حکومت کے آخری دنوں میں ن لیگ نے 600ارب روپے کہاں لگانے کی کوشش کی؟ تہلکہ خیز انکشاف منظرعام پر
اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک) مسلم لیگ ن کی حکومت نے اپنے آخری دنوں میں قومی خزانے سے 600ارب ڈالرنکالے، جس کی خبر میڈیا کی زینت بنی۔ اس نے یہ خطیر رقم کہاں لگانے کی کوشش کی تھی؟ اب اس حوالے سے تہلکہ خیز انکشاف سامنے آ گیا ہے۔ ایکسپریس ٹربیون کے مطابق ن لیگی حکومت نے 5ارب ڈالر (تقریباً6کھرب، 18ارب، 77کروڑ روپے) کی اس رقم سے ’خودمختار ویلتھ فنڈ‘ قائم کرنے کی کوشش کی تھی جس میں نقصان کا بہت زیادہ اندیشہ تھا۔ حکومت کی طرف سے غیرملکی قرضوں سے اس فنڈ کے قیام کا مقصد رئیل اسٹیٹ اور کیپیٹل مارکیٹس میں سرمایہ کاری کرنا تھا۔ تاہم حکام کی بروقت مداخلت سے فنڈ کا قیام روک دیا گیا۔
رپورٹ کے مطابق وزارت خزانہ کے ذرائع اور متعلقہ دستاویزات سے معلوم ہوا ہے کہ ویلتھ فنڈ کے قیام کا منصوبہ وزیراعظم کے معاون خصوصی علی جہانگیر صدیقی کے ذہن کی پیداوار تھا۔ ذرائع نے بتایا ہے کہ ”منصوبہ اپنے حتمی مراحل میں تھا اور فنڈ کے آپریشنل ہونے کے لیے صدارتی آرڈیننس کی ضرورت باقی تھی جس کے بعد حکومت کی طرف سے اس کا اعلان کر دیا جاتا۔حالانکہ وزارت خزانہ اور سٹیٹ بینک آف پاکستان اس فنڈکے قیام پر رضامندنہیں تھے کیونکہ ایک طرف اس میں رقم کے ضائع ہونے کا خدشہ بہت زیادہ تھا اور دوسری طرف یہ سیاسی طور پر بھی ایک متنازعہ تجویز تھی۔ تاہم علی جہانگیر صدیقی نے وزارت قانون و انصاف کی مدد سے فنڈ کے قیام کا بل تیار کر لیا تھاجس کی صدر سے منظوری لینا باقی تھی۔“
واضح رہے کہ تحریک انصاف بھی حکومت بنانے سے پہلے ہی ایک ویلتھ فنڈ قائم کرنے کا اعلان کر چکی ہے۔ متوقع وزیرخزانہ اسد عمر بتا چکے ہیں کہ اس ویلتھ فنڈ کی قیادت پرائیویٹ سیکٹر کے لوگوں کے پاس ہو گی اور یہ فنڈ 200سے زائد پبلک سیکٹر کی کمپنیوں کا انتظام و انصرام سنبھالے گا۔ان کا کہنا تھا کہ ”اس فنڈ کے قیام کا مقصد ان کمپنیوں میں حکومتی اثرورسوخ کو کم کرکے ان کی کارکردگی کو بہتر کرنا ہوگا۔“