" اس لئے ہدف ہوں کیونکہ میں۔۔۔ " گرفتاری کے بعد پہلی بار مریم نواز کا موقف بھی آ گیا

" اس لئے ہدف ہوں کیونکہ میں۔۔۔ " گرفتاری کے بعد پہلی بار مریم نواز کا موقف بھی ...

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

لاہور(نامہ نگار،نیوزایجنسیاں)احتساب عدالت نے چودھری شوگر ملز منی لانڈرنگ کیس میں گرفتار مریم نواز اور ان کے کزن یوسف عباس کو 12روزہ جسمانی ریمانڈ پر نیب کے حوالے کرتے ہوئے 21اگست کو دوبارہ عدالت میں پیش کرنے کا حکم دیاہے ،فاضل جج نے اپنے حکم میں تفتیشی افسر کوکہا ہے کہ مریم نواز کے خاتون ہونے کے احترام کو قانون کے مطابق ملحو ظ خاطر رکھا جائے،عدالت نے مریم نواز اور یوسف عباس شریف کو جسمانی ریمانڈ پر نیب کے حوالے کرنے کا تحریری حکم لاہور ہائیکورٹ کو بھی بھجوایا ہے۔گزشتہ روز نیب کی جانب سے سخت سیکیورٹی میں مریم نواز اور ان کے کزن یوسف عباس کو احتساب عدالت کے ڈیوٹی جج نعیم ارشد نے کیس کی سماعت کی۔ ،کیس کی سماعت شروع ہوئی تو مریم نواز اور یوسف عباس کے جسمانی ریمانڈ کیلئے نیب کے سپیشل پراسکیوٹرز حافظ اسد اللہ اعوان اور وارث علی جنجوعہ پیش ہوئے ،جنہوںنے عدالت کو بتایا کہ مریم نواز اور یوسف عباس شریف کے خلاف 2018 میں انکوائری شروع کی گئی، مریم نواز نے چودھری شوگر ملز مرکزی شیئر ہولڈر ہونے کیساتھ ساتھ ابتدائی دور میں شوگر ملز میں بھاری سرمایہ کاری کی،مریم نواز کے کزن یوسف عباس شریف نے چودھری شوگر ملز اور شمیم شوگر ملز میں 2 ہزار ملین روپے کی سرمایہ کاری کی مگر اپنے ذرائع آمدن نہیں بتائے، عدالت سے استدعاہے کہ دونوں سے منی لانڈرنگ کی تحقیقات کےلئے 15 روزہ جسمانی ریمانڈ دیا جائے،مریم نواز اوریوسف عباس کے وکیل امجد پرویز ملک نے نیب کی جانب سے جسمانی ریمانڈ کی مخالفت کرتے ہوئے کہا کہ پاناما جے آئی ٹی میں چودھری شوگر ملز کی تحقیقات بھی ہو چکی ہیں، مریم نواز کو ایک ہی کیس میں دو دفعہ سزا دینے کےلئے بے بنیاد کیس تیار کیا گیا ، سپریم کورٹ کے حکم پر پاناما کیس کا فیصلہ ہو چکا ہے اور چودھری شوگر ملز کا معاملہ بھی ختم ہو چکا ہے، مریم نواز اور یوسف عباس کے جسمانی ریمانڈ کی استدعا مسترد کی جائے، فاضل جج نے وکلائ کے دلائل سننے کے بعد اپنا فیصلہ محفوظ کرلیا جو بعد میں سناتے ہوئے مریم نواز اور ان کے کزن یوسف عباس کو 21اگست تک جسمانی ریمانڈ پر نیب کے حوالے کرنے کاحکم دے دیاہے۔مریم نواز کی پیشی کے موقع پر بڑی تعداد میں لیگی کارکن اور وکلا ءعدالت پہنچے،پولیس کی نفری نے وکلا کوعدالت جانے نہ دیا جس پرکارکنوں اور پولیس کے درمیان ہاتھا پائی بھی ہوئی۔