ڈیجیٹل ٹرانسفارمیشن پاکستانی سی آئی اوز کی اولین ترجیح ہے،ثاقب احمد
اسلام آباد(سٹاف رپورٹر) ڈیجیٹل ٹرانسفارمیشن پاکستان کے سی آئی اوز کی اولین ترجیح ہے جس کا مقصد پاکستان کی صنعت اور روزمرہ زندگی کو نئی بلندیوں تک لے جانا ہے۔ اس بات کا اعلان عالمی ڈیجیٹل ٹرانسفارمیشن کو فعال کرنے والے ادارے ایس اے پی نے ’’SAP NOW Pakistan‘‘ کے موقع پر کیا جو ملک کا سب سے بڑا ٹیکنالوجی ایونٹ ہے۔ SAP NOW Pakistan میں شریک ہونے والے پاکستان کے صف اول کے کاروباری رہنماؤں نے اس عالمی تحقیق سے اتفاق کیا کہ 2022ء تک 84 فیصد ادارے ڈیجیٹل ٹرانسفارمیشن کو اہم قرار دے رہے ہیں۔ یہ تحقیق ایس اے پی ڈیجیٹل ٹرانسفارمیشن ایگزیکٹو اسٹڈی کے عنوان سے آکسفورڈ اکنامکس کے اشتراک سے کی گئی۔ ’’ڈیجیٹل لیڈرز‘‘ 23 فیصد زائد محاصل، 85 فیصد مارکیٹ حصص اور 80 فیصد منافع حاصل کر رہے ہیں تاہم سروے کے مطابق صرف تین فیصد ادارے ڈیجیٹل ٹرانسفارمیشن کے عمل سے گذرے ہیں۔ پاکستان کے سی آئی اوز ڈیجیٹل ٹرانسفارمیشن کے شعبہ میں آگے بڑھ رہے ہیں جو کہ پاکستان وژن 2025ء، چین پاکستان اقتصادی راہداری کے اقتصادی ترقی کے اہداف، سمارٹ گورنمنٹ اور سمارٹ سٹیز کے تصور کے ساتھ مطابقت رکھتا ہے۔ ایس اے پی پاکستان کے مینیجنگ ڈائریکٹرثاقب احمد نے کہا کہ ڈیجیٹلائزیشن پاکستان کے سی آئی اوز کی اولین ترجیح ہے جس سے حقیقی دنیا کے مسائل کو حل کیا جا سکتا ہے جس میں صحت کے معاملات سے لے کر مریض کے ڈیجیٹل ریکارڈز اور ماحولیات سے لے کر سیلابوں کی صورتحال تک سب چیزیں شامل ہیں۔ انہوں نے کہا کہ SAP NOW کے ذریعے ہم نت نئی ٹیکنالوجیز سے استفادہ کر سکتے ہیں، ہم اس کے ذریعے آرٹیفیشل انٹیلیجنس اور مشین لرننگ، بلاک چین اور انٹرنیٹ آف تھنگز جیسی چیزوں کے بارے میں آگاہی حاصل کر سکتے ہیں اور یہ چیزیں پاکستانی معاشرے پر گہرے اثرات مرتب کر سکتی ہیں۔ SAP NOW Pakistan جو اسلام آباد میں شروع کیا گیا، کے دوران اور اس کے بعد لاہور اور کراچی میں ہونے والے ایونٹس میں مختلف کمپنیوں کے سینکڑوں C-suite ایگزیکٹوز حصہ لیں گے اور ڈیجیٹل رجحانات کے حوالے سے تبادلہ خیال اور بات چیت کریں گے۔ ایس اے پی 26 صنعتوں کے ساتھ مل کر مختلف قسم کے مسائل کے حل کے لئے کام کر رہا ہے اور پاکستان کے ڈیجیٹل لیڈرز بشمول کنٹرولر جنرل آف اکاؤنٹس، فوجی فرٹیلائزر کمپنی اور لکی سیمنٹ کے اشتراک سے کوشاں ہے۔ بینکنگ اور فنانس کے شعبوں میں ڈیجیٹل اور موبائل سلوشنز کے ذریعے صارفین کو خدمات کی فراہمی میں اضافہ ہو رہا ہے اور اس کے ذریعے پنشن کی ادائیگی کے عمل کو بھی با آسانی اور شفاف طریقے سے یقینی بنایا جا رہا ہے۔وزارت خزانہ کے مطابق پاکستان کی 45 فیصد آبادی زرعی شعبہ میں مصروف عمل ہے اور موبائل سے منسلک ہونے کی وجہ سے انہیں اردو میں موسم کی صورتحال اور زمین کے معیار کے حوالے سے معلومات فراہم ہو رہی ہیں۔ ٹیکنالوجی سے تعلیمی شعبے بھی بھرپور استفادہ کر رہے ہیں اور ڈیجیٹل ٹیکنالوجیز کا تعلیمی اداروں میں استعمال بڑھنے سے طلباء و طالبات کو مختلف قسم کی تعلیمی سہولتیں بیٹھے بٹھائے حاصل ہو رہی ہیں۔ پاکستان بھر میں ایس اے پی اپنے پروگرام کو ترقی دینے کے لئے کوشاں ہے اور اس کے لئے نئے ٹیلنٹ کو شامل کیا جا رہا ہے۔ نوجوانوں کو ایس اے پی اکیڈمی پروگرام کے ذریعے تربیت دی جا رہی ہے اور EY، آئی بی ایم اور سیمنز جیسے اہم شراکت داروں کے ساتھ مل کر اس سلسلے کو توسیع دی جا رہی ہے۔ ایس اے پی کا تربیتی اور ترقی کا ادارہ اپنے ینگ پروفیشنلز پروگرام کو کامیابی سے چلا رہا ہے جس کے تحت ایس اے پی ایسوسی ایٹ کنسلنٹس سرٹیفیکیشن اور روزگار کی فراہمی کے لئے دو سے تین ماہ کی تربیت دی جاتی ہے۔ کراچی میں 25 نوجوانوں کو مختلف قسم کی تربیت فراہم کی گئی۔ یہ تربیت ایس اے پی Hybris ای کامرس اور ایس اے پی اریبا پروکیورمنٹ اور سورسنگ سلوشنز کے ذریعے دی گئی۔ پاکستان کی مختلف کمپنیاں ایس اے پی سٹارٹ اپ فوکس پروگرام میں شامل ہو سکتی ہیں جس سے انہیں اپنے بگ ڈیٹا، پریڈکٹو یا رئیل ٹائم ڈیٹا انیلائٹک انوویشنز کو مارکیٹ میں لانے میں مدد ملے گی۔