عمر بن الخطابؓ
مجیب الرحمن شامی
عمربن الخطاب ؓ رنگ ایسا کہ سفید و سرخ گلاب (خلافت کی ذمہ داریوں اور فاقہ کشی نے چھین لی جس کی آب و تاب۔) آنکھیں بڑی ان میں ڈور غناب۔ سر کے بال کم،یست کمیاب۔ ناک سیدھا، گال بھرے بھرے، قد لمبا، طوالت کے لیے عزت مآب۔ ہاتھ پاؤں بڑے بڑے مگر ناموز ونیت سے اجتناب۔ ہر دم سنجیدہ، لہجہ کھرا، طبیعت میں غصہ، چال تیز بس آہوئے بے تاب۔ چہرے پر چاندنی، مثال ماہتا۔ دعائے نبی ؐ کا جواب، جواب لا جواب، آفتا ب آمد دلیل آفتاب۔
اس کا قبول اسلام، کفر پر بجلیوں کا عتاب۔ اس کو خدا کی لگن، اسی دُھن میں وہ مگن، اسی کی آرزو میں وہ ماہی بے آب۔ اُ س کے سامنے کوئی رُستم نہ کوئی سہراب۔ کر گسان باطل کے لیے وہ ایک عقاب۔ خطیب مایہ ناز، بارگاہ حق میں اُ س کے الفاظ باریاب، اس پر گواہ خدا کی آخری کتاب۔
صدیق ؓ کا جانشین، وہ امیر المومنیں، بیتُ المال کا امیں، اُس کے پاس ہر وقت پائی پائی کا حسا ب۔ آپ اپنا محتسب، اُس کی عمال پرنظر، اپنے اعمال پر نظر، ہر لحظہ زیر احتساب۔
اُس کی سپاہ بے پناہ، چھاگئی مثا ل آب۔ اُس کی سلطنت بے پایاں، بے حساب۔ اُس نے ختم کردیا قیصرو کسریٰ کا رُعب داب۔ اُ س کے گدا کیقیادو افراد سیاب۔ اُس کا عہد، عہداسلام کا شباب۔ اُس کی حکومت، استحکام انقلاب!
پیوندلگے کپڑے عزیز، مُسترد لاطلس و کمخواب۔ اُس کی غذاسُو کھی روٹی او ر پیالۂ آب۔ عسرتوں میں وہ شاداب۔ اُس کی نگاہ میں ہیش عشرتوں کے سراب۔ اس کی اک نگاہ سے دل کی کھیتیاں سراب۔ اُس کا ذکر کار ثواب۔ اُس کی راہ، راہ صواب اُس کی سیرت، اہل حق کا نصاب۔
اُس کا ہر شرف،بس شرف انتخاب۔ اُس کی عظمتیں کہاں ہر کسی کو دستیاب۔ اُس کے نام سے پہلے نام صدیق ؓ ہی کاباب۔ اُس کے مشیر شیر خُدا، بُوتراب۔ اُس کی عزت، عزت رسالت مآب۔ وہ نبی ؐ کارفیق، انہی کے پاس محو خوا ب۔ کافی ہے اُس کے لیے، یہ قول آنجناب:
”میرے بعد کوئی نبی ہوتا تو ہوتے عمر بن خطابؓ۔“