ہر مرض کا علاج 10 منٹ میں کرنے والا پاکستان کا سب سے بڑا ’سر پروفیسر ڈاکٹر آر یو عمران احمد سائنسدان‘ گرفتار، تفصیلات جان کر آپ کیلئے ہنسی روکنا مشکل ہو جائے گا

ہر مرض کا علاج 10 منٹ میں کرنے والا پاکستان کا سب سے بڑا ’سر پروفیسر ڈاکٹر آر ...
ہر مرض کا علاج 10 منٹ میں کرنے والا پاکستان کا سب سے بڑا ’سر پروفیسر ڈاکٹر آر یو عمران احمد سائنسدان‘ گرفتار، تفصیلات جان کر آپ کیلئے ہنسی روکنا مشکل ہو جائے گا

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

چنیوٹ (ڈیلی پاکستان آن لائن) چند روز قبل سوشل میڈیا پر ایک تشہیری کارڈ وائرل ہوا جو دنیا کے سب سے بڑے سائنسدان ہونے کے دعویدار ”سر پروفیسر ڈاکٹر آر یو عمران احمد سائنسدان“ کا تھا۔
اس کارڈ پر فیس بک آئی ڈی بھی درج تھی اور واٹس ایپ نمبر بھی اور ساتھ ہی یہ دعویٰ بھی کیا گیا کہ موصوف اکیسویں صدی کے سب سے بڑے ڈاکٹر ہیں جنہوں نے 10 نوبل انعام اور 40 شاہ فیصل انعام حاصل کر رکھے ہیں اور ہر مرض کا علاج صرف 10 منٹ میں کر دیتے ہیں مگر اس کیلئے ایڈوانس میں 5500 روپے فیس بھی وصول کرتے ہیں۔


یہ کارڈ سوشل میڈیا پروائرل ہوا تو تعجب اور حیرت کا ایک طوفان برپا ہو گیا جس کے بعد پولیس بھی حرکت میں آ گئی اور اب اسے صوبہ پنجاب کے شہر چنیوٹ سے گرفتار کر کے مقامی عدالت کے حکم پر ڈسٹرکٹ جیل جھنگ منتقل کر دیا گیا ہے جبکہ ملزم کا کلینک بھی سیل کر دیا گیا ہے۔
ملزم عمران احمد نے ”سر پروفیسر ڈاکٹر آر یو عمران احمد سائنسدان“ کے نام سے چنیوٹ کے محلہ ساہیوالہ میں کلینک کھول رکھا تھا جہاں وہ ہر قسم کے مرض کا علاج مبینہ طور پر صرف 10 منٹ میں کیا کرتا تھا۔ ملزم خود کو سوشل میڈیا پر دنیا کا سب سے بڑا ڈاکٹر سائنسدان اور اکیسویں صدی میں دنیا کا سب سے بڑا مسیحا (نجات دہندہ) لکھتا تھا، جس کا دعویٰ تھا کہ اس نے 10 نوبیل امن انعام اور 40 شاہ فیصل انعام حاصل کر رکھے ہیں۔


ساتھ ہی وہ لوگوں کو بے وقوف بنانے کے لیے خود کو 100 سائنسی کارناموں کا موجد، 361 قوانین برائے جدید میڈیکل سائنس (میڈیکل عدلیہ) کا موجد، میڈیکل سائنس لاءمیکر، 1000 سائنٹیفک تھیوریر اور 700 سائنٹیفک میڈیکل اقوال کا موجد اور 10 تخلیقی و انقلابی تصانیف کا مصنف بتاتا تھا۔
ملزم اپنی علمیت کی دھاک بٹھانے کیلئے مختلف ڈگریاں ظاہر کرتا تھا اور ساڑھے 5 ہزار روپے ایڈوانس فیس لے کر 10 روز میں پیچیدہ اور لاعلاج بیماریوں کا علاج کرنے کا دعویٰ کرتا تھا تاہم اب یہ پولیس کے ہتھے چڑھ چکا ہے اور امید ہے کہ دنیا کی ساری سائنس پڑھنے والے اس سائنسدان کے دماغ میں پولیس کی ”سائنس“ نہیں سماءپائے گی۔