نواز شریف اور جونیجو کی صلح کرا دی گئی، حکومت کیخلاف عدم اعتماد کی قرارداد پیش کرنا چاہی تو بینظیر اپنے حامی ارکان کو سوات لے گئیں 

Oct 09, 2024 | 09:18 PM

مصنف:جسٹس (ر) بشیر اے مجاہد 
 قسط:48
اسی طیارہ میں کیا ہوا…… کس کی سازش تھی…… کیا سازش تھی…… بہت سی تحقیقاتی کمیٹیاں بنائی گئیں مگر سب رسمی کارروائی تھی کسی کا کوئی نتیجہ برآمد نہیں ہوا۔ حکومت پنجاب جس کے علاقہ میں پاکستان کی تاریخ کا یہ سب سے بڑا اور خوفناک حادثہ ہوا…… اس نے اس سلسلہ میں کیا کیا؟ اس کا جواب شاید کسی کے پاس ہو…… پاکستان کے 18 کروڑ عوام جنرل ضیاء الحق کا 3 روز سوگ منانے کے بعد اگلے عام انتخابات کے لئے مصروف ہو گئے جو کہ اب جماعتی بنیادوں پر ہو رہے تھے اور تمام اخبارات میں بیگم نصرت بھٹو کا یہ بیان شہ سرخیاں بنتا رہا کہ ”جنرل ضیاء کے بغیر پاکستان اچھا لگ رہا ہے۔“ یاد رہے کہ اس سے قبل بے نظیر بھٹو 1986ء میں پاکستان آ چکی تھیں۔ انہوں نے آنے سے قبل وزیراعظم جونیجو سے رابطہ کر کے آنے کے لئے اجازت لے لی تھی اور یہ بے نظیر بھٹو ہی تھیں جنہوں نے جونیجو اور اُن کے وزیرخارجہ نورانی کو اس طرف لگایا تھا کہ وہ روس کے افغانستان سے نکل جانے کے لئے سوئٹزرلینڈ میں جو معاہدہ کیا جا رہا ہے اس پر دستخط کر دیں اور جونیجو نے اس پر عمل کیا۔ جس پر جنرل ضیاء الحق نے ناراض ہو کر سب اقدامات کئے۔اس حادثہ کے بعد میں محمد اعجاز الحق اور ڈاکٹر محمد انوار الحق سے ملا۔ یہ تعزیتی ملاقات تھی اس سے قبل جنرل صاحب مرحوم اور اُن کے خاندان سے بہت ملاقاتیں ہو چکی تھیں۔ ان دونوں نوجوانوں کے کہنے پر میں اس حادثہ کے سلسلہ میں ہونے والی تحقیقات کے قانونی اور اہم پہلوؤں کا جائزہ لے کر ایک رپورٹ دیا کرتا تھا اور انہوں نے جس طرح چاہا میں اُن کی معاونت بھی کرتا رہا۔ جنرل ضیاء الحق کی موت کے بعد سینٹ کے چیئرمین غلام اسحاق خان صدر بن گئے۔ 1988ء کے جماعتی بنیادوں پر عام انتخابات کے نتیجہ میں بے نظیر بھٹو قومی اسمبلی میں اکثریت حاصل کرنے کی بناء پر ملک کی وزیراعظم بن گئیں۔ میاں نوازشریف وزیراعلیٰ پنجاب بنے۔
میاں نواز شریف اور جونیجو کے درمیان تلخی
میاں نواز شریف پنجاب کے منتخب وزیراعلیٰ بن گئے مگر سابق وزیراعظم محمد خان جونیجو ان سے ناراض تھے کیونکہ جب ضیاء الحق نے جونیجو حکومت برخاست کی اور اسمبلیاں تحلیل کیں تو میاں نواز شریف نے جنرل  ضیاء الحق کے اشارہ پر نگران وزیراعلیٰ پنجاب کا حلف لے کر جونیجو کے خلاف ہونے کا اعلان کر دیا۔ جس کا جونیجو کو بہت صدمہ تھا۔ جس پر محمد خان جونیجو نے پاکستان مسلم لیگ جونیجو گروپ بنا لی اور میاں نواز شریف نے پاکستان مسلم لیگ نواز گروپ بنا لی جس پر جونیجو صاحب بہت جز بُز ہوئے۔ اسی دوران جنرل حمید گل جو آئی ایس آئی کے سربراہ تھے انہوں نے آئی جے آئی بنائی جس کے لئے سرمایہ مہران بنک سے حاصل کیا گیا۔ سپریم کورٹ میں اصغر خان کا مقدمہ بھی مشہور ہوا جس میں آئی جے آئی کے لیڈران کو روپیہ دیا گیا تھا۔ سپریم کورٹ کے فیصلہ میں تمام نام دیکھے جا سکتے ہیں۔محمد خان جونیجو کی جماعت مسلم لیگ بھی آئی جے آئی میں شامل ہو گئی۔ نواز شریف اور جونیجو کی صلح کرا دی گئی۔ میاں نواز شریف نے بے نظیر بھٹو کے خلاف عدم اعتماد کی قرارداد بھی پیش کرنا چاہی۔ بے نظیر اپنے حامی ارکان کو سوات لے گئیں اور نواز شریف اپنے ارکان کو چھانگا مانگا لے گئے تاکہ کسی مخالف کی وہاں تک رسائی نہ ہو۔
(جاری ہے)
نوٹ: یہ کتاب ”بک ہوم“ نے شائع کی ہے (جملہ حقوق محفوط ہیں)ادارے کا مصنف کی آراء سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مزیدخبریں