٹی اسٹورز کارپوریشن، چیف کمشنر اسلام آباد و دیگر سینئر افسران شریک ہوئے ۔وزیرِ اعظم کو بنیادی اشیائے ضروریہ (آٹا، گھی، چینی، چاول اور دالوں)کی قیمتوں کی موجودہ صورتحال اور ان میں کمی لانے کے حوالے سے اقدامات پر تفصیلی بریفنگ دی گئی ۔ چیئرمین اور منیجنگ ڈائریکٹر یوٹیلیٹی اسٹورز کارپوریشن نے بتایا کہ حکومت کی جا نب سے چھ ارب روپے فوری طور پر فراہم کرنے سے بنیادی ضروری اشیا میں واضح کمی لائی جا سکے گی۔ ۔ وزیرِ اعظم کو بتایا گیا کہ حکومت کی جانب سے فنڈز کی فوری فراہمی سے بیس کلو آٹے کی قیمت میں 132روپے، چینی کی فی کلو قیمت میں 09روپے، گھی کی قیمت فی کلو 30روپے، چاول کی فی کلو قیمت میں 20روپے اوردالوں کی قیمت میں 15روپے تک کمی سے یہ اشیا یوٹیلیٹی اسٹورز سے عوام کو فراہم کی جائیں گی۔ وزیرِ اعظم کو یوٹیلیٹی اسٹورز میں کرپشن کے سدباب اور اشیاءکی خوردبرد روکنے اور عوام تک اشیائے ضروریہ کی وافر سپلائی یقینی بنانے کے لئے اٹھائے جانے والے اقدامات پر تفصیلی طور پر بریف کیا گیا۔ وزیرِ اعظم کو بتایا گیا کہ یوٹیلیٹی اسٹورز کے لئے بڑی مقدار میں اشیاءکی خرید کے بعد اس بات کو یقینی بنایا جا رہا ہے کہ وہ یوٹیلیٹی اسٹورز کے وئیر ہاو¿سز (گوداموں) تک پوری مقدار میں پہنچیں جہاں ان کی خصوصی پیکنگ ہو کر یوٹیلیٹی اسٹورز تک ترسیل کی جائے گی۔ ان اقدامات کا مقصد یوٹیلیٹی اسٹورز سے جہاں کرپشن کا تدارک ہے وہاں اشیا کا معیار بھی یقینی بنانا ہے۔ وزیرِ اعظم نے ہدایت کی کہ یوٹیلیٹی اسٹورز سے کرپشن کے مکمل خاتے کے لئے انفارمیشن ٹیکنالوجی کو بروئے کار لایا جائے۔ وزیرِ مواصلات مراد سعید نے بتایا کہ چار ہزار یوٹیلیٹی اسٹورز کے نیٹ ورک کے علاوہ ملک بھر میں پھیلے آٹھ سو پوسٹ آفسز کو بھی اشیائے ضروریہ کی فراہمی کے لئے استعمال کیا جا سکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ بہت جلد پاکستان پوسٹ آفس کی جانب سے اشیاء ضروریہ کی گھروں تک فراہمی کے لئے ہوم ڈیلیوری سروس بھی شروع کر دی جائے گی۔ وزیرِ اعظم عمران خان نے کہا کہ عوام کو ریلیف فراہم کرنا حکومت کی اولین ترجیح ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہماری پوری کوشش ہے کہ کم آمدنی والے افراد اور غربت سے متاثرہ خاندانوں کو خصوصی ریلیف فراہم کیا جائے۔ وزیرِ اعظم نے کہا کہ معیشت کی صورتحال کے پیش نظر حکومت نے مشکل فیصلے کیے۔ ان فیصلوں کی وجہ سے آج معیشت میں استحکام ہے اور اقتصادی اعشاریے بہتری ظاہر کر رہے ہیں۔ آئندہ دنوں میں اس میں مزید بہتری آئے گی۔ مشکل حالات کے باوجود عوام کو ریلیف فراہم کرنے کی ہر ممکنہ کوشش جاری رکھی جائے گی۔وزیر اعظم نے یوٹیلیٹی اسٹورز انتظامیہ کو ہدایت کی کہ حکومت کی جانب سے چھ ارب روپے کی فوری فراہمی کے بعد اشیاءضروریہ کی عوام تک دستیابی کو جلد از جلد یقینی بنایا جائے۔ وزیرِ اعظم عمران خان کی زیر صدارت سرحدی علاقوں میں ٹریڈ مارکیٹس کے قیام کے حوالے سے بھی اجلاس ہوا ۔ اجلاس میں مشیر تجارت عبدالرزاق داو¿د، معاون خصوصی برائے اطلاعات ڈاکٹر فردوس عاشق اعوان، معاون خصوصی یوسف بیگ مرزا، متعلقہ محکموں کے سیکرٹری و دیگر سینئر افسران شریک ہوئے ۔ وزیرِ اعظم کو ملک کے سرحدی علاقوں خصوصاً مغربی سرحدوں پر سمگلنگ کی روک تھام کے لئے کیے جانے والے اقدامات اور سرحدی علاقوں کی عوام کو روزگار کے متبادل ذرائع فراہم کرنے کی غرض سے ٹریڈ مارکیٹس کے قیام کی تجاویز کے حوالے سے لائحہ عمل پیش کیا گیا۔ وزیرِ اعظم نے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ اسمگلنگ کا ناسور ملکی معیشت کے لئے زہر قاتل ہے جو نہ صرف ملکی وسائل اور آمدنی کو متاثر کرتا ہے بلکہ ملکی صنعتی کی تباہی کا باعث بنتا ہے۔ وزیرِ اعظم نے کہا کہ اسمگلنگ کی موثر روک تھام حکومت کی ترجیح ہے۔انہوں نے کہا کہ جہاں حکومت اسمگلنگ پر قابو پانے کے لئے پرعزم ہے وہاں اسے سرحدی علاقوں میں بسنے والی عوام اور خصوصاً نوجوانوں کی معاشی مشکلات کا مکمل احساس ہے۔ انہوں نے کہا کہ سرحدی علاقوں کی عوام کو روزگار کے لئے متبادل ذرائع کی فراہمی کے لئے ٹریڈ مارکیٹس کے قیام کی تجویز قابل تحسین ہے جس سے نہ صرف ان علاقوں میں معاشی سرگرمیاں تیز ہوں گی بلکہ نوجوانوں کو کاروبار کے مواقع میسر آئیں گے۔ وزیرِ اعظم نے کہا کہ صوبہ خیبر پختونخواہ اور بلوچستان کے سرحدی علاقوں میں ٹریڈ مارکیٹس کے قیام کی تجاویز کو جلد از جلد حتمی شکل دی جائے تاکہ ان پر باقاعدہ کام کا آغاز کر دیا جائے۔
عمران /اجلاس