’’کشمیر اور فلسطین ، امت مسلمہ خاموش تماشائی‘‘
مسلمانوں پر دنیا بھر میں مظالم جاری ہیں۔ گزشتہ روز شام میں مسلمانوں پر بمباری کی گئی اس کے بعد افغانستان کے صوبہ قندوز میں ایک مدرسے پرمیزائل داغا گیا اور اب کشمیر میں بھارتی فوج کی ظالمانہ کارروائیاں جاری ہیں،لیکن عالمی امن کے ادارے اور یو این او خاموش تماشائی بنی بیٹھی ہے۔بے گناہ شہری شہید کئے جارہے ہیں، لیکن ان کو یہ دہشت گردی نظر نہیں آتی۔کوئی بھی ریاست اپنے شہریوں پر زبردستی نہیں کرتی اور نہ ہی ظلم ڈھاتی ہے، لیکن کشمیر میں صورت حال اس کے برعکس ہے۔ کشمیری اپنے حقوق اور آزادی کی جنگ لڑرہے ہیں، اسی لئے ان کو دنیا دہشت گرد قراردیتی ہے۔تحریک آزادی کی اس جدوجہد میں اب تک ہزاروں کشمیری شہید ہوچکے ہیں، جبکہ سینکڑوں ابھی تک زخمی ہیں۔ یہاں کچھ ایسے عناصر بھی شامل ہیں جو کہتے ہیں پاکستان اور بھارت کی تہذیب،رہن سہن،ثقافت ایک ہے ان کو لڑائی نہیں، بلکہ ایک ہوجانا چاہیے۔یہ عناصر صرف اپنی شہرت کے لئے ایسا کہتے ہیں،جس میں بڑی تعداد ٹی وی اداکاروں اور فنکاروں کی ہے اور اس کے بعد ہمارے عوام میں شامل کچھ عناصر کی ۔ افسوس کی بات یہ ہے کہ وہ دو قومی نظریہ بھول چکے ہیں، جس کے لئے مسلمانوں نے لاکھوں قربانیاں دیں اور ہجرت کی تھی۔ بانی پاکستان قائد اعظم محمد علی جناح ؒ نے دو قومی نظریہ کی بنا پر ہی پاکستان بنایا تاکہ مسلمان اپنی مرضی سے آزادی سے زندگی گزار سکیں جہاں ان کو سیاسی،معاشی،اور مذہبی آزادی ہو۔ آج بھی بھارت میں مسلمانوں کے حقوق دبائے جارہے ہیں اور کشمیری اس لئے اپنی آزادی کی جنگ لڑرہے ہیں تاکہ ان کو ہر طرح کی آزادی ہو۔ لائن آف کنٹرول پر مسلسل فائرنگ سے درجنوں افراد ہلاک ہو رہے ہیں۔ کشمیری اپنی آزادی کے لئے بھاری قیمت ادا کر رہے ہیں۔ اسرائیل نے ایک ہی دن میں ڈیڑھ درجن فلسطینی شہید کیے اور چودہ سو کو زخمی کر دیا تو تین دن بعد بھارت نے وہی فلم مقبوضہ کشمیر میں چلادی بیس کشمیری نوجوان شہید ، سو سے زائد زخمی کر دیے ۔ فلسطین و کشمیر دونوں میں دو باتیں مشترک ہیں پہلی یہ کہ دونوں بھری دنیا میں اکیلے ہیں اور دوسری یہ کہ یہ دونوں ہی (شاید )یہ نہیں جانتے کہ ان کا کوئی طرف دار نہیں ہے، اگرچہ مسئلہ کشمیر اقوام متحدہ کے ایجنڈے پر موجود ہے، لیکن اقوام متحدہ یا دوسری طاقتیں اس کے حل میں کوئی دلچسپی نہیں لے رہیں۔پچھلی سات دہائیوں کی تاریخ گواہ ہے کہ بھارت اور اسرائیل جموں و کشمیر اور فلسطین کے مقبوضہ علاقوں پر اپنا غاصبانہ قبضہ جاری رکھنے کے لئے کشمیری اور فلسطینی مسلمانوں کا خون بہانے میں کسی حد تک بھی جاسکتے ہیں ۔ افسوسناک امر یہ ہے کہ عالمی برادری نے اس معاملہ پر خاموشی اختیار کر رکھی ہے اسلامی ممالک زبانی جمع خرچ سے آگے بڑھ کر کوئی عملی اقدام نہیں اٹھاپارہے ۔
عمر فاروق، ملتان روڈ، لاہور۔