غیر ملکی مفادات کی سیاست وطن عزیز میں اب نہیں چلے گی،سیف اللہ خالد

غیر ملکی مفادات کی سیاست وطن عزیز میں اب نہیں چلے گی،سیف اللہ خالد

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app


لاہور(پ ر)ملی مسلم لیگ کے صدر سیف اللہ خالد نے کہا ہے کہ پاکستان کلمہ طیبہ کی بنیاد پر وجود میں آیا اس میں کلمہ کی سیاست کا راج چلے گا۔غیر ملکی مفادات کی سیاست وطن عزیز میں اب نہیں چلے گی۔مشرق و مغرب سے پاکستان کے دشمنوں کی سازشوں کوقوم کامیاب نہیں ہونے دے گی۔ نظریہ پاکستان اور اس کی بنیاد پر وجود میں آنے والے وطن عزیز کے چپے چپے کی حفاظت کریں گے۔ملی مسلم لیگ نے سرمایہ داروں کی بجائے محب وطن اور صادق و امین امیدواروں کو ٹکٹ دیئے تھے۔رکاوٹوں کے باوجود ساڑھے چار لاکھ ووٹ حاصل کیے۔پاکستا ن کے قیام سے لے کر آج تک ستر سال کے دورانیے میں ایک جماعت بھی ایسی نہیں جس کے راستے میں رکاوٹیں ڈالی گئی ہوں۔بیرونی قوتوں کے دباؤ پر ملی مسلم لیگ کی رجسٹریشن نہیں کی گئی۔ اپنے بیان میں انہوں نے کہا کہ ملی مسلم لیگ نے اتحاد امت اور خدمت انسانیت کی بنیاد رکھی ہے۔ قوم کو پارٹی بازی،فرقہ واریت کی دلدل سے نکالیں گے۔


ہم نے الیکشن میں سرمایے کی جگہ نظریے کو فروغ دیا،ہم عام آدمی کی آواز بنے۔


ساری مشکلات کے باوجود ہم نے پورے ملک سے اپنے امیدوار کھڑے کیے۔ملی مسلم لیگ نظریہ پاکستان ہی بقائے پاکستان کے تحت پوری قوم کو ایک پلیٹ فارم پر مجتمع کرے گی اور فرقہ واریت، پارٹی پازی اور گروہ بندیوں کا خاتمہ کر کے ملک میں اتحادویکجہتی کا ماحول پیدا کیا جائے گا۔ملک بھر میں اپنی سیاسی سرگرمیاں بھرپور انداز میں جاری رکھیں گے۔ انہوں نے کہا کہ ملی مسلم لیگ اس ملک میں سیاست کر کے دکھائے گی۔ہم قوم کی خدمت،پاکستان کی تکمیل اوراسے ناقابل تسخیر بنانے کے لیئے میدان میں آئے ہیں۔ ہم نے ملک کو درپیش مسائل حل کرنے ہیں۔مزدور مہنگائی کے ہاتھوں پریشان ہے۔ہم نے ٹیکسوں کے نظام کو ختم اور مزدور کو ریلیف دینا ہے۔اسی طرح ہمیں اپنے کسانوں،تاجروں اورصنعتکاروں کو بہتر مستقبل کے لئے ماحول مہیا کرنا ہے۔انہوں نے کہا کہ ہماری تہذیب،کلچر،نصاب تعلیم،نظام تعلیم،معیشت ،سیاست، خاندانی،معاشرتی ڈھانچے پر پاکستان کے دشمن حملہ آور ہیں۔ہم بڑے ہی مشکل دور سے گزر رہے ہیں۔ان حالات میں بچ نکلنے کی ایک ہی شکل ہے اور وہ اسوہ محمدی ﷺپر عمل ہے۔آج جو حالات ہیں یہی حالات مدینہ طیبہ کے چودہ سو سال قبل تھے۔دشمنوں نے مدینہ کی ریاست کو چاروں طرف سے گھیر رکھا تھا۔اسوقت نبی کریم ﷺ نے مدینہ کو محفوظ کرنے کے لئے جو راستہ اختیار کیا ہمیں اسی پر چلنے کی ضرورت ہے۔