اردو کے نفاذ سے ملک ترقی و خوشحالی کی راہ پر گامزن ہو سکتاہے: قومی زبان تحریک
لاہور(خصوصی رپورٹ)ماہرین، دانشوروں اور ادیبوں نے کہا ہے کہ پاکستان میں جہالت، غربت، ناخواندگی، بد انتظامی اور بد عنوانی کے سد باب کے لئے ہر شعبہ زندگی میں ہر سطح پر نفاذ اردو کی ضرورت ہے۔ ظفر علی خان ٹرسٹ آڈیٹوریم میں عدالت عظمیٰ کے ملک میں نفاذ اردو کے فیصلے کے پانچ سال مکمل ہونے پر پاکستان قومی زبان تحریک کی طرف سے ”کل پاکستان نفاذ اردو کانفرنس“ ہوئی جس میں آئین پاکستان کی شقوں اور عدالت عظمیٰ کے فیصلے کی روشنی میں پاکستان میں فوری طور پر نفاذ اردو پر زور دیا گیا۔مقررین نے کہا کہ پاکستان ترقی اور خوشحالی کی راہ پر تبھی گامزن ہو سکتا ہے، یہاں پر علم، سائنس، ٹیکنالوجی اور معیشت کو تبھی فروغ مل سکتا ہے جب اس ملک پر اس کی قومی زبان سرکاری زبان کے طور پر نافذ ہوگی۔کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے قیوم نظامی نے کہا کہ پاکستانی نوجوان جاگ چکا ہے اور وہ پاکستان میں نفاذ اردو چاہتا ہے۔ فاطمہ قمر نے کہا کہ یہ پاکستان قومی زبان تحریک کی جدوجہد کا ثمر ہے کہ آج نفاذ اردو کا مطالبہ ہر پاکستانی کے دل کی آواز بن چکا ہے۔ سمیعہ راحیل قاضی نے کہا کہ اردو کو ذریعہ تعلیم بنانے سے ہر پاکستانی ماں اپنے بچوں کی تعلیم و تربیت خود کر سکے گی اور اس طرح ان پر ذہنی تناؤ اور اضافی اخراجات کم ہوں گے۔ قاسم علی شاہ نے کہاکہ آج کا جوان سمجھ چکا ہے کہ تعلیم وہی ہے جو اپنی زبان میں ہو۔ رائے منظور ناصر نے کہا کہ اردو ملکی ثقافت کی حفاظت اور دین کی ترویج کا محور ہے اس کا نفاذ معاشرتی، ثقافتی اور معاشی ترقی کا ضامن ثابت ہوگا۔ مولانا زاہدالراشدی نے کہا کہ اردو کو تعلیم اور کاروبار مملکت کی زبان بناناہر پاکستانی کی ضرورت ہے۔خالد محموداور جمیل بھٹی نے کہا کہ وہ پاکستان میں نفاذ اردو ہونے تک خود چین سے بیٹھیں گے نہ کسی کو بیٹھنے دیں گے۔کانفرنس میں مجیب الرحمٰن شامی، فرید پراچہ، پروفیسر کرم ستار یعقوبی، پروفیسر شفیق جالندھری،خالدمحمود،ہمایوں مرزا، ڈاکٹر حسین احمد پراچہ نے بھی خطاب کیا۔
قومی زبان تحریک