ایس ایچ او کیخلاف ایف آئی آر کے اندراج کے جسٹس آف پیس کے احکامات پر عملدر آمد روک دیا گیا 

ایس ایچ او کیخلاف ایف آئی آر کے اندراج کے جسٹس آف پیس کے احکامات پر عملدر آمد ...

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app


پشاور(نیوز رپورٹر)پشاورہائیکورٹ نے سربند کے سابق ایس ایچ او مثل خان کیخلاف ایف آئی آر کے اندراج کے جسٹس آف پیس کے احکامات پرعملدرآمد روک دیا۔ چیف جسٹس پشاورہائیکورٹ جسٹس وقار احمد سیٹھ اور جسٹس لعل جان خٹک پرمشتمل دورکنی بنچ نے مثل خان کی رٹ پر سماعت کی۔دوران سماعت انکے وکلاء سید عبدالفیاض اور بیرسٹرامیراللہ چمکنی عدالت کے روبرو پیش ہوئے۔ انہوں نے عدالت کو بتایا کہ 16ستمبر2020کو جسٹس آف پیس نے حیدرعلی کی درخواست پر اسکے موکل کیخلاف ایف آئی آر کے اندراج کا حکم دیا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ کچھ عرصہ قبل سربند کی حدود میں دوفریقین کے درمیان فائرنگ کا تبادلہ ہوا جسکے بعد پولیس کو اطلاع دی گئی اور پولیس نے موقع پر پہنچ کر کارروائی کی تاہم اس دوران پولیس پر بھی فائرنگ کی گئی۔ سربند ایس ایچ او نے اس حوالے سے ایف آئی آر درج کی کیونکہ یہ قبضہ گروپ ہے اورباقاعدہ پولیس پر فائرنگ کے دفعات بھی شامل کئے گئے۔اسی دوران پولیس کو نورخان نامی شخص کی قتل شدہ لاش ملی جبکہ ایس ایچ او نے وہاں موجود دوافراد کو گرفتار کیا جنکے کلاشنکوف سے تازہ گولیوں کے فائر ہونیکی بو آرہی تھی۔ بعد میں حیدرعلی نے موقف اختیار کیا کہ مقتول نورخان اسکا چوکیدار ہے جو پولیس کی فائرنگ سے جاں بحق ہوگئے جس پر جسٹس آف پیس نے ایس ایچ او کیخلاف ایف آئی آر کے اندراج کا حکم دیا۔ دوران سماعت مثل خان کے وکلاء نے عدالت کو بتایا کہ سپریم کورٹ کے فیصلے کی روشنی میں ایک وقوعہ کے دوالگ الگ ایف آئی آر درج نہیں ہوسکتے چونکہ پہلے ہی سے ایس ایچ او نے اپنی مدعیت میں مقدمہ درج کیا ہے اورجنکے خلاف کارروائی ہوئی وہ قبضہ گروپ ہے۔ عدالت نے دلائل مکمل ہونے پر جسٹس آف پیس کے احکاما ت پر عملدرآمد روک دیا اور صوبائی حکومت اور حیدرعلی سے جواب طلب کرلیا۔