” شمالی علاقہ جات واقعی بے حد خوبصورت ہیں “ اٹھائے جانے والے صحافیوں نے ایسی بات کہہ دی کہ آپ بھی ہنس ہنس کر لوٹ پوٹ ہو جائیں 

” شمالی علاقہ جات واقعی بے حد خوبصورت ہیں “ اٹھائے جانے والے صحافیوں نے ایسی ...
” شمالی علاقہ جات واقعی بے حد خوبصورت ہیں “ اٹھائے جانے والے صحافیوں نے ایسی بات کہہ دی کہ آپ بھی ہنس ہنس کر لوٹ پوٹ ہو جائیں 

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

اسلام آباد (ڈیلی پاکستان آن لائن )اسلام آباد سے مبینہ طور پر اغواء ہونے والے ایس ای سی پی کے جوائنٹ ڈائریکٹر ساجد گوندل گزشتہ رات اچانک اپنے گھر پہنچ گئے ہیں ،تاہم اس ساری کہانی میں نیا موڑ اس وقت آیا جب وہ اپنے بھائی کے گھر پہنچے اور انہوں نے  پولیس کو بیان ریکارڈ کرواتے ہوئے دعویٰ کیا کہ ”وہ اپنے دوستوں کے ساتھ شمالی علاقہ جات سیر و تفریح کیلئے گئے تھے اور موبائل بند ہونے کے باعث اہل خانہ کو آگاہ نہ کر سکے ۔“
تفصیلات کے مطابق ساجد گوندل کے اس بیان نے سوشل میڈیا پر ہر کسی کو حیرت میں مبتلا کر دیاہے کیونکہ ان کے اہل خانہ کی جانب سے اغواءکا خدشہ ظاہر کیا جارہا تھا اور وہ سراپہ احتجاج بھی تھے جبکہ معاملے سے متعلق درخواست دائر ہونے پر اسلام آباد ہائیکورٹ  نے دس روز کے اندر ایس ای پی کے افسر کو بازیاب کرنے کا حکم دیا تھااور وزیراعظم عمران خان نے بھی انہیں بازیاب کروانے کیلئے تین رکنی کمیٹی تشکیل دی تھی ۔
اب اس معاملے پر سوشل میڈیا پر نئی بحث شروع ہو گئی جس کا آغاز مبینہ طور پر کچھ عرصہ قبل 12 گھنٹوں تک ’ غائب ‘ رہنے والے صحافی ’ مطیع اللہ جان “ نے کیا اور اس میں مزید حصہ سینئر صحافی اور براڈ کاسٹر رضوان رضی عرف رضی دادا نے ڈالا جن کو فروری کے آغاز میں اسی طرح سے گھر سے سامنے سے مبینہ طور پر اٹھایا گیا ۔دونوں صحافیوں نے معاملے پر روشنی ڈالنے کیلئے ایسا انداز اپنا یا کہ جان کر یقینا آپ کی بھی ہنسی نہیں رکے گی۔
مطیع اللہ جان نے ساجد گوندل کے بیان پر روشنی ڈالتے ہوئے مضحکہ خیز انداز اپنایا اور ٹویٹر پر لکھا کہ ”شمالی علاقہ جات واقعی بہت خوبصورت ہیں، میں کچھ عرصہ پہلے ہی ہو کر آیا ہوں،میں اپنی گاڑی اسلام آباد کے سکول کے سامنے پارک کر گیا تھا۔“


مطیع اللہ جان کے ذو معنی مضحکہ خیز پیغام پر صحافی اور براڈ کاسٹر رضی دادا نے بھی میدان سنبھالا اور شمالی علاقہ جات میں ’ سیر ‘ کا اپنا تجربہ بیان کرتے ہوئے لکھا کہ ” شمالی علاقہ جات اس قدر پرکشش ہیں کہ مجھے تو گھر سے ہی اٹھا کر لے گئے تھے۔ تین دن تک خوب سیر کرائی۔“


یہاں یہ امر قابل ذکر ہے کہ سینئر صحافی رضوان رضی کے بیٹے نے ٹوئٹر پر اپنے والد کے اکاونٹ سے ٹویٹ کی تھی اور بتایا تھا کہ ان کے والد کو گھر کے سامنے سے مبینہ طور پر 'اغوا' کر لیا گیا ہے۔اپنی پہلی ٹویٹ میں انھوں نے کہا کہ 'میں دادا جی کا بیٹا لکھ رہا ہوں اور صبح سویرے میرے باپ کو کچھ لوگ گاڑی میں دھکا مار کر اٹھا کے لے گئے ہیں۔'

مزید :

قومی -