روس نے ایک لاکھ فوجی سرحد پر پہنچادئیے، شمالی کوریا کی سرحد پر نہیں بلکہ۔۔۔ ایک ایسے ملک کے ساتھ جنگ شروع کرنے کی تیاری جس کا کسی نے سوچا بھی نہ تھا

روس نے ایک لاکھ فوجی سرحد پر پہنچادئیے، شمالی کوریا کی سرحد پر نہیں بلکہ۔۔۔ ...
روس نے ایک لاکھ فوجی سرحد پر پہنچادئیے، شمالی کوریا کی سرحد پر نہیں بلکہ۔۔۔ ایک ایسے ملک کے ساتھ جنگ شروع کرنے کی تیاری جس کا کسی نے سوچا بھی نہ تھا

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

ماسکو(نیوز ڈیسک) دنیا یہ سوچ رہی تھی کہ کسی بھی وقت امریکا اور شمالی کوریا کے درمیان جنگ چھڑ سکتی ہے لیکن اچانک ہی یہ تہلکہ خیز انکشاف سامنے آ گیا ہے کہ اصل خطرہ جزیرہ نما کوریا نہیں بلکہ روس اور یورپ کی سرحد پر ہے جہاں جنگ کے خطرے کے پیش نظر لاکھوں فوجیوں کی نقل و حرکت شروع ہو چکی ہے۔
ڈیلی سٹار کی رپورٹ کے مطابق نیٹو کے سیکرٹری جنرل جینز سٹولٹن برگ نے صورتحال کی سنگینی کے متعلق بات کرتے ہوئے کہا کہ یورپ کو جنگ کا خطرہ گزشتہ کئی دہائیوں کے دوران کبھی بھی اتنا زیادہ نہیں رہا تھا جتنا اس وقت ہے۔ خطے کی مجموعی صورتحال روس اور یورپی طاقتوں کے درمیان جنگ کے خطرے کو مزید سنگین بنا رہی ہے۔ روس کے ایک لاکھ سے زائد فوجی یورپ کی سرحد پر جمع ہورہے ہیں، جو کہ سردجنگ کے خاتمے کے بعد اب تک کی سب سے بڑی جنگی مشقوں میں حصہ لیں گے۔ سٹوٹلٹن برگ کا کہنا تھا کہ انہوں نے اپنے 30 سالہ فوجی کیریئر میں اس سے زیادہ خطرناک صورتحال کبھی نہیں دیکھی۔

’میں اُس علاقے سے آیا ہوں جہاں سے برمی فوج نے روہنگیا مسلمانوں کو نکالا، میں نے دیکھا ہے اب وہاں پر۔۔۔‘ معروف بین الاقوامی صحافی روہنگیا کے آبائی علاقوں میں پہنچنے والا پہلا غیر ملکی بن گیا، وہاں کیا منظر ہے؟ جان کر شاید مسلمان جاگ جائیں
ان کا مزید کہنا تھا کہ شمالی کوریا کے پاس بڑی تباہی پھیلانے والے ہتھیار موجود ہیں جبکہ پورا خطہ عدم استحکام کا شکار ہے۔ اس صورتحال میں روس پہلے ہی خبردار کرچکا ہے کہ جزیرہ نما کوریا کی صورتحال ایک بڑی جنگ کی طرف جارہی ہے۔ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ بھی دھمکی دے چکے ہیں کہ شمالی کوریا کی جانب سے امریکہ یا اس کے کسی اتحادی کو خطرہ ہوا تو اس پر حملہ کرنے میں دیر نہیں کی جائے گی۔
کشیدہ صورتحال کو شمالی کوریا کے رویے نے مزید خطرناک بنادیا ہے کیونکہ اس نے امریکی دھمکیوں کو نظرانداز کرتے ہوئے ہائیڈروجن بم کا دھماکہ بھی کردیا ہے اور اب ایک ایسے بین البراعظمی بیلسٹک میزائل کے تجربے کی تیاری بھی کرلی ہے جو براہ راست امریکہ تک مار کرسکتا ہے۔ مختصر یہ کہ شمالی کوریا کے تنازعے سے جنم لینے والی جنگ پورے خطے کو لپیٹ میں لے گی اور خصوصاً یورپ اور روس کے درمیان بڑے تصادم کا خطرہ حقیقت کا روپ دھارتا نظر آ رہا ہے۔