انڈر پلیئرز،نجی سود خوروں، منشیات فروشوں کے ساتھ سوشل بائیکاٹ کرنے کا اعلان
نوشہرہ (بیورورپورٹ)صوبائی امن جرگہ نے جنسی زیادتی کے بعد قتل ہونے والی سیما نامی بچی قتل کیس میں ملزم کے خلاف 7ATAکے دفعات درج کرنے اور ملزم کی اصل عمرمعلوم کرنے کیلئے میڈیکل بورڈ تشکیل دینے اور انڈر پلیئرز،نجی سود خوروں، منشیات فروشوں کے ساتھ سوشل بائیکاٹ کرنے کا اعلان کر د یا اس سلسلے میں صوبائی امن جرگہ کے چیئر مین سید کمال شاہ باچا نے سابق ناظم ویلج کونسل حاجی محمد اعجاز خان یوسفزئی، نوشہرہ کوارڈینیٹر عابد سلطان، حبیب سلطان، نوشہرہ چیئرمین سردار حسین خٹک، معتصم بااللہ شوکت نذیر، اور مردان چیئر مین رحیم زادہ خان کے ہمراہ نوشہر ہ پریس کلب میں مشترکہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے بتایا کہ نوشہرہ کے علاقہ حمزہ رشکہ میں کمسن بچی سیما کو جنسی زیادتی کے بعد قتل کرنے کے بعد نہ تو ان کے والد کی حکومتی سطح پر مالی مدد کی گئی اور نہ قانونی سطح پر البتہ جنسی زیادتی کے بعد قتل ہونے والی بچی سیما کا والد عمران انتہائیہ غریب شخص ہے اور ان کا پوارا گھرانہ انتہائی مفلصی کی زندگی بسر کر رہے ہیں ایسے ھالات میں ان کے ساتھ حکومتی سطح پر یا عوامی سطح پر مالی یا قانونی مدد کا نہ ہونا انتہائی افسوس کی بات ہے انہوں نے کہا کہ صوبائی امن جرگہ گذشتہ کئی سالوں سے اس صوبے میں مختلف سماجی برائیوں کے خلاف اپنی آواز اٹھا رہی ہے جس میں اغواء برائے تاوان، کارلفٹنگ، منشیات فروشی، آئس فروشی، ا ور اندر پلے قابل زکر ہیں انہوں نے کہا کہ بہت جلد نوشہرہ میں صوبائی امن جرگہ کی تنظیم ساز کرکے نوشہرہ میں سماج دشمنوں کے خلاف قانون کے دائرے میں کریک ڈاون کریں گے کیونکہ ان سماجی برائیوں نے ہمارے معاشرے میں بگاڑ پیدا کیا ہے اور اس سے نئی نسل بے راہ و روی کی شکار ہورہی ہے اس موقع پر سابق ناظم ویلج کونسل نواں کلے محمد اعجاز خان یوسفزئی پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ سیما یا اس جیسی دوسری بچیوں کے ساتھ جو ظلم ہوا ہے وہ اس معاشرے کے منہ پر کالا داغ اور ایک مہذب معاشرے کے منہ پر طمانچہ ہے انہوں نے کہا کہ ہم سب کو متحد ہوکر تمام سماجی برائیوں کے خلاف جدوجہد کرنے اور اپنی موثر آواز اٹھانے کی ضرورت ہے اس سے نہ صرف ہم اپنا قومی بلکہ اسلامی فریضہ بھی ادا کریں گے اور دنیا کے ساتھ ساتھ اخرت میں بھی سرخروہوں گے مقررین نے مزید کہا کہ ہم حکومت سے مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ بچیوں اور بچوں کو جنسی درندگی کے بعد قتل کرنے والے ظالموں کو سرعام پھانسی پر لٹکا نے کا قانون منظور کریں۔