ہڑتال سے پہلے پیپلز پارٹی ناراض اتحادیوں کو منانے کی کوششیں کرے گی
اگرچہ طویل مذاکرات کے بعد سندھ میں نئے بلدیاتی آرڈی نینس کا نفاذ ہوچکا ہے اور اب اِس کے تحت اقدامات شروع ہونے والے ہیں لیکن پیپلز پارٹی کی قیادت نے عندیہ دیا ہے کہ یہ آرڈیننس حرف آخر نہیں ہے اور نہ ہی یہ کوئی صحیفہ آسمانی ہے۔ اِس کو بہتر بنانے کیلئے حلیفوں کی جانب سے یا کسی بھی دوسری جانب سے جو تجاویز آئیں گی اُن پر خوش دلی سے غور کیا جائے گا اور اگر مناسب سمجھا گیا تو اِن تجاویز کو آرڈنی نینس میں سمویا بھی جاسکتا ہے ۔دوسری جانب ”ناراض اتحادیوں“ نے بھی کہا ہے کہ اگر اُن کی تجاویز پر غور کیا جائے اور اُنہیں آرڈیننس میں شامل کیا جائے تو وہ تجاویز دینے کیلئے تیار ہیں۔اِس کا مطلب یہ ہوا کہ نہ تو آرڈیننس کے حامی اِسے حرف آخر سمجھ رہے ہیں اور نہ ہی مخالفین کا رویہ اتنا غیر لچک دار ہے کہ وہ مستقل طور پر روٹھ کر بیٹھ جائیں۔ایسے لگتا ہے کہ صدر آصف علی زرداری کی مفاہمانہ پالیسی کا کرشمہ یہاں بھی کام دکھا سکتا ہے۔دونوں جانب سے موقف میں نرمی کو13ستمبر کی ہڑتال سے جوڑا جارہا ہے۔پیپلز پارٹی کی خواہش ہے کہ اِس کے ناراض اتحادی اِس ہڑتال کا حصہ نہ بنیں،خصوصاً وہ پیر پگارا کو اِس ہڑتال میں شامل ہونے سے روکنا چاہتی ہے کیونکہ اندرون سندھ پیر صاحب کے مریدوں کی ایک بڑی تعداد رہتی ہے ۔وہ اگر ہڑتال میں شریک ہوجائیںتو اِسے بڑی حد تک موثر بناسکتے ہیں۔اِس خدشے کے پیش نظر پیپلز پارٹی کی خواہش ہے کہ13ستمبر سے ،پہلے پہلے ناراض اتحادیوں کو منالے،اے این پی کے ساتھ پیپلز پارٹی صوبہ خیبر پختون خوا میں بھی شریک حکومت ہے اور وفاق میں بھی اتحادی ہے۔اِس لئے پیپلز پارٹی اُسے بھی ناراض نہیں کرنا چاہے گی۔اِس لئے امکان ہے کہ 13ستمبر سے پہلے پہلے کوئی راستہ نکال لیا جائے۔