2005 میں زلزلے سے تباہی قوم کے لئے ایک کڑا امتحان تھا،بابر حمید

2005 میں زلزلے سے تباہی قوم کے لئے ایک کڑا امتحان تھا،بابر حمید
2005 میں زلزلے سے تباہی قوم کے لئے ایک کڑا امتحان تھا،بابر حمید

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app


لاہور(پ ر)آزاد کشمیر اور شمالی علاقہ جات میں آئے قیامت خیز زلزلے کو 11 سال مکمل ہوگئے۔الخدمت فاؤنڈیشن پاکستان کے اسسٹنٹ سیکرٹری جنرل میاں بابر حمیدنے اِس موقع پر گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ 2005 میں آئے زلزلے سے اتنے بڑے پیمانے پر ہونے والی تباہی قوم کے لئے ایک کڑا امتحان تھا۔پاکستان کے باسیوں نے بلا شبہ اِس مشکل کی گھڑی میں ایک زندہ قوم ہونے کا ثبوت دیا اور دل کھول کر اپنے مصیبت زدہ بہن بھائیوں کی مدد کی۔الخدمت فاؤنڈیشن نے بھی انتہائی مشکل حالات میں زلزلہ زدگان کی بھر پور مدد کرکے خدمات کی ایک نئی تاریخ رقم کی۔

اور 2005 ء کے زلزلے میں ریسکیو ،ریلیف اور ری ہیبلیٹیشن تمام مراحل میں خود کو پاکستان کے سب سے بڑے فلاحی ادارے کے طور پر منوایا۔الخدمت فاؤنڈیشن نے زلزلے کے بعد ریسکیو اور ریلیف سرگرمیوں کا آغاز کرتے ہوئے متاثرہ علاقوں میں اشیائے خورد و نوش اور دیگر امدادی سامان پر مشتمل مجموعی طور پر2,014 ٹرک روانہ کئے۔میاں بابر حمید نے نے کہا کہ ریسکیو اور ریلیف کے بعد متاثرہ علاقوں میں تعمیر نو اور متاثرین کی بحالی ایک مشکل اور صبر آزما مرحلہ ہوتا ہے ۔الخدمت کا عزم تھا کہ متاثرین کی مکمل بحالی تک امدادی سرگرمیاں جاری رکھی جائیں گی اور اِسی عزم کی تکمیل کے لئے الخدمت فاؤنڈیشن نے مخیر حضرات کے تعاون سے متاثرہ علاقوں میں 65مقامات پر آرا مشین پراجیکٹ کا آغاز کیا ،سائبان پراجیکٹ کے ذریعے 16500اورماڈل ہاؤس پراجیکٹ کے تحت 1636گھروں کی تعمیر کی گئی۔تعمیراتی سامان کی فراہمی کے سلسلے میں متاثرین کو 2 لاکھ آئی جی شیٹوں سمیت لاکھوں ٹن سریا، سیمنٹ اور ریت فراہم کیا گیا۔متاثرہ علاقوں میں پینے کے صاف پانی پہنچانے کے لئے واٹر چینل کی بحالی سمیت کنوؤں اور ہینڈ پمپ کی تنصیب کی گئی۔جبکہ 850 مساجد کی تعمیر اور مرمت کا عمل سر انجام دیا گیا۔انہوں نے کہا کہ فلاحی اداروں نے بھی جس حد تک ممکن تھا زلزلہ زدگان کی خدمت کی۔زلزلے کو گزرے 11 سال بیت چکے لیکن اتنے سال گزرنے کے باوجود زلزلہ حکومت اور کچھ این جی اوز کی کارکردگی سوالیہ نشان چھوڑ گیا۔بیرون ملک سے آنے والی امداد اور خدانخواستہ آئندہ ایسی کسی نا گہانی آفت کی صورت میں منصوبہ بندی وہ بڑے سوال ہیں جن پر غور و فکر کرنے کی اشد ضرورت ہے۔ الخدمت فاؤنڈیشن اُن تمام مخیر حضرات اور رضاکاروں کا شکریہ ادا کرتی ہے جن کے تعاون سے قوم ایک مشکل مرحلے میں سرخرو ہو سکی۔