پرامن جدوجہد کے ذریعے اسلامی انقلاب لانا چاہتے ہیں، امیر جماعت اسلامی

پرامن جدوجہد کے ذریعے اسلامی انقلاب لانا چاہتے ہیں، امیر جماعت اسلامی

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

 لاہور(سٹاف رپورٹر)امیر جماعت اسلامی سراج الحق نے کہا ہے کہ ہم غیر قانونی طریقے سے ملکی قیادت میں تبدیلی نہیں چاہتے ۔آمریت کا راستہ روکنے کے لئے پارلیمنٹ کے اندر اور باہرسیاسی جماعتوں میں یکسوئی پیدا کرنا ہوگی جس کے لئے ہم جماعتوں سے رابطے کریں گے ۔جماعت اسلامی ایک جماعت کا نام نہیں بلکہ یہ منظم تحریک کا نام ہے ۔انقلاب مصنوعی نعروں سے برپا نہیں ہوتا۔ ہم پرامن جدوجہد کے ذریعے اسلامی انقلاب لانا چاہتے ہیں جس کے لئے عوام کے ذہن تبدیل کرنا ہونگے۔ ملک کا سافٹ امیج دنیا کے سامنے اجاگر کرنا ہے اس کے لئے تمام طبقات سے مل کر چلا جائے گا۔ امن مذاکرات کی کامیابی کی بغیر خطے میں امن قائم نہیں ہوسکتا۔ان خیالات کا اظہار انہوں نے گزشتہ روز جماعت اسلامی کے ہیڈکواٹر منصورہ میں حلف اٹھانے کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔اس موقع پر جماعت اسلامی کے سابق امیر سید منور حسن ،سیکرٹری جنرل لیاقت بلوچ ،ڈپٹی سیکرٹری جنرل فرید پراچہ ،سپیکرخیبر پختونخواہ اسمبلی اسد قیصر ،خیبر پختونخواہ اسمبلی کے صوبائی وزراء ،روزنامہ پاکستان کے چیف ایڈیٹر مجیب الرحمن شامی ،کالم نگار سجاد میر،روزنامہ نئی بات کے گروپ ایڈیٹرعطاالرحمن ،کالم نگارفرخ سہیل گوئندل اورکالم نگاررؤف طاہرسمیت دیگر دانشورز ،سیاسی رہنماؤں اور کارکنوں کی بڑی تعداد موجود تھی۔امیر جماعت اسلامی سراج الحق نے کہا کہ میں قائد تحریک انقلابی مولانا مودودی ؒ کے برابر ہر گز نہیں ہوسکتااورنہ میر ا موازنہ عظیم درویش مولانا میاں محمد طفیل ؒ سے ہوسکتا ہے اور نہ ہی میں مجاہد انقلاب قاضی حسین احمدؒ کے برابرہوں ،میں تو عاشق رسول ﷺ سید منور حسن کی پیروں کی خاک بھی نہیں ہوں۔انہوں نے کہاہے کہ تمام سیاسی و دینی جماعتیں متحد ہو کر ایک چارٹر پر دستخط کریں تاکہ ملک کو آئین کے مطابق جمہوری انداز میں چلایا اور آمریت کا ہمیشہ کے لیے راستہ روکا جائے سکے ۔ پاکستان کاآئین اسلامی ہے جو معاشرے کو مضبوط اسلامی بنیادیں فراہم کرتاہے ۔ ملکی آئین کی بالادستی کے لیے تمام محب وطن قوتوں کو متحد ہوناچاہیے ۔ حکومت نے اپنے کم وسائل کے باوجود عوام کی خدمت کو اپنا شعار بنایا ہے ۔ افواج پاکستان نے ملکی سلامتی اور سرحدوں کے دفاع کے لیے نامساعد حالات میں بھی بہترین خدمات سرانجام دی ہیں ۔ ملک میں ظلم و استبداد کار استہ روک دیا جائے تو کوئی وجہ نہیں کہ پاکستان ترقی و خوشحالی کی راہ پر گامزن نہ ہو سکے ۔ 65سال سے 5 فیصد اشرافیہ نے 95 فیصد عوام کو یرغمال بنا رکھاہے اور قومی وسائل پر قبضہ کیا ہواہے جبکہ 95 فیصد عوام تعلیم ، صحت اور روزگار جیسی بنیادی سہولتوں سے محروم ہیں ۔ غریب کے بچوں کو کوڑے کے ڈھیروں سے رزق تلاش کرنا پڑتاہے ۔ عوام کو پانچ فیصد اشرافیہ کے خلاف متحد ہونا چاہیے ۔انہوں نے کہاکہ ارکان جماعت نے مجھ سے بدرجہا بہتر لوگوں کے ہوئے ہوئے میرا انتخاب کرکے میرے کندھوں پر کوہ ہمالیہ سے زیادہ وزن لادیا ہے ۔ میں اپنے پیش روؤں سید ابوالاعلیٰ مودودی ؒ ، میاں طفیل محمد ؒ ، قاضی حسین ا حمد ؒ ، اور سید منور حسن کے نقش قدم پر چلتے ہوئے اگر قرآن و سنت کے مطابق چلوں تو ارکان جماعت میرا ساتھ دیں اور اگر آئین و دستور کے راستے سے ہٹوں تو مجھے پکڑ کر سیدھا کردیں ، انہوں نے کہاکہ حکومت موقع سے فائدہ اٹھائے اور کامیاب مذاکرات کے ذریعے ملک میں قیام امن اور دہشتگردی کے خاتمہ کویقینی بنائے ۔ ہم سعود ی عرب کے فرمانروا اور خادم حرمین الشریفین سے احتراماً مطالبہ کرتے ہیں کہ دنیا بھر کے مظلوم اور منتشر مسلمانوں کو یکجا کرنے کے لیے اپنا کردار ادا کریں اور مصر میں اخوان المسلمون پر جاری ریاستی دہشتگردی اور ظلم و تشدد کو رکوائیں اور صدر مرسی کی جمہوری حکومت کو بحال کروانے کے لیے اپنا اثر و رسوخ استعمال کریں ۔قبل ازیں سابق امیر جماعت اسلامی سیدمنورحسن نے خطاب کرتے ہوئے کہاکہ سراج الحق کا امیر جماعت منتخب ہونا ٹھنڈی ہوا کا جھونکا ہے ۔ تحریک کی قیادت درست ہاتھوں سے درست ہاتھوں میں منتقل ہوئی ہے ۔ ارکان و کارکنان کا فرض ہے وہ اپنے اسلاف کے نقش قدم پر چلتے ہوئے قرآن و سنت کے غلبے اور ملک و ملت کی خوشحالی کی اس تحریک کو آنے والی نسلوں تک پہنچائیں انہوں نے کہا کہ جب تک اس خطے میں نیٹو کا ایک سپاہی بھی موجو د ہے اس وقت تک خطے میں امن قائم نہیں ہوسکتا۔ہمار ی گو امریکہ گو تحریک نے امریکیوں کی سوچ کو تبدیل کیا اور آج جو افواج کا انخلا ہورہا ہے جماعت کی جدوجہد کا ہی نتیجہ ہے ۔ہم اپنی منزل کی طرف بڑھیں گے اور ہم اپنی نظریاتی تحریک کو کامیاب بنائیں گے۔

مزید :

صفحہ اول -