وزیر اعلی محمد شہباز شریف کا دورہ برطانیہ اور جرمنی
پاکستان قدرتی وسائل سے مالا مال ملک ہے -اس کی معاشی ترقی کا دارومدار اس کی زراعت اور صنعتی پیداوار پر ہے اوریہ وہ شعبے ہیں جن کے فروغ کے لئے توانائی کی مسلسل فراہمی بے حد ضروری ہے-بدقسمتی سے آج وطن عزیز بالخصوص ملک کے سب سے بڑے صوبے پنجاب کو توانائی کے بد ترین بحران کا سامنا ہے -جدید دور میں توانائی کی عدم موجودگی میں ترقی کا تصور بھی نہیں کیا جا سکتا-توانائی معیشت کی ترقی کی اہم کنجی ہے-توانائی کے بحران کی وجہ سے ملک اہم ترقیاتی منصوبوں کی بر وقت تکمیل بھی مشکل ہورہی ہے۔ تعلےم اور صحت کے شعبے بھی شدےد متاثر ہورہے ہےں -اس وقت ملک میں بجلی کی کل پیداواری استعداد 30ہزار میگا واٹ ہے جبکہ صرف 17ہزار میگا واٹ بجلی پیدا کی جا رہی ہے -پاکستان کے دونوں بڑے منگلا اور تربیلا ڈیم میں پانی کا ذخیرہ موسمی تغیر کی وجہ سے اکثر کم رہتا ہے جس کی وجہ سے ہائیڈل بجلی پیدا نہیں ہو رہی اور تمام انحصار آئی پی پیز پر کرنا پڑتا ہے - وزیر اعلی پنجاب محمد شہباز شریف نے لوڈ شیڈنگ میں پنجاب کے ساتھ امتیازی سلوک پر عملی احتجاج کا مظاہرہ کرتے ہوئے صوبہ بھر میں کیمپ آفس لگائے تا کہ پنجاب کی تباہ حال معیشت کے منفی اثرات سے وفاقی حکومت کو آگاہ کیا جا سکے-وفاقی حکومت کی طرف سے بجلی کی پیداوار میں اضافے کیلئے گزشتہ چار سال میں کوئی سنجید ہ کوشش نہیں کی گئی جس کے پیش نظر وزیر اعلی پنجاب نے خود آگے بڑھتے ہوئے صوبے میں بجلی کی اپنی پیداوار اور توانائی کی ضروریات کو متبادل ذرائع سے پورا کرنے کے لئے جرمنی اور برطانیہ جیسے ترقی یافتہ ممالک سے تعاو ن حاصل کرنے کا فیصلہ کیا ہے- وزیر اعلی کا حالیہ دورہ برطانیہ اور جرمنی اسی فیصلے کی ایک کڑی ہے -
وزیراعلی نے اپنے دورہ برطانیہ میں برطانوی وزیر خارجہ ولےم ہےگ اور دیگر حکام سے ملاقاتیں کیں اور برطانوی سرمایہ کاروں کو پنجاب میں سرمایہ کاری کی دعوت دی-لندن میں وزیر اعلیٰ پنجاب سے ملاقات کے دوران گفتگو کرتے ہوئے برطانوی وزیر خارجہ نے کہا کہ برطانیہ اور پنجاب کے درمیان تجارتی روابط میں اضافہ کے لئے وزیر اعلیٰ پنجاب کے اقدامات قابل تعریف ہیں جن کی وجہ سے برطانیہ اور پنجاب کے تعلقات مزید مضبوط ہوں گے-انہوں نے کہا کہ برطانیہ دہشت گردی کے خاتمے کے لئے پاکستان کی کوششوں کو قدر کی نگاہ سے دیکھتاہے اوراس حوالے سے پاکستان کی مدد کرنا چاہتا ہے -برطانوی وزیر خارجہ نے برطانیہ اور پنجاب کے درمیان معاشی و اقتصادی تعلقات کے فروغ کے لئے وزیر اعلی شہباز شریف کی کوششوں کو سراہا-
