75کروڑ روپے کی لاگت سے پی ایم کشمیر بزنس پروگرام شروع کر دیا : راجہ فاروق حیدر
مظفرآباد(وقائع نگار خصوصی)وزیر اعظم آزاد حکومت ریاست جموں وکشمیر راجہ محمد فاروق حیدر خان نے کہا ہے کہ گزشتہ مالی سال آزادکشمیر کی تاریخ کا سب سے بڑے ترقیاتی بجٹ کے سو فیصد اخراجات یقینی بنانے پر وزراء ، چیف سیکرٹری ، ایڈیشنل چیف سیکرٹری ترقیاتی ، سیکرٹری صاحبان اور سربراہان محکمہ جات مبارکباد کے مستحق ہیں ، آفیسران اگر کہیں کوئی مسئلہ یا حل طلب معاملہ دیکھیں تو ضروری نہیں کہ اس بارے میں ہدایات کے آنے کا انتظار کیاجائے ، عوامی مسائل اور مشکلات کے حل کیلئے سرکاری دفاتر میں ہمہ وقت کام ہونا چاہیے ۔ میڈیا کے ذریعے جو حقیقی مشکلات ، مصائب اور سرکاری محکمہ جات کے حوالے سے جو شکایات سامنے آتی ہیں ان پر فوری ایکشن کی جائے ،ابھی تک پاکستان کے کسی صوبے کو ترقیاتی بجٹ کی ابتدائی قسط نہیں ملی جبکہ آزادکشمیر کو بروقت ریلیز کی گئی ہے ، محکمہ جات مقررہ مدت کے اندر اخراجات یقینی بنائیں ، ترقیاتی منصوبہ جات کی مانیٹرنگ کے عمل کو مزید موثر کیا جائے اور معیار پر کوئی سمجھوتہ نہ کیا جائے ۔ مون سون بارشوں سے ہونے والے نقصانات کے ازالے اورایمرجنسی امداد کیلئے ہنگامی اقدامات اٹھائے جائیں ، مون سون کا پیٹرن تبدیل ہونے سے آزادکشمیر کے تین اضلاع مظفرآباد نیلم اور جہلم ویلی شدید ترین متاثر ہونگے ۔ وہ بدھ کے روز یہاں کیبنٹ بلاک چار کے کمیٹی روم میں منصوبہ بندی و ترقیات کے تحت ترقیاتی جائزہ اجلاس سے خطاب کررہے تھے ۔ اجلاس میں ممبران کابینہ ، چیف سیکرٹری ، ایڈیشنل چیف سیکرٹریز ، سیکرٹریز اور محکموں کے سربراہان نے شرکت کی ۔وزیر اعظم نے کہاکہ مالی سال 2018-19کی پہلی سہ ماہی کے ختم ہونے میں 7ہفتے رہ گئے ہیں ترقیاتی منصوبوں کے معیار کو یقینی بناتے ہوئے دستیاب مالی وسائل کو بروقت خرچ کریں ،تمام سڑکوں سے تجاوزات صاف کرائی جائیں اور سپیڈ بریکر قانون قاعدے اور ڈیزائن کے مطابق بنائے جائیں ۔دریائے نیلم کے معاملے میں دریا میں پانی کے بہاؤ میں کمی کے معاملے پر واپڈا سے طے شدہ امور پر عملدرآمد کروانے کیلئے چیف سیکرٹری فوری اقدامات کریں ۔ پاور ڈویلپمنٹ آرگنائزیشن (پی ڈی او) کے منصوبوں پر کام کی رفتار اور معیار کو بھی یقینی بنایا جائے ۔ آزا دکشمیر میں ترقیاتی عمل کی رفتار کو برقرار رکھنے کے لئے حکومت مالی وسائل کی دستیابی کو یقینی بناتی رہے گی ۔ ایڈیشنل چیف سیکرٹری (ترقیات) ڈاکٹر سید آصف حسین نے اجلاس کو بتایا کہ مالی سال 2017-18میں جاری کئے گئے ترقیاتی فنڈز کے خلاف 105.9فیصد ترقیاتی اخراجات کئے گئے ۔ انہوں نے بتایا کہ 2017-18کے سالانہ ترقیاتی پروگرام کے تحت 23280.000ملین مختص کئے گئے جن کے خلاف اتنے ہی فنڈز ریلیز ہوئے، جون 2018تک 24649.340ملین اخراجات ہوئے جو کہ 105.9فیصد بنتے ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ اگر حکومت پاکستان ہمیں بروقت ترقیاتی فنڈز جاری نہ کرتی تو بجٹ میں مقرر کئے گئے اہداف حاصل کرنا ناممکن تھا اس کے لئے حکومت پاکستان ، فنانس ، پلاننگ ڈویژن کے شکر گزار ہیں ۔ انہوں نے ترقیاتی بجٹ خرچ کرنے میں کابینہ ارکان کی طرف سے رہنمائی اور مدد کرنے اور سیکرٹریز اور سربراہان محکمہ جات کی طرف سے اچھی پرفارمنس پر شکریہ ادا کیا ۔ گزشتہ مالی سال میں ترقیاتی فنڈز کا بروقت اور درست استعمال یقینی بنانے کی راہ و درپیش چلینجز کے متعلق انہوں نے بتایا کہ مالی سال 2017-18کی آخری سہ ماہی قسط تاخیر سے ملنے کے باعث کل ترقیاتی اخراجات کا 41فیصد (8.750ارب) جبکہ جون میں 25فیصد (5.33 ارب) خرچ کیا گیا ۔ انہوں نے کہا کہ رواں مالی سال میں ایسے چیلنجز سے نمٹنے کے لئے سیکرٹریز اور محکموں کے سربراہان ابھی سے پلاننگ کر لیں ۔ انہوں نے کہا کے مالی سال 2018-19کی پہلی سہ ماہی کے قسط ہمیں مل چکی ہے جو متعلقہ محکموں کو منتقل بھی ہو چکی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ یہ ریلیز چاروں صوبوں ، فاٹا ، چی بی میں سے صرف آزاد کشمیر کو ملی ہے جبکہ نگران حکومت کے دور میں صرف ایک ترقیاتی منصوبہ کے لئے فنڈز منظور ہوئے اوروہ منصوبہ بھی آزاد کشمیر کا ہے ۔ وزیر اعظم راجہ محمد فاروق حیدر خان نے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ سیکرٹریز سہ ماہی کے حساب سے ترقیاتی اخراجات کے اہداف مقرر کریں فنڈز کی دستیابی مسئلہ نہیں ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ فنڈز کے شفاف اور بروقت استعمال کو یقینی بنانے کے لئے مانیٹرنگ کے داخلی نظام پر زیادہ توجہ دی جائے متعلقہ سیکرٹری اور سربراہ محکمہ کی ذمہ داری ہے کہ وہ ’’پرو ایکٹو‘‘ ہو کرکام کریں ۔ بیورو کریٹک اپروچ کو ختم کیا جائے انہوں نے چیف سیکرٹری کو ہدایت کی کہ آزاد کشمیر کی تمام سڑکوں کو کلیئر کرایا جائے تجاوزات ، جگہ جگہ سپیڈ بریکر ، پائپ زمین میں دبانے کے لئے سڑکوں کی جگہ جگہ سے کھدائی کے سلسلہ کو روکا جائے ۔ اس موقع پر چیف سیکرٹری نے سیکرٹری ورکس کو سڑکوں پر تجاوزات کے حوالے سے ڈرافٹ تیار کرنے کی ہدایت کی اورکہا کہ اس رپورٹ کی روشنی میں متعلقہ ضلعی انتظامیہ ، این ایچ اے اور محکمہ ورکس سے تعاون کرے گی ۔ اجلاس کے دوران وزیر ورکس نے تجویز پیش کی کہ ترقیاتی کاموں کی مانیٹرنگ رپورٹس متعلقہ وزارتوں کو بھی بھجوائی جائیں جس پر وزیر اعظم نے اس تجویز سے اتفاق کیا ۔سینئر وزیر چوہدری طارق فاروق نے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ترقیاتی بجٹ 12سے بڑھ کر 23ارب تک پہنچنا بہت بڑی بات تھی اور اس کو خرچ کرنے کے لئے حکومتی مشینری کی صلاحیت ، نارتھ اور ساتھ میں موسمی حالات جیسے فیکٹرز کو بھی مدنظر رکھنا ضروری ہے آئندہ اس عرصہ میں داخلی مانیٹرنگ پر زیادہ توجہ دیں گے ۔ جن محکموں نے فنڈز سراننڈر کئے ان کی صلاحیت کو بڑھانا ہوگا۔ انہوں نے وزراء ، سیکرٹریز اور سربراہان محکمہ جات پر زور دیا کہ ہم نے ترقی کی موجودہ رفتار کو پائیدار بنانا ہے ۔ اجلاس میں وزیر ورکس نے ایک ترقیاتی منصوبہ میں کام کی رفتار بہت سست ہونے اور اسکے نتیجہ میں مالی نقصان پر بات کی جس پر وزیر اعظم نے کہا کہ اس معاملہ کی انکوائری ہونی چاہیے اور ذمہ داروں کا تعین ہونا چاہیے اس سلسلہ میں متعلقہ سیکرٹری کارروائی کریں ۔ سینئر وزیر چوہدری طارق فاروق نے سپیشل پاور ایکٹ کو بھی دوبارہ وزٹ کرنے کی بھی تجویز پیش کی تاکہ اس کو مزید موثر بنایا جاسکے ۔ انہوں نے کہا کہ گزشتہ دس سال تک اگر ہم سپیشل پاور ایکٹ کے استعمال کا جائزہ لیں تو کوئی خاص فرق نظر نہیں آتا اس کو پھر سے دیکھنے کی ضرورت ہے ۔ وزیر برقیات راجہ نثار احمد خان نے دھنہ پاور پراجیکٹ کی کارکردگی کی طرف بھی وزیر اعظم کی توجہ مبذول کرائی جس پر وزیر اعظم نے کہا کہ اگر متعلقہ اتھارٹی اس کا نوٹس نہیں لیتی تو مجھے اپنا اختیار استعمال کرنا پڑے گا۔ مالی سال 2018-19میں ترقیاتی بجٹ کے استعمال کے متعلق ایڈیشنل چیف سیکرٹری ترقیات نے اجلاس کو بتایا کہ پہلی سہ ماہی کے 4.040ارب روپے مل چکے ہیں اور یہ رقم متعلقہ سیکٹرز کو منتقل کی جا چکی ہے ۔ انہوں نے متعلقہ محکموں سے کہا کہ 30ستمبر تک یہ رقم خرچ ہونی چاہیے اور یہ اخراجات یقینی بنانا سیکرٹریز کا کام ہے اجلاس میں وزیر مال فاروق سکندر نے کوٹلی نکیال سڑک کی تعمیر میں تاخیر کی طرف توجہ مبذول کرائی جس پر وزیر اعظم نے چیف سیکرٹری اور دیگر متعلقہ سیکرٹریز کو یہ معاملہ یکسو کرنے کی ہدایت کی ۔