نواز شریف کا بھر پور سیاسی سفر جاری!
سپریم کورٹ کی طرف سے پانامہ کیس میں نا اہل قرار دیئے جانے کے بعد سابق وزیر اعظم میاں محمد نواز شریف اپنے گھر لاہور آنے کے لئے وفاقی دارالحکومت سے بدھ 9اگست کو صوبائی دارالحکومت کے لئے روانہ ہوئے۔ عدالت عظمیٰ کے فیصلے کے روز ہی میاں نواز شریف نے وزیر اعظم ہاؤس خالی کر دیا اور خود پنجاب ہاؤس اسلام آباد منتقل ہو گئے ۔ جہاں انہوں نے ممتاز مسلم لیگی رہنماؤں اور اپنی کابینہ کے ارکان سے ملاقاتوں کا سلسلہ بھی جاری رکھا جبکہ مری میں بھی سیاسی حکمت عملی طے کرنے کے لئے مشاورت کرتے رہے ۔ پھر لاہور واپسی کے لئے پروگرام بھی ترتیب دیئے جاتے رہے ۔ ابتدا میں کہا گیا کہ سابق وزیر اعظم اتوار 6اگست کو بذریعہ موٹر وے لاہور آئیں گے تاہم رفقائے کار کے مشورے کے بعد طے کیا گیا کہ میاں نواز شریف بدھ 9اگست کو جی ٹی روڈ کے ذریعے لاہور کا سفر کریں گے ۔اگرچے ملک کی بعض خفیہ ایجنسیوں اور مانیٹرنگ پر مامور اداروں کی طرف سے بتایا گیا کہ جی ٹی روڈ سے سابق وزیر اعظم کا لاہور تک کا سفر نہایت غیر محفوظ ہے اور دوران سفر کسی قسم کا ناخوش گوار واقعہ بھی پیش آ سکتا ہے ۔میاں نواز شریف اور ان کے ساتھیوں نے ان خطرات کے باوجود فیصلہ کیا کہ وہ لاہور تک بذریعہ جی ٹی روڈ ہی جائیں گے اور اس سفر کو مشن جی ٹی روڈ کا نام بھی دیا گیا ۔
مشن جی ٹی روڈ کا یہ قافلہ مقررہ وقت سے 2 گھنٹہ تاخیر کے ساتھ پنجاب ہاؤس سے لاہور کیلئے سابق وزیراعظم نواز شریف کی قیادت میں روانہ ہوا ۔ اس روز پنجاب ہاؤس میں داخلے کے تمام راستے صبح نو بجے کے بعد عام شہریوں کیلئے بند کردیئے گئے تھے جبکہ سابق وزیراعظم نواز شریف کیلئے خصوصی طور پر تیار کردہ کنٹینر بھی پنجاب ہاؤس سے خاصے فاصلے پر بلیو ایریا سے آگے نہیں لایا گیا۔ سابق وزیراعظم میاں نواز شریف پنجاب ہاؤس سے اپنی ذاتی بی ایم ڈبلیو جیپ ایف ایف 875 میں سوار ہوئے ۔سابق وزیراعظم کو الوداع کرنے کیلئے وزیراعظم شاہد خاقان عباسی ، وزیراعظم آزاد کشمیر راجہ فاروق حیدر کے علاوہ وفاقی کابینہ کے اراکین ،آزاد کشمیر کابینہ ،گلگت بلتستان کابینہ اور پنجاب کابینہ کے بیشتر اراکین ، قومی اسمبلی کے ممتاز اراکین اور ارکان پنجاب اسمبلی کی کثیر تعداد بھی موجود تھی ۔سابق وزیراعظم کی روانگی سے قبل پنجاب ہاؤس میں موجود چوہدری جعفر اقبال نے خصوصی دعا کروائی ۔اس موقع پر ہزاروں لیگی کارکنان اور سینکڑوں گاڑیاں پنجاب ہاؤس میں موجود تھیں ۔ لیگی کارکنان نے سابق وزیراعظم میاں نواز شریف کے پنجاب ہاؤس سے باہر آتے ہی نعرے بازی شروع کردی ۔جبکہ گاڑی میں سوار ہوتے ہوئے لیگی کارکنان نواز شریف کی گاڑی کو ہاتھ لگاتے اور چومتے بھی دکھائی دیئے۔سابق وزیراعظم کا قافلہ پنجاب ہاؤس سے ایوب چوک براستہ ایمبیسی روڈ،ڈی چوک پہنچا ۔ جہاں کارکنان کی بڑی تعداد اور گاڑیاں بھی موجود تھیں۔ اس موقع پر قانون نافذ کرنے والے اداروں کی طرف سے جن استقبالی قافلوں کو روکاگیا تھا، وہ بھی سابق وزیر اعظم کے قافلے میں شامل ہو گئے اور یوں مشن جی ٹی روڈ چیونٹی کی رفتار سے بلیو ایریا سے راولپنڈی کی طرف نکل پڑا ۔ ڈی چو ک پہنچنے کے بعد سابق وزیراعظم کا قافلہ یک دم ایک بڑی تعداد میں تبدیل ہوگیا ۔سابق وزیر اعظم کی لاہور آمد کے لئے قافلے کی روانگی سے قبل قانون نافذ کرنے والے اداروں کی طرف سے جناح ایونیو پر داخلہ کے راستے بند کئے گئے تھے جس کے سبب ہزاروں گاڑیاں اور کارکنان فضل حق روڈ اور سیکٹر ایف سکس سروس روڈ پر راستہ تلاش کرتے رہے ۔شام ڈھلنے تک سابق وزیر اعظم کا یہ قافلہ میلوں لمبا ہو چکا تھا اور راولپنڈی سے اسلام آباد ایکسپریس وے تک سر ہی سر اور گاڑیاں ہی گاڑیاں دکھائی دے رہی تھیں ۔ بدھ کے روز جڑواں شہروں میں عام ٹریفک نہ ہونے کے برابر تھی اور یوں لگتا تھا کہ دونوں شہر کے باسی وزیر اعظم کے ہم سفر ہیں ۔
سابق وزیراعظم میاں محمد نوازشریف کے قافلے کے لئے جڑواں شہروں میں پولیس اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کی طرف سے سخت سکیورٹی انتظامات کئے گئے۔ سابق وزیراعظم کے قافلے کی فضائی نگرانی بھی کی جاتی رہی۔ اس دوران بلند و بالا عمارتوں پر پولیس کمانڈوز کو تعینات کیا گیا۔ وقفے وقفے سے قافلے کے اوپر ہیلی کاپٹر بھی پرواز کرتا رہا۔
وزیر قانون پنجاب رانا ثناء اللہ خان سابق وزیراعظم میاں محمد نوازشریف کے قافلے کیلئے کئے گئے سکیورٹی انتظامات کا خود جائزہ لیتے رہے۔ وہ بدھ کے روز دن بھر خود راولپنڈی میں موجود رہے۔ اس موقع پر جب سابق وزیراعظم میاں محمد نواز شریف کا قافلہ راولپنڈی کی حدود میں داخل ہوا تو اس سے قبل وزیر قانون پنجاب رانا ثناء اللہ، مسلم لیگ (ن) راولپنڈی کے دوسرے رہنماؤں حنیف عباسی، راجہ حنیف ایڈووکیٹ، میئر راولپنڈی سردار نسیم، سی پی او اسرار عباسی کے ساتھ سکیورٹی انتظامات کا جائزہ لیتے رہے۔ اس دوران انہوں نے سکیورٹی کے حوالے سے پولیس کو ضروری ہدایات بھی جاری کیں۔
سابق وزیراعظم میاں محمد نوازشریف کے قافلہ کے ساتھ بلٹ پروف کنٹینر بھی شامل ہے جس کے اوپر نوازشریف اور مریم نواز کی تصویریں آویزاں کی گئی ہیں جبکہ کنٹینر کے اگلی طرف سینیٹر چوہدری تنویر کی تصویر بنائی گئی ہے۔ جس کے چھت پر ساؤنڈ سسٹم لگایا گیا ہے اور دوجنریٹر لگائے گئے ہیں ۔کنٹینر کے اندر قائداعظم کی تصویر لٹکائی گئی ہے ۔کنٹینر ململ ائیرکنڈیشن اور ایک سائیڈ پر کھڑکی بنائی گئی ہے جس پر بلٹ پروف شیشہ لگایا گیا ہے جس سے سابق وزیر اعظم کارکنان سے خطاب کریں گے۔ سابق وزیراعظم میاں نوازشریف کے قافلے نے پنجاب ہاؤس سے فیض آباد تک کا 8 کلومیٹر کا سفر 6 گھنٹے میں طے کیا۔ سابق وزیراعظم میاں نوازشریف دن گیارہ بج کر 38 منٹ پر پنجاب ہاؤس سے روانہ ہو ئے جبکہ ان کا قافلہ چار بجکر تیس منٹ پر فیض آباد پہنچا۔
