تم نے رکھ دی ہے کتنی بھاری شرط۔۔۔
تم نے رکھ دی ہے کتنی بھاری شرط
ریزہ ریزہ ہوئی ہماری شرط
دل پہ کب سے دباؤ سا کچھ ہے
دل پہ پتھر ہے یا تمھاری شرط
سرخ رو پھر ہوئے ہمارے چراغ
پھر مخالف ہوا نے ہاری شرط
بے قراری کا لطف لے اے دل
ہے محبت میں بے قراری شرط
رنج در رنج میرے حصّے میں
شرط در شرط تھی تمھاری شرط
لازمی تھی مری پشیمانی
میں نے رکھی تھی اختیاری شرط
رفعتِ خاک زاد کی خاطر
کیوں نہ راغبؔ ہو خاکساری شرط
کلام : افتخار راغبؔ(ریاض، سعودی عرب)
