سیلز ٹیکس کے ری فنڈز کی ادائیگی سے مالی معاملات میں بہتری آئے گی
فیصل آباد (بیورورپورٹ) فیصل آباد چیمبرکے نائب صدر انجینئر احمد حسن نے حکومت کی طرف سے سیلز ٹیکس کے 26.43 ارب روپے کے ری فنڈ کلیمز کی ادائیگی کا خیر مقدم کرتے ہوئے کہا ہے کہ اس سے خاص طور پرٹیکسٹائل برآمدکنندگان کے مالی معاملات میں بہتری آئے گی۔ انہوں نے اسلام آباد میں فیڈرل بورڈ آف ریونیو کی اس تقریب میں شرکت کی جس میں وفاقی وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے بٹن دبا کر انسانی مداخلت کے بغیر ری فنڈ کلیمزکی ادائیگی کے سلسلہ میں الیکٹرانک پے منٹ سسٹم کے تحت ٹیکسٹائل برآمدکنندگان کے کلیم ان کے بینک اکاؤنٹس میں منتقل کرنے کا آغاز کیا۔ انہوں نے بتایا کہ حکومت نے ٹیکسٹائل سمیت 5 مختلف برآمدی سیکٹرز کو یکم جولائی 2016 سے ٹیکسوں سے مستثنیٰ قرار دیا تھا مگر اس کے باوجود برآمدی سامان کی تیاری میں استعمال ہونے والی بجلی اور گیس سمیت دیگر خام مال پر سیلز ٹیکس وصول کیا جاتا ہے۔ اس وجہ سے برآمدکنندگان کی ایک بھاری رقم ری فنڈ کلیموں کے چکر میں پھنس کر رہ گئی ہے۔ برآمدکنندگان حکومت کی توجہ ان ری فنڈ کلیمز کی ادائیگی کی طرف دلاتے رہے مگر ان کی ادائیگی میں غیر معمولی تاخیر کی وجہ سے انہیں اپنی روزمرہ ضروریات کیلئے بھاری مارک اپ پر بینکوں سے سرمایہ لینا پڑتا۔
جس کی وجہ سے ان کی پیداواری لاگت بڑھ گئی اور وہ اپنے حریف تجارتی ممالک کا مقابلہ کرنے سے قاصر رہے۔ انہوں نے کہا کہ یہی وجہ ہے کہ یورپین یورنین کی طرف سے جی ایس پی پلس کی اضافی سہولت ملنے کے باوجود پاکستان کی برآمدات میں گزشتہ 2 سالوں سے بتدریج کمی ہو رہی ہے۔ انہوں نے اس بات پر اطمینان کا اظہار کیا کہ اب حکومت نے ری فنڈ کلیموں کی ادائیگی کا سلسلہ شروع کر دیا ہے ۔ پہلے مرحلہ میں 15 جولائی 2017 تک دس لاکھ روپے تک کے ری فنڈ کلیم ادا کئے گئے جبکہ اب دس لاکھ سے زائد کے ان کلیموں کی ادائیگی بھی شروع کر دی گئی ہے جن کے ری فنڈ پے منٹ آرڈر جاری ہو چکے ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ کل 10,439 ری فنڈ پے منٹ آرڈر کی ادائیگی الیکٹرانک پے منٹ سسٹم کے تحت کی جا رہی ہے اور یہ رقم براہ راست ری فنڈ کلیمز داخل کرنے والوں کے بینک اکاؤنٹس میں منتقل کر دی جائیگی۔ انہوں نے کہا کہ اس سے خاص طور پر سرمایے کی کمی کی وجہ سے پریشان برآمد کنندگان کو کچھ ریلیف ملے گا تاہم حکومت کو اس سلسلہ میں ایسا جامع نظام وضع کرنا چاہیئے جس سے ری فنڈ کلیمز کو جلد ازجلد ادا کیا جاسکے۔ انہوں نے حکومت کی طر ف سے 180 ارب روپے کے ٹیکسٹائل پیکیج کے سلسلہ میں حکومت کی سرد مہری پر بھی تشویش کا اظہار کیا اور کہا کہ حکومت کے دعوؤں کے برعکس اب تک صرف 3.5 ارب روپے ادا کئے گئے ہیں جو کل ٹیکسٹائل پیکیج کا صرف 2 فیصد بنتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ حکومت کو ٹیکسٹائل کی صنعت کو سہارا دینے کیلئے ٹیکسٹائل پیکیج کے تحت بھی ادائیگیوں کے سلسلہ کو تیز کرنا ہوگا۔ انجینئر احمد حسن نے چیئرمین ایف بی آر طارق محمود پاشا کی طرف سے ری فنڈ کلیمز کی ادائیگی میں خصوصی دلچسپی لینے پر ان کا شکریہ اداکیا اور انہیں فیصل آباد چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری کے دورے کی بھی دعوت دی۔