سابق وزیراعظم میاں محمد نوازشریف کا قافلہ جونہی راولپنڈی کی حدود میں داخل ہوا تو فضا سے میں موجود ہیلی کاپٹر سے پھول کی پتیاں نچھاور کی گئیں۔ مسلم لیگ (ن) کے کارکنوں نے اپنے ہردلعزیز قائد کا بھرپور استقبال کیا۔ کارکن ڈھول کی تھاپ پر رقص کرتے رہے۔
کئی وفاقی وزراء ریلی میں وزیراعظم نواز شریف کے نعرے لگاتے رہے جبکہ ڈپٹی سپیکر قومی اسمبلی مرتضی ستی کو کارکنان نے کندھے پر اٹھائے رکھا ۔ سینیٹر چوہدری تنویر جگہ جگہ گاڑی سے باہر نکل کر کارکنان سے ہاتھ ملاتے رہے۔ وفاقی وزیر وزیراعظم نوازشریف کے نعرے لگاتے رہے۔ وزیر مملکت برائے کیڈ طارق فضل چوہدری اور طلال چوہدری ایک ہی گاڑی میں سوار تھے جبکہ ان کی گاڑی کے اوپر سپیکر لگائے گئے تھے۔ وزیر پوائنٹ کے مقام پر نوازشریف کے نعرے کارکنان سے لگواتے رہے جبکہ سینیٹر چوہدری تنویر جگہ جگہ گاڑی روک کر کارکنان سے ملتے رہے۔ڈپٹی سپیکر قومی اسمبلی مرتضی ستی کوڈی چوک پر کارکنان نے کندھے پر اٹھائے رکھا ۔
وزیر اعظم کے اہل خانہ دو روز قبل ہی اسلام آباد سے لاہور پہنچ گئے تھے جبکہ سابق وزیر اعظم محمد نواز شریف نے لاہور روانگی سے قبل اپنے اہلخانہ اور وزیر اعلیٰ پنجاب میاں شہباز شریف کے ساتھ ٹیلیفون پرگفتگو کی ۔جس میں لاہور تک مسلم لیگ ن کی ریلی سے متعلق امور بھی زیر بحث آئے ۔ اہلخانہ نے نواز شریف کو تسلی دی کہ وہ عوامی نمائندہ ہیں اور ریلی روانگی سے قبل کارکنوں کا جم غفیر ثابت کررہا ہے کہ مخالفین لاکھ کوششیں کریں لیکن عوام آپ پر اعتماد کرتے ہیں ۔موجودہ ناز ک صورتحال میں پاکستانی قوم آپ کے شانہ بشانہ کھڑی ہے ۔میاں نواز شریف نے تسلی دینے پر اہلخانہ اور شہباز شریف کو شکریہ ادا کیا ۔
اسلام آباد سے لاہور تک پورے جی ٹی روڈ کو لیگی پرچموں اور خوش آمدیدی بینرز سے سجایا گیا ہے ۔ راولپنڈی ، مندرا ،گوجر خان ،ڈومیلی ، جہلم ، دینہ ، سرائے عالمگیر ، لالہ موسیٰ ، گجرات ، وزیر آباد ، راہوالی ، گوجرانوالہ، ایمن آباد موڑ، کامونکی ، مریدکے، کالا شاہ کاکو ، شاہدرہ، آزادی چوک سمیت صوبائی دارالحکومت میں متعدد مقامات پر استقبالی کیمپ لگائے گئے ہیں جہاں بدھ کے روز سے ہی مسلم لیگی رہنماؤں اور کارکنوں کی بڑی تعداد جمع ہے ۔ کئی جگہوں پر قیام و طعام کا بھی اہتمام کیا گیا ہے ۔ لیگی راہنماؤں کے ڈیروں پر رت جگے کا سماں ہے اور اکثر ہوٹلوں یا ریسٹورنٹس پر سابق وزیر اعظم کی آمد کی خوشی میں کھانا مفت فراہم کرنے کا اعلان بھی کیا گیا ہے ۔ طے شدہ پروگرام کے مطابق سابق وزیر اعظم نے اسلام آباد سے لاہور تک 12مقامات پر لیگی کارکنوں سمیت وہاں جمع ہونے والے لوگوں سے خطاب کرنا ہے لیکن قافلے میں شریک مسلم لیگی رہنماؤں کا کہنا ہے کہ شاید ہمارے قائد اس سے کہیں زیادہ مقامات پر کارکنوں سے مخاطب ہوں کیونکہ ہر علاقے کے لیگیوں کی خواہش ہے کہ سابق وزیر اعظم ان کے استقبالی کیمپ میں چند لمحات ضرور گزاریں اور خطاب بھی کریں ۔
***