شوکت خانم ہسپتال، کینسر اور کرونا کے خلاف مصروف عمل

شوکت خانم ہسپتال، کینسر اور کرونا کے خلاف مصروف عمل

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app


آج سے تیس سال پہلے عمران خان نے اپنے ملک کے لوگوں کے لیے کینسر کا ایک ہسپتال بنانے کا خواب دیکھاتھا جو قوم کے بے لوث تعاون کی بدولت ایک حقیقت میں تبدیل ہو گیا۔ اسی تعاون کی وجہ سے اس ہسپتال میں گزشتہ پچیس سالوں سے کینسر کے علاج کے لیے دستیاب دنیاکی بہترین سہولیات بلا تفریق مالی حیثیت،نسل اور مذہب ہر مستحق فرد تک پہنچائی جارہی ہیں۔ یہ ادارہ در اصل پاکستانی قوم کی سخاوت کا ایک جیتا جاگتا ثبوت ہے جس سے ہر سال ہزاورں مستحق افراد خوراک، تعلیم، روزگار، اور علاج جیسی سہولیات سے مستفید ہوتے ہیں۔ ضرورت مندوں کے لیے مالی ایثارکا یہ جذبہ رمضان المبارک کی آمد کے ساتھ مزید بڑھ جاتا ہے۔پاکستان میں شوکت خانم میموریل کینسر ہسپتال اور ریسرچ سنٹربلا شبہ ایک ایسا فلاحی ادارہ ہے جس پر ہر پاکستانی اعتماد کرتا ہے اور ہر ممکن طریقے سے اس کی مدد کرنے کی کوشش بھی کرتاہے۔پاکستانیوں کے تعاون نے ہی ہمیں اس قابل بنایا کہ ہم اپنے پاس آنے والے کینسرکے ان تمام مریضوں کو علاج کی ا علیٰ ترین سہولیات فراہم کر رہے ہیں۔


شوکت خانم میموریل کینسر ہسپتال اور ریسرچ سنٹر میں علاج کے لیے آنے والے ہزاروں مریضوں میں سے 75سے 80فیصد کا علاج بالکل مفت کیا جاتا ہے اس مقصد کے لیے پاکستان سمیت دنیا بھر سے مخیر حضرات سے زکوٰۃ و عطیات وصول کیے جاتے ہیں۔ زکوٰۃ سے حاصل کی جانے والی رقم صرف اور صرف مستحق مریضوں کے علاج پر خرچ کی جاتی ہے جبکہ ہسپتال کے توسیعی منصوبوں سمیت دیگر اخراجات آپ لوگوں کے عطیات اور ہسپتال کے دوسرے ذرائع ِآمدن سے پورے کیے جاتے ہیں۔ رواں سال ہسپتال کے کل بجٹ کا تخمینہ 17ارب روپے ہے، جس میں سے تقریباً 11ارب زکوٰہ و عطیات سے اکٹھا کیا جائے گا۔ شوکت خانم ہسپتال میں مستحق مریضوں کے علاج پر اب تک 46ارب روپے خرچ کیے جا چکے ہیں۔ ہسپتال کے خیرخواہوں کی جانب سے دی جانے والی زکوٰۃ و عطیات شوکت خانم میموریل کینسر ہسپتال اور ریسرچ سنٹر لاہور اور پشاور میں زیرِ علاج ہزاروں کینسر کے مریضوں کے لیے زندگی کی امید بن جاتے ہیں۔


شوکت خانم میموریل کینسر ہسپتال اپنے قیام سے اب تک مسلسل ترقی اور توسیع کے عمل سے گزرتا رہا ہے اس دوران جس طرح پاکستانی قوم نے اس کی ترقی کے سفر میں اس کا ساتھ دیا ہے وہ ظاہر کرتا ہے یہ ہسپتال اپنے مشن پر بہت کامیابی سے عمل پیرا رہاہے۔ یہ مشن یعنی '' ایک ایسا مثالی ادارہ بنانا،جو جدیدترین ٹیکنالوجی کے ذریعے کینسر میں مبتلا مریضوں کو اس بات سے قطع نظر کے وہ علاج کے اخراجات ادا کر سکتے ہیں یا نہیں، بین الاقوامی معیار کی معالجاتی سہولیات اور خدمات فراہم کرے اور کینسر کے علاج کے حوالے سے نہ صر ف طبی عملے کو جدید تربیت فراہم کرے بلکہ عام لوگوں کو بھی آگاہی دے ' ' ہمارے لیے ہمیشہ مشعلِ راہ رہا۔


