چند برس بعد ان کا احتساب شروع ہو گا
یہ ابتدائی دور کا مکہ ہے ۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو اسلام کی دعوت دیتے ہوئے کئی برس ہو چکے ہیں ۔ مگر کفار مان کر نہیں دیتے اور اپنے کفر پر اڑے ہوئے ہیں ۔ وہ نبوت کے معجزات طلب کرتے ہیں ۔عذاب کی دھمکی پر کہتے ہیں کہ سچے ہو تو ابھی عذاب لاؤ۔ ایسے میں سورہ شعراء نازل ہوتی ہے۔ اس میں یہ بتایا جاتا ہے کہ اس سے پہلے کتنی ہی اقوام کو ہلاک کیا جا چکا ہے ۔
سورت کے اختتام پر ایک عجیب بات کہی گئی۔ فرمایا گیا کہ اگر ہم ان کفار کو چند برس اور سامان دنیا میں عیش کرنے کی مہلت دے دیں ۔ پھر جس عذا ب کا وعدہ ہے وہ ان پر آجائے تو یہ سروسامان ان کے کس کام آئے گا۔
ان آیات کے نزول کے چند برس بعد جنگ بدر ہوئی۔ تما م سردارانِ مکہ اور سرکش کفار جنگ بدر میں جہنم رسید ہوگئے ۔ اللہ کے عذاب کا وعدہ پورا ہو گیا۔جب پکڑ آئی تو ان کی طاقت اور سروسامانی، لاؤ لشکر، مال و دولت، اولاد اور خدام کچھ کام نہ آئے ۔ چند برس میں سب ختم ۔
یہ ’’چند برس‘‘ کی سروسامانی، عیش و عشرت، ڈھیل اورمہلت ہر انسان کو دھوکے میں ڈال دیتی ہے ۔ انسان سمجھتا ہے کہ اسے کوئی پکڑنے والا نہیں ۔ وہ کسی بھی جان، مال ، عزت و آبرو پر حملہ کرے ، کچھ نہیں ہو گا ۔ وہ الزام و بہتان، جھوٹ ، بددیانتی، کرپشن سے دنیا میں عزت، دولت اور طاقت کو حاصل کر لے ۔ کچھ فرق نہیں پڑ ے گا۔ اس کا ہاتھ کوئی نہیں روکے گا۔
مگرنہیں ۔ یہ دنیا ’’چند برس‘‘ کا ایک دھوکا ہے اور کچھ نہیں ۔ آج کے ہر کرپٹ، ہر ظالم، ہر دولت مند، ہر طاقتور اورہر مجرم کو مر جانا ہے.2018 میں نہ سہی 2035 میں سہی۔ سو ایسے لوگوں سے پوچھنا چاہیے۔ اُس وقت وہ کیا کریں گے جب چند برس بعد ان کی مہلتِ عمل سلب ہو گی۔ جب چند برس بعد ان کا احتساب شروع ہو گا ۔ ان پر عذاب شروع ہو گا۔
نوٹ: روزنامہ پاکستان میں شائع ہونے والے بلاگز لکھاری کا ذاتی نقطہ نظر ہیں,ادارے کا متفق ہونا ضروری نہیں۔