پانامہ لیکس اور وزیراعظم کا کمیشن کا اعلان
پانامہ لیکس کے منظر عام پر آنے کے بعد دنیا بھر کے ایوانوں میں ہلچل پیدا ہو ئی ۔ا یسے سربراہان مملکت جن کے نام براہ راست پانامہ لیکس میں شامل ہیں اس وقت سخت مشکل صورت حال سے دوچارہیں ۔عالمی فٹ بال کلب فیفاکے خلاف تحقیقات شروع کر دی گئی ہیں ۔ارجنٹائن سمیت بیشتر ملکوں میں بھی اعلیٰ سطحی انکوائریاں شروع کر دی گئی ہیں ۔پاکستان میں حزب اختلاف کی جماعتوں نے وزیراعظم محمد نواز شریف کے خلاف طوفان کھڑا کر رکھا ہے، حالانکہ دلچسپ بات یہ ہے کہ پانامہ لیکس میں وزیراعظم محمد نواز شریف اور وزیراعلیٰ پنجاب محمد شہباز شریف کا نام یا ذکر کہیں بھی نہیں ہے ۔وزیراعظم کے صاحبزادوں کے جائز اور قانونی کاروبار کو سامنے رکھ کر وزیراعظم محمد نواز شریف سے استعفیٰ کا مطالبہ کیا جا رہا ہے۔وزیراعظم محمد نواز شریف نے اخلاقی جرأت کا مظاہرہ کرتے ہوئے معاملے کی تحقیقات کے لئے جوڈیشل کمیشن کے قیام کا اعلان کیا اور حزب اختلاف کی جماعتوں نے جوڈیشل کمیشن کی مخالفت شروع کر دی ہے ۔پاکستان کی سیاست پر گہری نظر رکھنے والے لوگ اس بات کو بخوبی سمجھتے ہیں کہ عام انتخابات کا زمانہ ایک مرتبہ پھر قریب آتا جارہا ہے، جس کے پیش نظر تمام سیاسی و مذہبی جماعتوں کو عوامی حلقوں میں متحرک ہونے کی اشد ضرورت ہوتی ہے ۔خصوصاً عوامی مقبولیت کھونے والی پیپلز پارٹی کو اپنا گمشدہ ووٹ بینک تلاش کرنے کے لئے حکومت پر تنقید کا راستہ انتہائی آسان لگتا ہے ۔عمران خان سمیت سیاسی جماعتوں کو چاہئے کہ وہ جوڈیشل کمیشن میں ثبوت پیش کریں ۔
دوسری طرف تحریک انصاف جس کی قیادت ابھی سیاسی نا پختگی کا شکار ہے اسے تو بس کوئی بہانا چاہئے، حالانکہ حقیقت یہ ہے کہ تحریک انصاف کی صوبائی حکومت نے اپنے اڑھائی سالہ دور میں ترقیاتی فنڈ ز کا صرف 11فیصد استعمال کیا اور خود عمران خان کی قائم کردہ صوبائی احتساب کمیشن کے پر کاٹ دیئے گئے ہیں] جس سے خیبرپختونخوا میں عمران خان کے احتساب کا صاف پتہ چلتا ہے ۔تحریک انصاف کے دور حکومت میں خیبرپختونخوا میں کوئی میگا پراجیکٹ شروع نہیں کیاجا سکا اور تبدیلی کی آڑ میں قومی اداروں کو تباہ کر دیاگیا اور حکومتی مشینری میں چلنے والے سرکاری ملازمین اور بیوروکریسی کی بھی تذلیل کی گئی ۔عمران خان نے سیاسی مخالفت کی وجہ سے پہلے میٹرو بس کو جنگلا بس قرار دیا تھا] لیکن اب میٹرو بس نے عوام کو جدید سفر کی سہولیات فراہم کی ہیں اور روزانہ دو لاکھ لو گ اس میں سفر کر رہے ہیں اسی طرح اورنج ٹرین کے منصوبے پر بھی تنقید کر رہے ہیں، لیکن اورنج ٹرین کا منصوبہ رائیونڈ کے لئے نہیں بنایاگیا ہے، بلکہ وہ بھی عام لوگوں کو تیز ترین سفری سہولیات فراہم کرنے کے لئے ایک انقلابی منصوبہ ہے اور موجودہ حکومت کی ملک سے کرپشن کا خاتمہ،گڈ گورننس کا قیام اور انرجی بحران کا خاتمہ اولین ترجیحات میں شامل ہیں ۔اڑھائی سال کے دور حکومت میں وزیراعظم سمیت وفاقی وزرا پر کوئی کرپشن کا الزام ابھی تک ثابت نہیں ہو سکا اور مُلک سے انتہا پسندی اور فرقہ واریت کے خاتمے کے لئے حکومت جو اقدامات اُٹھا رہی ہے اس سے وفاق کے زیر انتظام قبائلی علاقوں اور کراچی کی رونقیں بحال ہو چکی ہیں ۔
