داش کے ہاتھوں نینوا میں 2ہزار شہری مارے گئے: عراقی وزیر دفاع
بغداد(اے این این) عراق کے وزیر دفاع خالد العبیدی نے انکشاف کیا ہے کہ انتہا پسند تنظیم 'داعش' کے ہاتھوں شمالی عراق کی گورنری نینوا میں 2000 عراقی ہلاک کئے جا چکے ہیں۔عرب ٹی وی کے مطابق عراقی وزیر دفاع خالد العبیدی نے ایک ریکارڈ شدہ پیغام میں کہا ہے 'کہ انتہا پسند تنظیم 'داعش' کے ہاتھوں شمالی عراق کی گورنری نینوا میں 2000 عراقی ہلاک کئے جا چکے ہیں۔' 'داعش' کے جنگجووں نے اس علاقے کو ایک عرصے سے طاقت کے زور پر اپنے زیر نگیں کر رکھا ہے۔خالد العبیدی نے وزارت کی ویب سائٹ پر اپ لوڈ اپنے ویڈیو بیان میں کہا ہے کہ داعش نے تنظیم سے تعاون نہ کرنے کی پاداش میں نینوی کے 2070 افراد ہلاک کئے۔۔ وزارت کے حکام اس بات کا تعین نہیں کر سکے کہ یہ ہلاکتوں کی یہ واردات کب اور کیونکر ہوئی۔ نیز فوری طور پر حکومتی دعووں کی بھی تاکید نہیں ہو سکی۔عراق کے شمال اور مغرب میں بڑے علاقوں پر 2014 سے شامی سرحد پار کر کے آنے والے داعش کے جنگجووں کا قبضہ ہے۔نینوی کے صدر مقام موصل میں مردہ خانہ ذرائع اور عینی شاہدین نے بتایا جن ہلاکتوں کا اعلان کیا گیا ہے وہ گذشتہ چھ ماہ کی مدت کے دوران ہوئیں۔ذرائع کے مطابق اکثر افراد کو چوری جیسے عمومی نوعیت کے جرائم میں مزاحمت کے دوران قتل کیا گیا اور اس کا نشانہ بننے والے افراد کو دفن کر دیا گیا۔ تاہم دو صحافیوں، عراقی فوج اور پولیس اہلکاروں کی نعشیں جمعہ کے روز مردہ خانہ لائی گئیں۔ ذرائع نے بتایا کہ داعش نے شہر میں پمفلٹ تقسیم کئے ہیں جن میں تنظیم کی ہٹ لسٹ پر موجود افراد کے نام شائع کئے گئے ہیں۔خالد العبیدی نے وزارت کی ویب سائٹ پر اپ لوڈ اپنے ویڈیو بیان میں کہا ہے کہ داعش نے تنظیم سے تعاون نہ کرنے کی پاداش میں نینوی کے 2070 افراد ہلاک کئے۔اہالیاں علاقہ سے اسی سال جنوری میں کئے گئے انٹرویوز کی روشنی میں معلوم ہوا کہ داعش نے پولیس کو دھمکانے کے لئے ایک سیل قائم کیا تاکہ عراق کے دوسرے بڑے شہر موصل میں عوامی ردعمل کو دبایا جا سکے۔ یہ شہر عراقی فوج کی شکست کے بعد داعش کی آماجگاہ بنا ہوا ہے۔عراقی پارلیمنٹ کے اسپیکر سلیم الجبوری نے متذکرہ قتل کی وارداتوں کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے انہیں اپنے فیس بک اکاونٹ پر 'تاریخی قتل عام' قرار دیا ہے۔عراقی وزیر اعظم حیدر العبادی نے کہا ہے کہ موصل میں داعش کی بڑھتی ہوئی کارروائیاں الانبار کے علاقے میں اسی تنظیم کو پہنچائے جانے والے نقصانات کا ردعمل ہیں۔
جہاں حکومت کی حامی فورسز نے گذشتہ مہینے سے الانبار کے صدر مقام الرمادی کا قبضہ داعش سے لینے کے لئے ایک مہم کا آغاز کر رکھا ہے۔