وزیراعلیٰ پنجاب محمدشہبازشریف نے دورے کے اگلے مرحلے میںبرطانیہ کی وزیر داخلہ تھریسا میری مے (Ms.Theresa Mary May) سے ملاقات کی- ملاقات میں دو طرفہ تعلقات، باہمی دلچسپی کے امور اور انسداد دہشت گردی کے ضمن میں تعاون بڑھانے پر تبادلہ خیال کیا گیا- اس موقع پر بات چیت کرتے ہوئے وزیراعلیٰ محمد شہباز شریف نے کہا کہ معاشرے میں امن و امان کا قیام اور دہشت گردی کا خاتمہ ان کی حکومت کی اولین ترجیح ہے ۔ وزیر اعلیٰ محمد شہباز شریف نے برطانوی وزیر داخلہ تھریسا میری مے کا خصوصی طور پرشکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ انسداد دہشت گردی اور جرائم کی روک تھام کیلئے برطانوی حکومت کی طرف سے پنجاب حکومت کو بھرپور تعاون اورحمایت فراہم کرنے پر شکرگزار ہیں- انہوں نے لندن اولمپک گیمز کے پرامن اور کامیاب انعقاد پر برطانوی وزیر داخلہ کو مبارکباد دی- وزیر اعلیٰ نے پاکستان میں ڈرون حملوں کا اہم ایشو اٹھاتے ہوئے کہا کہ ڈرون حملوں کے باعث بہت زیادہ مجموعی نقصان(Colletrall Damage) ہورہا ہے اور ان حملوں میںبے گناہ لوگ بھی مارے جارہے ہیں ۔ملاقات میںپراسکیوٹرز کی بھرتی ،تعلیمی اصلاحات ،فزانزک سائنس لیبارٹری کے سٹاف کی تربیت اور انسداد دہشت گردی کے بارے میں اقدامات کے علاوہ باہمی دلچسپی کے امور پر تبادلہ خیال کیاگیا۔ وزیر اعلیٰ نے برطانوی وزیر داخلہ کو بتایاکہ سکیورٹی انتظامات کو مزید بہتر بنانے کے لئے لندن کے سکیورٹی نظام کی طرز پر کمانڈ اینڈکنٹرول سسٹم بھی قائم کیاجارہا ہے۔وزیراعلیٰ نے برطانیہ کی کابینہ کے سینئر وزیرمسٹر فرانسس مودی(Mr. Francis Maude) سے بھی ملاقات کی۔ ملاقات میں کرپشن کے خاتمے اور شفافیت کے فروغ کے حوالے سے تفصیلی بات چیت ہوئی۔ وزیراعلیٰ محمد شہبازشریف نے بتایا کہ پنجاب میں کرپشن کے خاتمے کے لئے ٹھوس اقدامات کئے گئے ہیں ۔ صوبے میں سرکاری اخراجات اور ٹینڈر کے طریقہ کار کو مزید شفاف بنانے کے ضمن میں برطانیہ سے تعاون حاصل کیا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ حکومتی اخراجات اور ٹینڈرز کو برطانوی نظام کی طرز پر آن لائن لسٹڈ کرنے سے سسٹم میں مزید بہتری آئے گی۔ انہوں نے کہا کہ برطانیہ اور پنجاب کے مابین کرپشن کے خاتمے کے لئے عملی اقدامات کرنے اور تعاون بڑھانے کے حوالے سے اظہار دلچسپی کی دستاویز پر دستخط بھی کئے جائیں گے۔ وزیراعلیٰ محمد شہبازشریف نے برطانیہ کے وزیرمملکت برائے تجارت و سرمایہ کاری مسٹر سٹیفن کیتھ(لارڈگرین) (Mr. Stephen Keith Green) سے بھی ملاقات کی۔وزیراعلیٰ محمد شہبازشریف نے کہا کہ پنجاب حکومت سرمایہ کاروں کو خصوصی مراعات اور سہولتیں فراہم کر رہی ہے۔ برطانوی سرمایہ کار پنجاب میں توانائی‘ ٹرانسپورٹ‘ انفارمیشن ٹیکنالوجی اور دیگر شعبوں میں سرمایہ کاری کے مواقعوں سے فائدہ اٹھائیں۔برطانیہ کے ساتھ تجارتی حجم میں مزید اضافہ ہونا چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ تجارتی وفود کے تبادلوں سے دوطرفہ تجارت میں اضافہ ہو گا۔ برطانوی وزیرلارڈ گرین نے کہا کہ پنجاب کے ساتھ مختلف شعبوں میں تعاون کو مزید بڑھایا جائے گا۔
