لاہور ہائیکورٹ کیجسٹس فرخ عرفان مستعفی
لاہور(نامہ نگار خصوصی) لاہورہائیکورٹ کے جسٹس فرخ عرفان نے سپریم جوڈیشل کونسل کے رویہ کیخلاف احتجاجاًاپنے عہدے سے استعفیٰ دیدیا،انہوں نے 8صفحات پر مشتمل اپنا استعفیٰ صدر مملکت کو بھجوا دیا ہے، جس میں انہوں نے سپریم جوڈیشل کونسل پر عدم اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ میں نے بطور جج 29 ہزار کیسز کے فیصلے انصاف کے تقاضوں کو مدنظر رکھتے ہوئے کیے لیکن جب میرا موقع آیا تو مجھے انصاف ملتا نظر نہیں آرہا ہے ۔ انہوں نے اپنے استعفے میں کہا ہے سپریم جوڈیشل کونسل نہ صرف میرے خلاف بے بنیاد الزام کے تحت بد نیتی سے کارروائی کر رہی ہے بلکہ مجھے ہراساں اور استعفیٰ دینے کیلئے مجبور بھی کیا جا رہا ہے،کونسل کی کارروائی غیر شفاف ہے، مجھے شہادتوں اور صفائی کیلئے مناسب وقت نہیں دیا گیا، میرے کچھ گواہوں نے بیرون ملک سے آنا تھا لیکن مجھے انہیں پیش کرنے کیلئے صرف تین دن دیئے گئے، میرے اور میرے وکیل کی عدم موجودگی میں اٹارنی جنرل کا بیان ریکارڈ کر لیا گیا،کونسل میرا کوئی ایک فیصلہ دکھا دے جس میں میں نے مس کنڈکٹ کا مرتکب ہوا ہوں،انہوں نے کونسل پر تعصب برتنے کا الزام بھی لگایا ہے۔اپنے استعفیٰ میں جسٹس فرخ عرفان خان کا کہنا ہے کہ سپریم جوڈیشل کونسل میں ان کے خلاف درخواست سابق بیوروکریٹ نذر محمد چوہان نے بدنیتی کی بنیاد پر دائر کی، میری جس بیرون ملک جائیداد کا حوالہ دیا جا رہا ہے میں نے وہ ہائیکورٹ کا جج بننے سے بہت پہلے 2002۔03 میں خریدی تھیں، یہی سابق بیوروکریٹ نذر محمد چوہان 2010 میں میری بطور جج تعیناتی کے خلاف بھی درخواست دے چکے ہیں جسے ڈسمس کر دیا گیا تھا، یہ نذر محمد چوہان اب امریکہ میں جلاوطنی کی زندگی گزار رہے ہیں اور پاکستان مخالف سرگرمیوں میں پیش پیش ہیں۔ان کا مزید کہنا ہے کہ ان کے خلاف درخواست کو باقی ججوں جن میں سپریم جوڈیشل کونسل کے ارکان بھی شامل ہیں ان کے خلاف دائر درخواستوں کو نظر انداز کرتے ہوئے سب سے پہلے اٹھا لیا گیا ہے۔جسٹس فرخ عرفان لاہور ہائی کورٹ کے سینئر جج تھے،جسٹس فرخ عرفان خان کے خلاف سپریم جوڈیشل کونسل میں ریفرنس زیر التوا تھا اور یہ ریفرنس ان کے خلاف پانامہ لیکس میں نام آنے پر قائم کیا گیا تھا، جسٹس فرخ عرفان 20 فروری 2010 ء کو لاہور ہائی کورٹ کے جج تعینات ہوئے تھے جبکہ انہوں نے 22 جنوری 2020 ء کو ریٹائر ہونا تھا،جسٹس محمد فرخ عرفان خان نے بطور جج بہت سے اہم فیصلے سنائے ۔انہوں نے معذوروں کے حوالے سے تمام عمارتوں میں بلڈنگ بائی لاز پر عملدرآمد کاحکم دیاتھا، جسٹس محمد فرخ عرفان خان نے شیخ زید ہسپتال کی پنجاب سے واپس وفاق کو منتقلی کا بھی حکم دیا تھا جبکہ پنجاب میں نئی جیلوں کے قیام کا بھی حکم دیا تھا۔
جسٹس فرخ عرفان