سہانے سپنے آنکھوں میں سجانے والے ان معصوم بچوں کیساتھ ایسا کیاہوا کہ ہر آنکھ اشکبار ہوگئی
انقرہ (ڈیلی پاکستان آن لائن)ترک حکام کے مطابق بحیرہ ایجیئن میں مہاجرین کی ایک کشتی کو پیش آنے والے ایک حادثے کے نتیجے میں سات بچے اور دو خواتین ڈوب کر ہلاک ہو گئے۔ اس سمندری راستے سے مہاجرین غیر قانونی طور پر ترکی سے یورپ جانے کی کوشش کرتے ہیں۔
ترکش نیوز ایجنسی کے مطابق ترک ساحلی علاقے میں مہاجرین کی ایک کشتی الٹ گئی، جس کی وجہ سے اس میں سوار نو افراد ڈوب گئے۔ ان میں سے سات بچے تھے اور دو خواتین۔
یہ حادثہ بحیرہ ایجیئن کے پانیوں میں رونما ہوا۔ ترکی میں موجود مہاجرین اسی سمندری راستے سے غیرقانونی طور پر یونان جانے کی کوشش کرتے ہیں۔
مقامی حکام نے بتایا کہ جمعرات کی صبح پیش آنے والے اس حادثے کے بعد فوری امدادی کارروائی کی وجہ سے چار افراد کو بچا بھی لیا گیا۔ مقامی حکام کے مطابق کچھ افراد کے لاپتہ ہونے کی بھی خبر ہے اور امدادی کارکن ان کی تلاش جاری رکھے ہوئے ہیں۔
بتایا گیا ہے کہ ترکی کے ساحلی علاقے کوشاداسی کے پانیوں میں ایک ربر کی کشتی کے حادثے کی اطلاع ملی، جس کے بعد ترکی ساحلی محافظ فوری طور پر وہاں پہنچ گئے۔
اس حادثے میں ہلاک ہونے والے افراد کی قومیتوں کے بارے میں ابھی تک کوئی معلومات حاصل نہیں ہو سکیں۔ تاہم یہ تصدیق کر دی گئی ہے کہ یہ افراد ایک غیر محفوظ کشتی کے ذریعے ترکی سے یونان جانے کی کوشش میں تھے۔
ترکی اور یورپی یونین کے مابین مہاجرین سے متعلق ڈیل کی وجہ سے ترکی سے یونان جانے والے مہاجرین کی تعداد میں کمی واقع ہوئی ہے۔ تاہم پھر بھی کئی ایسے واقعات رپورٹ ہوتے رہتے ہیں، جن میں مہاجرین غیر قانونی طور پر بحیرہ ایجیئن عبور کر کے یونان پہنچنے کی کوشش کرتے ہیں۔
میڈیا رپورٹوں کے مطابق ایسی کوششوں میں ان کی کشتیوں کو پیش آنے والے حادثات کی وجہ سے رواں برس اب تک درجنوں مہاجرین لقمہ اجل بن چکے ہیں۔