’اس طرح تو ہوتا ہی ہے کہ۔۔۔‘ ریپ کا نشانہ بننے والی نوجوان لڑکی سے سماعت کے دوران جج نے ایسی بات کہہ دی کہ پوری دنیا میں ہنگامہ برپاہوگیا، جان کر کسی کو بھی غصہ آجائے

’اس طرح تو ہوتا ہی ہے کہ۔۔۔‘ ریپ کا نشانہ بننے والی نوجوان لڑکی سے سماعت کے ...
 ’اس طرح تو ہوتا ہی ہے کہ۔۔۔‘ ریپ کا نشانہ بننے والی نوجوان لڑکی سے سماعت کے دوران جج نے ایسی بات کہہ دی کہ پوری دنیا میں ہنگامہ برپاہوگیا، جان کر کسی کو بھی غصہ آجائے

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

اوٹاوا(مانیٹرنگ ڈیسک) کینیڈا میں ایک جج نے دوران سماعت جنسی زیادتی کا شکار لڑکی سے ایسی بات کہہ دی کہ پوری دنیا میں ہنگامہ برپا ہو گیا ہے۔ ویب سائٹ Newshubکی رپورٹ کے مطابق جسٹس روبن کیمپ دوران سماعت 19سالہ متاثرہ لڑکی پر برس پڑے اور کہا کہ ”تم نے حملے کے وقت اپنی ٹانگیں ایک دوسری میں کیوں نہ جکڑ لیں اور مناسب مزاحمت کیوں نہ کی۔ جنسی عمل میں تکلیف تو ہوتی ہی ہے۔“ جسٹس روبن نے اپنے ریمارکس میں لڑکی کو بھی ملزم جتنا ہی مورد الزام ٹھہرا دیا۔ ان کے ریمارکس پر دنیا بھر سے شدید ردعمل سامنے آ رہا ہے۔ لڑکی کے ساتھ زیادتی کا یہ مقدمہ خواتین کے حقوق کی ایک تنظیم نے قائم کر رکھا ہے۔ عدالت کے ان ریمارکس کے بعد متاثرہ لڑکی کا کہنا تھا کہ ”جج کے ان ریمارکس کے بعد میں خود سے ہی نفرت کرنے لگی ہوں۔

’میں سمجھا وہ اس لئے رورہی ہے کہ۔۔۔‘ نوجوان لڑکی کو جنسی زیادتی کا نشانہ بنانے والے نے کمرئہ عدالت میں ایسی شرمناک ترین بات کہہ دی کہ جج کا منہ بھی کھلا کا کھلا رہ گیا

جب وہ یہ ریمارکس دے رہے تھے تو میں اس وقت خود کو بیمار محسوس کر رہی تھی اور مجھے چکر آ رہے تھے۔ مجھے ایسے لگ رہا ہے جیسے ابھی میں بے ہوش ہو جاﺅں گی۔ کاش ایسا ہی ہوتا، کم از کم وہ اپنے ریمارکس تو بند کر دیتے۔ میں اس سماعت کے درمیان بہت زیادہ تذبذب کا شکار ہو گئی ہوں کہ مجرم میں ہوں یا وہ، جس نے مجھے زیادتی کا نشانہ بنایا ہے۔میں اس نظام سے مایوس ہو چکی ہوں۔ مجھے ان خواتین کے لیے شدید پریشانی ہو رہی ہے جو جسٹس کیمپ کے یہ ریمارکس پر کر اپنے ساتھ ہونے والی زیادتی کا مقدمہ درج کروانے سے گھبرائیں گی۔“رپورٹ کے مطابق ان ریمارکس کے بعد جسٹس کیمپ کو معطل کر دیا گیا ہے اور وہ آئندہ پیشی میں اپنا دفاع کرنے کی منصوبہ بندی کر رہے ہیں۔واضح رہے کہ اس 19سالہ لڑکی کو الیگزینڈر سکاٹ ویگر نامی شخص نے زیادتی کا نشانہ بنایا تھا۔

مزید :

ڈیلی بائیٹس -