جج کوجس منصب پر بٹھایا گیا ہے اس کا احتساب بھی کڑا ہونا چاہیے،چیف جسٹس اطہر من اللہ
اسلام آباد(ڈیلی پاکستان آن لائن)چیف جسٹس آسلام آبادہائیکورٹ جسٹس اطہر من اللہ نے کہا ہے کہ جج کوجس منصب پر بٹھایا گیا ہے اس کا احتساب بھی کڑا ہونا چاہیے،جج کوبغیرکسی سفارش کے غیرجانبدارطریقے سے قانون کے مطابق فیصلہ کرنا چاہیے،تفصیلات کے مطابق اسلام آباد ہائیکورٹ بارکے زیراہتمام عدالتی آزادی کامفہوم اور اسکا مقصدکے عنوان سے متعلق سیمینارکا انعقاد ہوا، اسلام آباد ہائیکورٹ میں چیف جسٹس اطہرمن اللہ نے سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ایک منصف کیلئے آزاد ہونا اس لیے ضروری ہے کہ وہ دیانتداری سے فیصلے کرسکیں،اگرکسی جج نے یہ سوچنا شروع کردیا کہ وہ صرف پاپولرفیصلہ کرے وہ بھی درست نہیں۔
چیف جسٹس اطہر من اللہ نے کہا کہ جج پر دوستوں رشتے داروں کا بھی اثر ہوسکتا ہے،کسی منصف کے بارے میں پوچھنا ہوتواس کی بارسے معلوم کرلیں،عدلیہ کی آزادی اور قانون کی بالادستی کیلئے منصف کاآزادہونا لازم ہے،عدلیہ کی آزادی کا فائدہ عوام کے حقوق کے تحفظ کیلئے ہے،چیف جسٹس اطہرمن اللہ نے کہا کہ منصف کوعدلیہ کی آزادی کے اصول سامنے رکھ کرفیصلہ کرنا چاہیے،میری وفاداری اپنے حلف کے ساتھ ہی رہے گی۔
انہوں نے کہا کہ اللہ تعالیٰ نے سچ بولنے اورسچی گواہی دینے کا حکم دیا ہے،1980سے اسلام آباد کی ضلعی عدالتیں دکانوں میں قائم ہیں،اگرعدلیہ اورجج آزاد نہیں ہوں گے تومعاشرے تباہ ہوں گے،چیف جسٹس اطہرمن اللہ نے کہا کہ قانون کمزورنہیں،نہ کسی گروہ یا کسی پریشرگروپ کے آگے جھکتا ہے،چیف جسٹس اطہر من اللہ نے کہا کہ عدلیہ کا کام دیانتداری اورقانون کےمطابق فیصلے کرنا ہے،آزاد جج کو نہیں دیکھنا چاہیے کہ سوشل میڈیا پرکیا پروپیگنڈا ہورہا ہے،ہم روزلوگ عدالتوں میں پیش ہوتے ہیں کئی لوگوں سے سوال پوچھ چکا،ہرایک سے پوچھا وہ ایک مومن بتائیں جس نے نچلی عدالتوں میں سچی گواہی دی ہو۔