وزیراعلیٰ پنجاب نے لندن میں ایجوکیشن راﺅنڈ ٹیبل سیشن میں بھی شرکت کی جس میں پنجاب کے شعبہ تعلیم کو مزید بہتر بنانے کے حوالے سے تفصیلی تبادلہ خیال کیا گیا-راﺅنڈ ٹیبل سیشن میں پاکستان میں شعبہ تعلیم کیلئے برطانیہ کے خصوصی نمائندے سرمائیکل باربر، سر مائیکل ویلشا (Sir Michael Wilshaw) ، مرکس بیل (Mr. Marcus Bell) سمیت ممتاز ماہرین تعلیم اور پاکستانی وفد کے ارکان نے شرکت کی-وزیراعلیٰ محمد شہباز شریف نے راﺅنڈ ٹیبل سیشن سے خطاب کےا اور کہا کہ تعلیم کی اہمیت کے پیش نظر پنجاب حکومت نے معیاری تعلیم کے فروغ کو اپنی سرفہرست ترجیح بنایا ہے- پنجاب میں تعلیمی اہداف کے حصول کیلئے برطانیہ کے ڈیپارٹمنٹ فار انٹرنیشنل ڈویلپمنٹ (DFID)کے اشتراک سے سکولز ریفارمز روڈ میپ پروگرام کامیابی سے آگے بڑھایا جا رہا ہے- پنجاب کے 4ہزار سے زائد ہائی سکولوں میں 40 ملین ڈالر سے آئی ٹی لیبز قائم کی گئی ہیں- ذہین اور ہونہار طلبا و طالبات میں 4 ارب روپے سے سوا لاکھ سے زائد لیپ ٹاپ تقسیم کئے گئے اور رواں سال بھی طلباءو طالبات میں لیپ ٹاپ تقسیم کئے جا رہے ہیں- اس کے علاوہ مختلف امتحانات میں پوزیشن ہولڈرز طلباءو طالبات کو بیرون ممالک دوروں پر بھیجا جاتا ہے جہاں انہیں مختلف یونیورسٹیوں کے وزٹ بھی کرائے جاتے ہیں تاکہ وہ وہاں کے تعلیمی نظام کا بھی مشاہدہ کرسکیں اور اس سسٹم سے استفادہ کرسکیں-وزیراعلیٰ نے کہا کہ پسماندہ علاقوں میں کم وسیلہ خاندانوں کے بچوں کو زیور تعلیم سے آراستہ کرنے کیلئے دانش سکول پراجیکٹ کامیابی سے جاری ہے- ان سکولوں میں خاک آلود گلیوں کے بچوں کو ایچی سن اور گرامر سکولز جیسے اعلی تعلیمی اداروں سے بڑھ کر تعلیمی سہولیات فراہم کی جا رہی ہیں-برطانوی ماہر تعلیم سرمائیکل باربرنے وزیراعلیٰ شہباز شریف کی تعلیمی میدان میں خدمات کو خراج تحسین پیش کرتے ہوئے کہا کہ ان کا تعلیمی ویژن ایک حقیقت بن کر عملی شکل اختیار کرچکا ہے- انتہائی باصلاحیت اور قابل وزیراعلیٰ اور ان کی ٹیم کے ساتھ کام کرنا میری پیشہ ورانہ زندگی کا سب سے بہترین تجربہ رہا ہے-انہوں نے کہا کہ تعلیمی اصلاحات کے تحت اب پبلک سیکٹر کے شعبہ تعلیم میں کام کرنے والوں کومعاملات کا ذمہ دار بھی ٹھہرایا جاتا ہے جس کی وجہ سے پنجاب کے تعلیمی شعبے میں نمایاں بہتری دیکھنے میں آ رہی ہے-
غیرملکی دورے کے اگلے مرحلے میں وزیراعلیٰ پنجاب محمدشہبازشریف جرمن کے شہر برلن پہنچے-جہاں انہوں نے جرمنی کے پرنٹ و الیکٹرانک میڈیا کے سینئر ایڈیٹر ز،اینکرز اور صحافیوں سے ملاقات کے دوران گفتگو کی - وزیر اعلی نے صحافیوں کی جانب سے پوچھے گئے متعدد سوالات کا بڑے مدلل انداز میں جرمن زبان میں انتہائی روانی سے جواب دیا جس پر جرمن صحافی ششدر رہ گئے- وزیر اعلی نے کہا ہے کہ پاکستان اور بھارت کے درمیان امن اور تعلقات میں بہتری بقائے باہمی کے اصولوں میں مضمرہے۔ جنگوں نے دونوں ملکوں کو تباہی او ربربادی کے سوا کچھ نہیں دیا۔پاکستان اور بھارت کو آپس کے تنازعات مل بیٹھ کر طے کرنا ہے جس کے لئے نتیجہ خیز اور بامقصدمذاکرات انتہائی ضروری ہیں۔ سابق وزیراعظم محمدنواز شریف کے دور میں بھارت کے ساتھ امن کا عمل بہت تیزی سے آگے بڑھ رہا تھا لیکن ایک ڈکٹیٹر نے اس امن کے عمل کو سبوتاژکیا۔ میں ذاتی طور پر سمجھتا ہوں کہ عوام کی فلاح و بہبود ،معاشی ترقی اور اقتصادی صورتحال کو بہتر بنانے کے لئے دونوں ملکوں کو آپس میں تنازعات حل کرکے آگے بڑھنا ہوگا۔
وزیراعلیٰ نے جرمن میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے کہاکہ افغانستان پاکستان کا پڑوسی ملک ہے اور ہم افغانستان میں امن کے خواہاں ہیں کیونکہ افغانستان میں امن ہوگا تو پاکستان میں بھی امن ہوگا۔ انہوںنے کہاکہ خطے میں قیام امن کے لئے افغانستان میں امن کا قیام انتہائی ضروری ہے۔ وزیراعلیٰ نے جرمن میڈیا کو صوبہ پنجاب میں مسلم لیگ (ن) کی حکومت کی طرف سے شروع کیے گئے ترقیاتی منصوبوں اور تعلیم،صحت، انفراسٹرکچر، ٹرانسپورٹ و دیگر شعبوں میں انقلابی اصلاحات کے حوالے سے کئے گئے اقدامات کا ذکر کرتے ہوئے بتایاکہ پنجاب حکومت عوام کی بے لوث خدمت اور فلاح و بہبود کے لئے دن رات کام کررہی ہے اور ایک جامع پروگرام کے تحت ٹھوس اقدامات اٹھائے گئے ہیں جس کے انتہائی مثبت نتائج سامنے آئے ہیں۔ انہوںنے بتایا کہ پنجاب میں شرح خواندگی میں اضافہ ہوا ہے۔ کم وسیلہ خاندانوں کے بچوں کے لئے دانش سکول پراجیکٹ شروع کیاگیا ہے۔ پنجاب میں 10ارب روپے کی لاگت سے انڈومنٹ ایجوکیشنل فنڈ قائم کیاگیاہے جس سے 35ہزار سے زائد طلبا و طالبات اپنی تعلیم جاری رکھے ہوئے ہیں۔ دانش سکولز میں اعلیٰ تعلیمی اداروں سے بڑھ کر سہولیات فراہم کی گئی ہیں۔ انٹرن شپ پروگرام کے تحت 10ہزار روپے ماہانہ وظیفے کا اجراءکیاجارہاہے۔ انہوںنے بتایا کہ لاہور میں 28ارب روپے کی لاگت سے شہریوں کو عالمی معیار کی ٹرانسپورٹ سہولیات فراہم کرنے کے لئے میٹروبس پراجیکٹ پر کام جاری ہے اور انشاءاللہ لاہور کے بعد پنجاب کے دیگر بڑے شہروں میں بھی میٹرو بس سروس کا اجراءکیاجائے گا۔انہوںنے کہاکہ پنجاب حکومت کے بروقت اقدامات کے باعث رواں سال ڈینگی کے مرض پر کافی حد تک قابو پالیاگیاہے تاہم ،ہم اب بھی ڈینگی کے خلاف بھرپور طریقے سے اقدامات کررہے ہیں۔ وزیراعلیٰ نے کہاکہ جرمنی سولر انرجی کی ٹیکنالوجی میں مہارت رکھتا ہے اور پنجاب حکومت چاہتی ہے کہ توانائی کے بحران کے حل کے لئے وہ سولر انرجی کے شعبے میں جرمنی کی مہارت سے استفادہ حاصل کرے اوروہ اپنے دورے کے دوران سولر انرجی کی کمپنیوںکے سربراہان اورماہرین سے ملاقات بھی کررہے ہیں۔