وزیراعظم پاکستان محمد نواز شریف نے پانامہ لیکس کے حوالے سے اپنے خاندان پرلگائے گئے الزامات کی تحقیقات کے لئے سپریم کورٹ کے ریٹائرڈ جج کی سربراہی میں جوڈیشل کمیشن قائم کرنے کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ گھسے پٹے الزامات دہرانے اور روز تماشہ لگانے والے کمیشن کے پاس جاکرالزامات ثابت کریں، کرپشن یا ناجائز ذرائع سے دولت جمع کرنے والے اپنے نام پر کمپنیاں یا اثاثے نہیں رکھتے ، الزامات کی تازہ لہر کے مقاصد خوب سمجھتا ہوں، لیکن توانائیاں اس کی نذر نہیں کرنا چاہتا، جبری جلاوطنی کے ایام میں میرے والد کی طر ف سے مکہ معظمہ کے قریب لگائے، سٹیل کے کارخانے کی فروخت سے حاصل وسائل کو میرے بیٹوں حسن اور حسین نے کاروبارکے لئے استعمال کیا، خاندان کے کسی فرد نے قومی امانت میں رتی بھر خیانت نہیں کی، اقتدار کو کاروبار سے کبھی منسلک نہیں کیا،وہ قرض بھی اتارے جو ہم پرواجب نہیں تھے، سالہاسال تک یکطرفہ احتساب کے پل صراط پرچلتے رہے لیکن کسی بھی عدالت میں ہمارے خلاف لگائے گئے الزامات کوثابت نہیں کیا جاسکا، ہمارے بچے ملک میں کمائیں تو تنقید اور باہر کاروبار چلائیں تو الزامات لگتے ہیں۔
وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات سینیٹر پرویز رشید کا کہنا ہے کہ محمد نواز شریف اور شہباز شریف کا مُلک سے باہر کوئی اثاثہ نہیں ہے، وزیراعظم پر الزامات بے بنیاد ہیں جس کی تصدیق پانامہ لیکس نے بھی کر دی۔ عمران خان کے الزامات غلط ہیں، الزامات غلط ثابت ہونے پر انہیں شرمندگی اور معذرت کا اظہار کرنا چاہئے۔ وزیراعظم کے اہل خانہ ایک عرصے سے ملک سے باہر ہیں۔انہوں نے کہا کہ عمران خان نے دھرنے کے سوا قوم کو کیا دیا ہے؟ نواز شریف خاندان باقاعدگی سے ٹیکس ادا کرتا ہے، عمران خان کو بات کرنے سے پہلے سوچنا چاہئے، عمران خان کی رہائش گاہ بنی گالہ کی ادائیگیاں متنازع ہیں۔ عمران خان پانامہ لیکس پر نیب میں جائیں، ہم نے اتنے بڑے کام کئے ہیں، 2018ء میں عوام ہمیں ووٹ دیں گے۔ عمران خان پانچ سال بعد عوام کو کیا بتائیں گے کہ انہوں نے عوام کو کیا دیا۔ انہوں نے کہا کہ وزیراعظم کے بچوں کا ہر اثاثہ قانون کے مطابق ہے اور وائٹ منی سے بنایا گیا ہے اور اسی سے گروتھ ہو رہی ہے۔ اس پر جو ٹیکس ہیں دونوں بچے ادا کرتے ہیں اور اس میں کوئی لاقانونیت نہیں ہے۔وزیراعظم کے جوڈیشل کمیشن کے قیام کے اعلان اور وفاقی وزیر اطلاعات پرویز رشید کے تفصیلی جواب کے بجائے اب حزب اختلاف کو لاحاصل محاذ آرائی میں پڑنے کے بجائے پاک چائنہ اقتصادی راہداری سمیت ترقیاتی منصوبوں کی کامیابی پر توجہ دینی چاہئے اور دہشت گردی کے خاتمے میں بھی تمام سیاسی اور مذہبی جماعتیں حکومت کا ساتھ دیں تاکہ قوم کو حقیقی معنوں میں ریلیف مل سکے ۔