جیسا کہ آپ کو معلوم ہے کہ کینسرکا علاج تشخیص و علاج کی جدید ٹیکنالوجی اور مشینوں کے بغیر ممکن نہیں ہوتا۔ یہی وجہ ہے کہ کینسر کے مریضوں کو ورلڈکلاس علاج کی بلا تفریق فراہمی مہیا کرنے کے ساتھ ساتھ یہ ہسپتال جدید ترین ٹیکنالوجی اور مشینوں کے حصول میں بھی شروع سے ہی کوشاں رہا ہے۔ اسی سلسلے کوآگے بڑھاتے ہوئے حال ہی میں شوکت خانم ہسپتال لاہور میں پانچویں لینئرایکسلیریٹر مشین کا افتتاح کر دیا گیا ہے۔ یہ پاکستان میں اپنی طرز کی پہلی جدید ترین مشین ہے جو سٹیرؤ ٹیکٹک باڈی ریڈیو تھراپی کی صلاحیت رکھتی ہے۔ اس کی نئی ٹیکنالوجی کی بدولت ریڈی ایشن کی ڈوز پہلے سے بھی زیادہ درستگی کے ساتھ صرف متائثرہ حصے کو دے کر صحت مند خلیوں کو محفوظ رکھا جا سکتا ہے۔ شوکت خانم ہسپتال لاہور میں اس وقت تمام تر گنجائش کو استعمال کرتے ہوئے مریضوں کو خدمات فراہم کی جارہی ہیں لیکن یہاں آنے والے مریضوں کی تعداد میں ہر گزرتے سال کے ساتھ اضافہ ہوتا جا رہا ہے جس کے پیشِ نظر یہاں نئے کلینکل ٹاور کی تعمیر رواں برس کے اختتام تک شروع ہو جائے گی۔ یہ اس ہسپتا ل کی تاریخ کا سب سے بڑا توسیعی منصوبہ ہو گا جس کی تکمیل 27 ماہ کے عرصے میں ہونے کی توقع ہے۔ اس منصوبے کی تکمیل کے بعد لاہور کے اس ہسپتال میں پہلے سے بھی زیادہ کینسر کے مریضوں کو خدمات فراہم کی جاسکیں گی۔


آپ کو یہ جان کر یقیناً خوشی ہو گی کہ شوکت خانم میموریل کینسر ہسپتال اور ریسرچ سنٹر پشاور بھی کینسر کے علاج کی سہولیات کامیابی سے فراہم کر رہا ہے۔ اس ہسپتال کا فیز ٹو ریڈی ایشن تھراپی کی سہولت کے آغاز کے ساتھ مکمل ہوچکا ہے۔ ایک سال کے دوران یہاں نو ہزار سے زائد ریڈی ایشن تھراپی کے سیشنز فراہم کیے گئے ہیں جس کی وجہ سے وہ سینکڑوں مریض مالی اور جسمانی تکلیف سے محفوظ رہے جن کو پہلے اسی سہولت کے لیے لاہور تک کامشکل سفر کرنا پڑتا تھا۔ شوکت خانم ہسپتال پشاور میں خیبر پختونخواہ کا پہلا پٹ سی ٹی سکین سسٹم لگا دیاگیا ہے جوکہ خطے بھر کے کینسر کے مریضوں کے لیے انتہائی آسانی کا باعث بنے گا۔ ہمیں امید ہے کہ اسی سال سرجیکل سروسز کے آغاز کے ساتھ ہم اس ہسپتال کی تکمیل کا تیسرا اورآخری مرحلہ بھی مکمل کر لیں گے۔


مزید یہ کہ کراچی میں ہمارا ڈائگناسٹک سنٹر اور کلینک کینسر کی سکریننگ فراہم کر کے کینسر کے مریضوں کے علا ج میں معاونت فراہم کر رہا ہے۔ انشاللہ اسی سال موسمِ گرما میں پاکستان کے تیسرے اور سب سے بڑے شوکت خانم ہسپتال کراچی کے تعمیراتی کا موں کا آغاز بھی ہو جائے گا۔تعمیرکے بعد اس ہسپتال کے افتتاح کے وقت ہی یہاں کینسر کے علاج کی تمام تر سہولیات بیک وقت ایک ہی چھت تلے دستیاب ہوں گی۔اس ہسپتال کی تعمیر سے سندھ اور بلوچستان کے لوگوں کے لیے نہ صرف روزگار کے مواقع پیدا ہوں گے بلکہ یہ ہزاروں مستحق کینسر کے مریضوں کی زندگی بچانے میں اہم انتہائی اہم کردار ادا کرے گا۔