محمد شہباز شریف نے برلن میں جرمنی کی انرجی کمپنیوں کے اعلی حکام سے ملاقات کی -کمپنیوں کے نمائندوں نے شمسی توانائی کی ٹیکنالوجی پراجیکٹس کے بارے میں وزیر اعلی کو تفصیلی بریفنگ دی -اس موقع پر گفتگو کرتے ہوئے وزیر اعلی نے کہا کہ پاکستان کوسکیورٹی کے ساتھ ساتھ توانائی کی قلت کا مسئلہ بھی درپیش ہے۔بجلی کی 6 ہزار میگاواٹ کمی پاکستان کے لئے بہت بڑاچیلنج بن چکا ہے۔ مرکز پر انحصار کئے بغیر پائیدار اور ٹھوس حکمت عملی کے تحت پنجاب حکومت بجلی کے منصوبوں کو تیزی سے آگے بڑھا رہی ہے۔پنجاب میں کوئلے اور پانی سے بجلی کی پیداوار کے بہت زیادہ مواقع موجود ہیں۔ جرمن کے توانائی کے شعبہ کے سرمایہ کاریہاں سرمایہ کاری کر سکتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ پاکستان میں سورج سے توانائی کے حصول سے بڑے مواقع موجود ہیں۔ہمارے ہاں سورج کی روشنی سارا سال موجود رہتی ہے جسے استعمال میں لا کر توانائی بحران کے حل میں مدد مل سکتی ہے۔انہوں نے کہا کہ پاکستان میں انرجی سیکٹر سرمایہ کاری منافع بخش ہے۔ پنجاب حکومت چاہتی ہے کہ جرمن کمپنیاں سورج سے توانائی کے حصول کے منصوبوں میں سرمایہ کاری کریں اور منافع کمائیں۔انہوں نے کہا کہ جرمن کا سولر سسٹم دنیا میں بہترین سسٹم مانا جاتا ہے۔جرمنی سولر انرجی میں نہ صرف مہارت رکھتا ہے بلکہ اس شعبہ میں اس کا کوئی ثانی نہیں۔انہوں نے کہا کہ ہم سولر ٹیکنالوجی میں جرمن کے تجربات سے استفادہ کرنا چاہتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ ہمارے ہاں 5 سو ملین ٹن سے زائد کوئلہ بھی موجود ہے اور حالیہ دنوں میں آسٹریلین انرجی کمپنیوں نے انرجی سیکٹر سروے کامیابی سے مکمل کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ کوئلے سے توانائی کے حصول کے بھی بڑے مواقع موجود ہیں۔انہوں نے کہا کہ میں اور میرا وفد جرمنی میں صرف زبانی جمع خرچ کے لئے نہیں آئے بلکہ ہمیں توانائی کے شعبے میں آپ کا تعاون درکار ہے۔جرمن سرمایہ کار پنجاب میں کھلے دل سے توانائی کے شعبے میں سرمایہ کاری کریں انہیں ہر ممکن سہولتیں فراہم کی جائیں گی۔جرمنی کی انرجی کمپنیوں کے نمائندوں نے پاکستان میں توانائی کی پیداوار کے لئے مفاہمت کی یاداشت پر دستخط کرنے پر آمادگی ظاہر کی۔
وزیراعلیٰ پنجاب محمدشہبازشریف کے اعزاز میں برلن (جرمنی) میں کوآرڈینیٹر شاہد ریاض گوندل نے استقبالیہ دیا جس میں چار سو سے زائد، جرمن صنعت کاروں، اراکین پارلیمنٹ اور صحافیوں نے شرکت کی۔محمد شہباز شریف نے اس استقبالیہ سے 45 منٹ تک جرمن زبان میں خطاب کیا جس پر شرکاءنے وزیراعلی پنجاب کو جامع خطاب اور جرمن زبان پر عبور پرزبردست خراج تحسین پیش کیا۔وزیراعلی نے اپنے خطاب میںتوانائی اور دوسرے اہم موضوعات پر بات چیت کی ۔