حویلی کے باہر داخلہ ممنوع کا بورڈ، اندر بچوں سے زیادتی، گاﺅں کا ہر چوتھا گھر نشانہ بنا

حویلی کے باہر داخلہ ممنوع کا بورڈ، اندر بچوں سے زیادتی، گاﺅں کا ہر چوتھا گھر ...
حویلی کے باہر داخلہ ممنوع کا بورڈ، اندر بچوں سے زیادتی، گاﺅں کا ہر چوتھا گھر نشانہ بنا

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

لاہور (ویب ڈیسک) قصور کے علاقہ حسین والا پنڈ میں زیادتی کسی میں اہم انکشافات سامنے آئے ہیں، زیادتی کرنے والا ایک ہی خاندان کا گروہ ہے جس میں 4 سگے بھائی یحییٰ، تنزیل الرحمن، عتیق الرحمن، سلیم اختر شیزاری شامل ہیں جبکہ یحییٰ کے بیٹے حسیم عامر، حاجی وسیم شہزاد، علیم آصف اور وسیم عابد نے کارندے رکھے تھے جن میں فیضان مجید، علی مجید، عثمان خالد، محمد وسیم اور عرفان آفریدی شامل ہیں یہ کارندے لڑکے اور لڑکیوں کو ڈرا دھمکا کر ان کے ساتھ زیادتی کرتے تھے، حسین والا پنڈ میں لڑکے اورلڑکیوں کے ہائی سکولز ہیں جن میں کچھ نجی پرائیویٹ ادارے بھی ہیں ان سکولز کے قریب میں واقع 25 سے 30 گاﺅں کے لڑکے لڑکیاں اس گاﺅں میں تعلیم حاصل کرنے کے لئے آتے تھے۔ نہ صرف حسین والا پنڈ کے بچوں اور بچیوں کو زیادتی کا نشانہ بنایا گیا بلکہ یہاں پر تعلیم حاصل کرنے کے لئے آنے والے سینکڑوں بچے اور بچیوں کے ساتھ یہ گھناﺅنا کھیل کھیلا جارہا تھا۔ لڑکیوں کے سکول میں2 چوکیدار صابر اور ذوالفقار ہیں جو 15 سال سے 12 سال کی لڑکیوں کو اس گروہ کے پاس لے کر آتے تھے، وہ حسین والا اڈا مین ایک حویلی میں لے جاتے جہاں حویلی کے باہر لکھا ہوا ہے کہ غیرمتعلقہ افراد کا حویلی میں آنا منع ہے وہاں ان کو زیادتی کا نشانہ بناتے پھر نشہ آور مشروب یا بوتل پلاتے پھر ویڈیو بناتے کچھ دنوں بعدوہ ویڈیو دوبارہ ان کو دکھاتے بچوں کو پھر زیادتی کا نشانہ بناتے پھر بچوں سے گھر سے رقم لے کر آنے، سونا لانے کا کہتے جو معصوم بچے ویڈیو کے منظر عام پر آنے کے ڈر سے کرتے۔ حسین والا پنڈ میں ہر چوتھا گھر اس گروہ سے متاثرہ تھا۔ لیکن والدین کچھ ملزموں کے ڈر سے اور کچھ عزت سے خاموش رہے اب جب یہ معاملہ باہر آیا تو متاثرہ خاندان کے علاوہ علاقے کے دیگر لوگوں نے بھی اس گروہ کے ظلم کے بارے میں بتایا۔ ملزم بااثر تھے ان کو علاقے کے سیاسی لوگ جن میں ماسٹر ظفر، سابق ناظم ریاض، چوہدری صغیر احد، حاجی ماسٹر محمد امین، حاجی بشیر پی سی او والا اور چوہدری نوید کی پشت پناہی حاصل تھی۔ کچھ والدین بچوں کولے کر علاقے کے معزز لوگوں کے پاس بھی گئے ہیں لیکن اس معاملہ کا کچھ نہیں ہوا ان ملزموں کے خلاف تھانہ میں پہلی درخواست بشیراں بی بی نے دی اس کے ساتھ کچھ اور لوگ بھی تھے جو تھانے میں گئے تھانے کے ایس ایچ او عمر اکمل نے ان کی موبائل پر تصویریں بنانا شروع کردیں اور ان کے تھانے آنے کی اطلاع اس گروہ کو کردی ابھی وہ درخواست دے کر حسین والا اڈا پر پہنچی تو ملزموں نے ان کو وہاں پکڑ کر شدید تشدد کا نشانہ بنایا جس کے بعد ان کا پورے علاقے میں ایک خوف پھیل گیا اور لوگ ان سے ڈرنے لگے۔ جنسی تشدد کا نشانہ بنانے والے اس گروہ کے ڈر سے بہت سے والدین نے اپنے بچوں کو شہرمیں شفٹ کردیا۔ ارسلان نامی لڑکے سے ملزموںنے ویڈیا بنا کر 10 لاکھ روپے ہتھیائے۔

متاثرہ بجے دانش نے مقامی اخبار سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ میں جب ساتویں کلاس میں تھا میں سکول سے واپس گھر آرہا تھا تو حسیم مجھے ورغلا کر حویلی میں لے گیا وہاں پر ایک کمرے میں خفیہ کیمرے لگے ہوئے تھے اس نے گن کے زور پر میرے ساتھ زیادتی کی اس کے بعد نشہ آور مشروب پلا دیا جس کے بعد میں بیہوش ہوگیا اس کے بعد وسیم، شہزاد اور عابد نے میرے ساتھ زیادتی کی 2 دن بعد انہوں نے مجھے میری ویڈیو دکھائی جس کے بعد پھر یہ مسلسل مجھے زیادتی کا نشانہ بناتے رہے اور مجھ سے پیسے بھی لیتے رہے میں نے ان کو گھر سے 6 تولے زیور چوری کرکے بھی دیا۔ خاتون (ث بی بی) نے کہا کہ یہ مجھے اور میرے بیتے کو مسلسل زیادتی کا نشانہ بنا رہے ہیں میں جب کوئی بات کرتی تھی تو کوئی میری بات نہیں سنتا تھا، آمنہ بی بی نے کہا کہ میرے بھائی طیب کو مسلسل 3 سال سے یہ زیادتی کا نشانہ بنارہے ہیں جبکہ اس گروہ کے خلاف آواز اٹھانے والے مبین غزنوی کا کہنا ہے ہمارے پورے علاقے میں زمین کو کوئی تنازع نہیں ہے کیس کا دباﺅ کم کرنے کے لئے پولیس اور حکومت ایسی باتیں کررہی ہے۔ ہمارے پاس زیادتی کی ڈیڑھ سو ویڈیو ہیں جن میں لڑکے اور لڑکیوں دونوں شامل ہیں مجھے بار بار جان سے مارنے کی دھمکیاں مل رہی ہیں۔

مزید :

جرم و انصاف -