یاد رہے کہ جب بھی وطن ِ عزیز پر کوئی مشکل وقت آیا چاہے وہ زلزلہ یا سیلاب جیسی قدرتی آفات آئی ہوں یا پھر ڈینگی جیسی وباء ہو، شوکت خانم ہسپتال نے قوم کی خدمت میں حتی المقدوراپناحصہ ڈالا ہے۔ بد قسمتی سے اس وقت پھرہمارا ملک کرونا وائرس کی وجہ سے ایک مشکل وقت سے گزر رہا ہے۔چنانچہ وقت کی ضرورت محسوس کرتے ہوئے شوکت خانم ہسپتال اس سا ل کرونا وائرس اور کینسر جیسے دو محاذوں پر مصروف عمل ہے۔ اس وقت ہم وہ تمام اقدامات کر رہے ہیں جو کہ کرونا وائرس کے مہلک اثرات کو کم کرنے میں معاون ثابت ہو سکتے ہیں۔ ان اقدامات میں لاہور کے ہمارے ہسپتال میں کرونا وائرس کے مریضوں کو ابتدائی سکریننگ اور ٹیسٹ کی مفت فراہمی کے لیے تمام ضروری سہولتوں سے آراستہ کیمپ کووڈکا قیام، چارمیں سے تین اِن پیشنٹ یونٹس(In-patient) کو کرونا وائرس کے مریضوں کے لیے مختص کرنا، اوروینٹی لیٹرز سے لیس35 بیڈز کے انتہائی نگہداشت یونٹ(ICU) کا قیام شامل ہے۔ اس کے علاوہ تمام میڈیکل اور پیرامیڈیکل سٹاف کی ٹریننگ کے ساتھ ساتھ عوام الناس اور خصوصاً شعبہ طب سے تعلق رکھنے والے افراد میں آگاہی پھیلانے کے لئے میڈیا کیمپین بھی جاری ہے۔ شوکت خانم ہسپتال، لاہور گورنمنٹ کے نامزد کردہ ان چند ہسپتالوں میں سے ایک ہے جو کرونا وائرس کے مفت ٹیسٹ کی سہولیات فراہم کر رہے ہیں۔ مجھے پوری امید ہے کہ ہم سب مل کر بحیثیت ایک قوم اس ناگہانی وبا ء کا مقابلہ کرکے اوراس سے چھٹکارہ حاصل کریں گے۔


یہ ایک حقیقت ہے کہ شوکت خانم ہسپتال کو ساری قوم نے مل کر بنایاہے اور سب کے تعاون سے ہی یہاں مستحق مریضوں کا علاج جاری و ساری ہے۔رواں سال ہمارے ہسپتالوں میں مریضوں کے علاج اور لاہور، کراچی اور پشاور میں توسیعی منصوبوں کوجاری رکھنے کے لیے 17ارب روپے کا بجٹ درکار ہے۔کرونا وائرس کی وجہ سے پیدا ہونے والے حالات کے پیشِ نظر ہم ہسپتال کو آمدنی فراہم کرنے والی خدمات کو بھی محدود کر چکے ہیں تا کہ ان خدمات پرمامور تربیت یافتہ عملے اور وسائل کو کرونا وائرس کے مریضوں کی دیکھ بھال میں بروئے کار لایاجاسکے۔لہٰذا ہمیں آج پہلے سے بھی زیادہ زکوٰۃ و عطیات کی صورت میں آپ کی مدد کی ضرورت ہے۔ کیونکہ آپ کے تعاون کی ہی بدولت یہ ممکن ہو پائے گا کہ ہم اپنے مشن کے مطابق نہ صرف مستحق کینسر کے مریضوں کو علاج کی سہولیات فراہم کر تے رہیں بلکہ کرونا وائرس کے مریضوں کو انتہائی نگہداشت کی سہولیات فراہم کرنے کے اس بہت بڑے چیلنج سے بھی نبرد آزماہو سکیں۔ میں یہ امید کرتا ہوں کہ رمضان کے اس با برکت مہینے میں آپ لوگ دل کھول کر عطیات دے کر کینسر اور کرونا وائرس میں مبتلا مریضوں کے لیے زندگی کی نئی امید جگانے میں ہماری مدد کریں۔

مزید :

رائے -کالم -