کمرہ عدالت میں صحافیوں سے غیر رسمی گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ میں اس لئے ہدف ہوں کیونکہ میں جوتے پالش نہیں کرتی اور میں اس کو برا سمجھتی ہوں، عوام کے نمائندے ہوتے ہیں ان کی عزت کی جانی چاہیے ،میر ے پاس باقی جو ریکارڈنگز ہیں اس میں حاضر سروس ججوںاور اداروں کے لوگوں کے نام جج ارشد ملک صاحب نے لئے ہیں اور وہ ریکارڈنگز میں نے باہر بھجوا دی ہیں۔ مریم نواز نے کہا کہ حکومت چلانا عوام کے نمائندوں کا کام ہے،آئینی اور قانونی دائرے سے جو بھی باہر نکلے گا میں اس کے خلاف آواز اٹھاﺅں گی۔ظاہر ہے باقیوں کے مفاد ہیں جو اس کے ساتھ جڑے ہوئے ہیں اور وہ اپنے کسی نہ کسی مفاد کی وجہ سے نہ چاہتے ہوئے بھی ان کو اس کا ساتھ دینا پڑتا ہے اور یہ اداروں کے نہیں ذاتی مفاد ہیں،آگے جو بھیانک چہرہ ہے وہ عمران خان کا ہے اورباقی لوگ اپنی مجبوریوں کے لئے اس کا ساتھ دے رہے ہیں۔جب ان سے یہ سوال کیا گیا کہ انہوں نے اپنے ساتھ کچھ ہونے کی صورت میں ریکارڈنگز سامنے لانے کا جو اعلان کیا تھا اس پر کب عمل ہو گاکا جواب دیتے ہوئے مریم نواز نے کہا کہ وہ میں سوچوں گی، ریکارڈنگ ریلیز کرنے کا میرا مقصد یہ تھا کہ میں میاں صاحب کی بے گناہی ثابت کر سکوں او روہ لوگوں کے سامنے آ گیا ہے۔انہوں نے اپنے موجود دیگر ریکارڈنگز کے حوالے سے کہا کہ اس میں حاضر سروس جج ہیں ، او رلوگ بھی ہیں اور اداروں کے لوگ بھی ہیں او ریہ نام جج ارشد ملک صاحب نے خود لئے ہوئے ہیں۔ ارشد ملک صاحب کو یہ پتہ نہیں تھاکہ یہ ریکارڈنگ ہو رہی ہے ، اگر ان کو پتہ ہوتا تو وہ یہ کرتے۔میری دعا ہے کہ یہ ریکارڈنز منظر عام پر نہ لانا پڑیں ، جن لوگوں نے گنا ہ کیا ہوتا ہے ان کو سب پتہ ہوتا ہے۔ انہوں نے لوگوں کی جانب سے رابطہ کرنے اور معاف کرنے کے سوال کے جواب میں کہاکہ ارشد ملک صاحب نے ایساہی کیا تھا انہوں نے نواز شریف صاحب کو پیغام بھیجے کہ انہیں معاف کر دیں۔انہوں نے اس سوال کہ آپ نے جن کے پاس ریکارڈنگزرکھی ہوئی ہیں اگر وہ اس سے پہلے ہی گرفتار ہو گئے کے سوال کے جواب میں مریم نواز نے کہا کہ وہ میں نے باہر بھجوا دی ہیں۔انہوں نے ایک اور سوال کے جواب میںکہا کہ اگر ہم اپنے موقف پر ڈٹ گئے ہیں تو یہ ہمارے خون میں شامل ہے ،یہ ہمارے بڑوں نے کیا ہے یہ اس خاندان کی تربیت ہے۔انہوں نے کشمیر کی موجودہ صورتحال اور حکومت کے ساتھ بیٹھنے کے سوال کے جواب میں کہا کہ موجودہ حالات کا جو ذمہ دار ہے میں اس کو این آر او کیسے دیدوں، کم از کم مسلم لیگ(ن) اس کو این آر او نہیں دے گی۔آپ ایسے شخص کے ساتھ بیٹھنے کی بات کرتے ہیں جو خود مجرم ہے جس کی وجہ سے یہ جرم سر زد ہوا ہے۔