وفاق کا سنجیدہ رویہ انتہائی حوصلہ افزا  ،پچیدہ مسائل کو زمینی حقائق کے مطابق حل کرنے کی ضرورت ہے :جام کمال

وفاق کا سنجیدہ رویہ انتہائی حوصلہ افزا  ،پچیدہ مسائل کو زمینی حقائق کے ...
وفاق کا سنجیدہ رویہ انتہائی حوصلہ افزا  ،پچیدہ مسائل کو زمینی حقائق کے مطابق حل کرنے کی ضرورت ہے :جام کمال

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

کوئٹہ(ڈیلی پاکستان آن لائن)وزیراعلیٰ بلوچستان جام کمال خان نے کہا ہے کہ ایران جانے اور آنے والے زائرین کیسیکیورٹی اور سہولیات کی فراہمی حساس مسئلہ ہے جس کے لئے وفاق کا سنجیدہ رویہ ہمارے لئے انتہائی حوصلہ افزا ہے،بلوچستان دیگر صوبوں کے مقابلے میں قطعی مختلف ہے جسے اجلاسوں اور بریفنگ کے ذریعہ سمجھا نہیں جاسکتا، بلوچستان کے مسائل بھی پیچیدہ ہیں جن کے تمام پہلوؤں کا تفصیلی جائزہ لے کر اور زمینی حقائق کے مطابق انہیں حل کرنے کی ضرورت ہے،ملک کے 45فیصد رقبے پر مشتمل صوبے کی ترقی اور اسے محفوظ بنانا ایک بڑا چیلنج ہے۔

تفصیلات کے مطابق  تفتان کے راستے ایران جانے والے زائرین کی سیکیورٹی اور انہیں امیگریشن، کسٹم اور رہائش کی سہولتوں کی فراہمی کا جائزہ لینے کے لئے اعلیٰ سطح کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے وزیر اعلیٰ بلوچستان جام کمال کا کہنا تھا کہ وزیراعظم عمران خان نے گذشتہ دنوں اسلام آباد میں ہماری درخواست پر اس مسئلے پر فوری اجلاس طلب کیا اورپہلی مرتبہ کسی وفاقی وزیر نے اپنی ٹیم کے ہمراہ تفتان کا دورہ کرکے تمام امور کا جائزہ لیا،18ویں ترمیم کے تحت ہمیں اختیارات تو ضرور ملے ہیں تاہم ملک کے 45فیصد رقبے پر مشتمل صوبے کی ترقی اور اسے محفوظ بنانا ایک بڑا چیلنج ہے،ہمیں گورننس کے مسائل درپیش ہیں جن کے پیچھے ایک تاریخ ہے جس میں بیرونی ہاتھ کا ملوث ہونا، بدعنوانی، استعداد کار کی کمی، وسائل کی عدم دستیابی اور سیاسی کوتاہیوں جیسے عوامل شامل ہیں جس کی وجہ سے ہم پیچھے رہ گئے ہیں ان تمام مسائل کے حل میں مرکز کی معاونت ناگزیر ہے۔انہوں نے کہا کہ اگر ہمیں پارلیمنٹ میں نمبر گیم کے تناظر میں دیکھا جاتا رہا تو بلوچستان کبھی ترقی نہیں کرے گا،بلوچستان کے مسائل کے حل کے لئے عارضی نہیں بلکہ مستقل اور دیرپا بنیادوں پر کام کرنے کی ضرورت ہے، صرف معافی مانگنے سے مسائل حل نہیں ہوں گے بلکہ اس کے لئے عملی اقدامات کئے جانے چاہئیں،بلوچستان کو پاکستان کا مستقبل تو کہا جاتا ہے اور ماضی میں بلوچستان کی ترقی کے دعوے بھی کئے گئے لیکن دوسری جانب یہاں موٹر وے تو درکنار دورویہ سڑک تک نہیں،ہمارے پاس ترقی کا بنیادی ڈھانچہ موجود نہیں ہے، پورا ساحلی علاقہ اور چاغی سمیت بعض دیگر اضلاع نیشنل گرڈ سے منسلک نہیں،وفاق سے توقع ہے کہ وہ بلوچستان کے مسائل کو ہر زاویہ سے سمجھے گا اور ہم سے تعاون کرے گا۔اجلاس میں وزیرمملکت برائے داخلہ شہریار آفریدی، صوبائی وزراء میر سلیم کھوسہ، میر ظہور بلیدی، عبدالخالق ہزارہ، میر عبدالرؤف رند، چیف سیکریٹری بلوچستان ڈاکٹر اختر نذیر، سی او ایس میجر جنرل کلیم، آئی جی ایف سی (ساؤتھ) میجر جنرل سردار طارق، آئی جی ایف سی (نارتھ) میجر جنرل ندیم انجم، جی او سی 41ڈویژن، میجر جنرل عاصم ملک، آئی جی پولیس محسن حسن بٹ اورمتعلقہ وفاقی وصوبائی اداروں کے حکام نے شرکت کی۔