اسلام آباد میں دھماکہ طالبان نے نہیں تو کس نے کیا : سید خورشید شاہ
اسلام آباد(آئی این پی )قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف سید خورشید شاہ نے کہا ہے کہ اسلام آباد میں دھماکہ طالبان نے نہیں تو کس نے کیا ؟ اسلام آباد کو پر امن قرار دینے کے دعوے کہاں گئے ‘ تحفظ پاکستان بل پر ایم کیوایم اور تحریک انصاف پوائنٹ سکورنگ کررہی ہیں ‘ عدالت میں جانے سے راستے کھل جائیں گے ‘ بل سینٹ میں رک جائے گا ‘ وزیر داخلہ غرور اور تکبر چھوڑ کر حساس اداروں کی رپورٹس دیکھیں ‘ آخرکب تک ہم لاشیں اٹھاتے رہیں گے ‘ جنرل راحیل کی بات کو جمہوریت کیلئے دھمکی نہ سمجھا جائے ‘ سابق آرمی چیف کے ساتھ غیر آئینی اقدامات میں کیا عدلیہ کا ادارہ ملوث نہیں تھا ‘ مشرف کے معاملے کو بہتر ہوگا عدلیہ پر چھوڑ دیا جائے‘ یہ ساری صورتحال حکومت کی اپنی پیدا کردہ ہے‘ پیپلز پارٹی کی قیادت نے تو ہمیشہ جمہوریت کیلئے جانیں قربان کی ہیں‘ ہم فوج کو خوش آمدید نہیں کہہ سکتے ‘ مشرف سندھ آئے تو تحفظ دینگے ‘ ریڈ کارپٹ نہیں دے سکتے ۔ بدھ کو پارلیمنٹ ہاؤس میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ جعفر ایکسپریس اور سبزی منڈی میں دھماکوں سے انسانی جانوں کے ضیاع پر افسوس ہوا ہے۔ طالبان کہتے ہیں کہ یہ دھماکے ہم نے نہیں کئے اگر طالبان نے یہ دھماکے نہیں کئے تو پھر کس نے کئے ہیں۔ کون سے عناصر ہیں جو دہشت گردی میں ملوث ہیں۔ اسلام آباد کو پر امن قرار دینے کے دعوے کہاں گئے ہیں اسلام آ باد تو محفوظ نہیں تو پھر امن کس چیز کا نام ہے۔ وزیر داخلہ مذمتی بیان دینے کی بجائے غرور اور تکبر چھوڑ کر طالبان کے ساتھ مذاک رات میں مگن رہنے کی بجائے حساس اداروں کی رپورٹ پر توجہ دیں کیا وہ را اور موساد پر الزام لگا تی ہیں کب تک ہم لاشیں اٹھاتے رہیں گے۔ سید خورشید شاہ نے آرمی چیف کے بیان بارے سوال کے جواب میں کہا کہ جنرل راحیل نے جمہوریت کو دھمکی دی ہے؟ اس سے بڑھ کر پہلے بھی باتیں ہوتی ہیں پیپلز پارٹی جمہوریت کو بچا ناچاہتی ہے۔ پوائنٹ سکورنگ نہیں