وزیراعلیٰ پنجاب محمدشہبازشریف نے برلن میں جرمن میڈیا کے نمائندوں سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ جنوبی ایشیا میں امن کے فروغ کے لئے جرمنی کا کردار نہایت اہمیت کا حامل ہے -جرمنی کو افغانستان سے غیر ملکی افواج کے انخلاءکے موقع پر پرامن انتقال اقتدار کے عمل میں بھی اپنا کردار ادا کرنا چاہیئے-انہوں نے کہا کہ انتہا وشدت پسندی کاخاتمہ کئے بغیر امن اور ترقی ممکن نہیں۔ پاکستان عسکریت پسندی سے چھٹکارا پانے کے لئے پرعزم ہے۔ دہشت گردی کے خلاف جنگ اور دنیا کو محفوظ بنانے کے لئے 40ہزار پاکستانیوں نے جان کی قربانی دی ہے۔ پاکستانی قوم اس جنگ کی بھاری قیمت ادا کررہی ہے۔ مغربی ممالک کو دہشت گردی کے خلاف جنگ میں پاکستان کا کردار تسلیم کرنا چاہیئے۔ انہوں نے کہا کہ مغربی ممالک بھارت کے ساتھ تجارت کےلئے پنجاب کو بیس کے طور پر استعمال کر سکتے ہیں -
پنجاب حکومت اور جرمنی کی سولرپاور پراجیکٹ ڈویلپمنٹ فرم کے مابین برلن میں سولرانرجی پراجیکٹ کے حوالے سے مفاہمت کی یادداشت پر دستخط کئے گئے- مفاہمت کی یادداشت کے مطابق جرمن فرم پنجاب میں سولر انرجی کی پیداوار کیلئے بڑے پراجیکٹ پر کام کرے گی - جرمن سولر پاور فرم کے نمائندے نومبر میں اعلی سطحی وفد کے ہمراہ پنجاب کا دورہ کریں گے اور سولر انرجی پراجیکٹ لانچ کریں گے- جرمن سولر پاور کے نمائندوں کے ہمراہ جرمنی کا ایک بڑا تجارتی وفد بھی نومبر میں پنجاب کا دورہ کرے گا جس میں جرمنی کی توانائی کی معروف کمپنیوں کے نمائندے اور اعلی حکام شامل ہوں گے-وزیراعلی پنجاب محمد شہباز شریف نے جرمن کمپنی کے ساتھ سولر انرجی پراجیکٹ کے قیام کیلئے مفاہمتی یادداشت پر دستخطوں کو خوش آئند قرار دیتے ہوئے کہا کہ پاکستان خصوصا پنجاب میں سولر انرجی سیکٹر میں سرمایہ کاری کے بہت زیادہ مواقع موجود ہیں- جرمن کمپنیاں توانائی کے نئے اور پائیدار طریقہ کار کی تلاش میں پاکستان کی مدد کریں-سولر انرجی میں جرمن ٹیکنالوجی دنیا بھر میں اپنا ثانی نہیں رکھتی-پنجاب حکومت جرمن کمپنیوں کو ہر قسم کی سہولیات اور مراعات فراہم کرے گی کیونکہ توانائی کے بحران کے چیلنج سے نمٹنا پنجاب حکومت کی اولین ترجیح ہے- وزیراعلی پنجاب نے جرمن انرجی کمپنیوں کو پاکستان خصوصا پنجاب میں انرجی سیکٹر میں سرمایہ کاری کی دعوت دیتے ہوئے کہا کہ پنجاب میں کوئلے، پانی اور تھرمل سے بجلی کی پیداوار کے بہت زیادہ مواقع موجود ہیں-ہمارے ہاں 500 ملین ٹن سے زائد کوئلے کے ذخائر موجود ہیں لیکن توانائی کے بحران کے باعث صنعتی و زرعی پیداوار اور معیشت بری طرح متاثر ہو رہی ہے- ہمیں توانائی کی اشد ضرورت ہے اور پنجاب حکومت چاہتی ہے کہ جرمن کمپنیاں سولر سیکٹر میں سرمایہ کاری کریں -
امید کی جاسکتی ہے کہ وزیر اعلی محمد شہباز شریف کے اس دورے کے سیر حاصل نتائج حاصل ہو ںگے اور صوبہ پنجاب توانائی ،انفراسٹرکچر،سرمایہ کاری،تجارت اور سکیورٹی کے حوالے سے برطانیہ اور جرمنی کی جدید ٹیکنالوجی اور طویل تجربات سے فائدہ حاصل کر سکے گا- ٭