انصاف شفاف نہیں ، الیکشن کیسے شفاف ہونگیں، اظہار بخاری
راولپنڈی (سٹی رپورٹر ) چیرمین امن کمیٹی معروف مذہبی سکالر ممتاز مذہبی سکالر علامہ پیر سید اظہار بخاری نے کہاہے کہ عدلیہ کے منطقی فیصلوں سے قوم کے دل سے عدلیہ کا خوف ختم ہو رہا ہے۔ قومی رہنماؤں کے خدشات دور کرنا عدلیہ کی ذمہ داری ہے ۔ انصاف شفاف نہیں ، الیکشن کیسے شفاف ہونگیں۔ من پسند فیصلوں سے عدل نہیں ،جدل کی راہ ہموار ہورہی ہے ۔ عدل پر مبنی آزاد فیصلے ہی جشن آزادی کی تکمیل بن سکتے ہیں۔مایوس کن ناانصافی کا بڑھتا ہوا پریشر بلڈ پریشر کے مرض سے زیادہ خطر ناک ہے ۔ معاشرے میں پائی جانے والی نا انصافی ، اقتصادی نا ہمواری اور سماجی مسائل دماغی خلفشار کا باعث بنتے ہیں۔جہاں عدل نہ ہو ، وہاں جدل ڈیرے جما لیتا ہے ۔ عدلیہ کے عدل سے نفرت و بغض کی بد بو نہیں آنی چائیے ۔ فیصلے ایسے ہوں ،جس میں قانون کی حاکمیت ، اور عدل و انصاف کے معیار کو ہر معاملے میں ترجیح دی جائے۔قوم کے دل میں قانون کی حاکمیت کا خوف بٹھانے کیلیے فیصلے انصاف پر مبنی ہونے چاہئے ۔قانون کی بالا دستی سے کوئی بالا نہیں ہوتا ۔آئین کی توہین حاکم ، جج ، یا جرنل کرے ، کسی صورت بھی قابل معافی نہیں ۔ان خیالات کا اظہار انہوں نے علماء اجلاس میں اظہار خیال کرتے ہوئے کیا۔ اظہار بخاری نے کہاآئین سب پرلاگو ہوتا ہے، کوئی بری الذمہ نہیں ملک میں انصاف نام کی کوئی چیز نظر نہیں آتی ، ہر شخص عدم تحفظ و نا انصافی کا شکار ہے۔ دنیا کا احتساب ،اُخروی احتساب کے مقابلے میں کوئی حثییت نہیں رکھتا ۔دنیا کا محاسبہ آخرت کے محاسبے سے بچاتا ہے ۔یہاں محفوظ راستہ ہے ،لیکن وہاں کوئی محفوظ راستہ نہیں ۔ اہم ترین مسئلہ ناانصافی پر مبنی فیصلے ، جو تیزی سے پاکستان کی شریانوں میں پھیل رہے ہیں۔عدلیہ کے فیصلے ذاتی پسند نا پسند سے ما ورا ء ہونے چاہیے ۔ عدلیہ اپنے لاکھوں عدالتی مقدموں پر تو جہ دے کر قوم کی دا د رسی کرے ۔جہاں سائل فیصلہ سننے کیلیے قبروں تک پہنچ جاتا ہے ۔ انصاف کی منتظر لاکھوں فائلوں کو دیمک چاٹ رہا ہے ۔ عوامی داد رسی کا عملی مظاہرہ یہ ہے کہ انصاف عوام کی دہلیز تک پہنچتا نظر آئے ۔ عوام اپنی داد رسی کیلیے انصاف کی منتظر ہے ،جو دور دور تک کئی دیکھائی نہیں دیتا ۔بستیاں اُلوں سے نہیں ، بے انصافی سے ویران ہوتی ہیں ۔عدلیہ عدل کے حصار میں رہ کر انصاف مظلوم کی دہلیز تک پہنچائے ۔زمین پر انصاف ہوتا رہے ، تو آسمان سے عذاب نازل نہیں ہوتا۔ پاکستان اس وقت جس نازک صورت حال سے گزر رہا ہے ۔ اس کیلیے ضروری ہے ، صرف قومی مفاداور بقی کو ہر معاملے میں ترجیح دی جائے ۔