لاپتہ افراد کی بازیابی ، وفاقی ، صوبائی حکومتوں ، پولیس کورپورٹس پیش کرنے کا حکم
کراچی (این این آئی) سندھ ہائی کورٹ لاپتا افراد کی بازیابی سے متعلق درخواستوں پروفاقی، صوبائی حکومت اور پولیس کو 3 ہفتوں میں تازہ رپورٹس پیش کرنے کا حکم دے دیا۔سندھ ہائیکورٹ میں لاپتہ افراد کی بازیابی سے متعلق درخواستوں پر سماعت ہوئی۔ عدالت نے پولیس رپورٹس پر عدم اعتماد کا اظہار کیا۔ عدالت نے کراچی سے لاپتا شہریوں کی دیگر صوبوں سے رپورٹ طلب کرلیں۔ عدالت نے پولیس کو پنجاب، بلوچستان، خیبر پختونخواہ اور کشمیر سے لاپتا افراد کی کی تفصیلات حاصل کرکے رپورٹ پیش کرنے کا حکم دیدیا۔ جسٹس نعمت اللہ پھلپھوٹو نے ریمارکس دیئے کہ بتایا جائے کہ لاپتا افراد کی بازیابی کے لیے کیا کیا اقدامات کیئے؟ تفتیشی افسر نے بتایا کہ لاپتا شہری حیدر کا سراغ لگانے کے لیئے ایف آئی اے اور دیگر کو خط لکھ دیئے ہیں۔ حیدر کا پاسپورٹ بلاک ہے، ٹریول ہسٹری معلوم نہیں ہوسکی۔ عدالت نے استفسار کیا کہ بتایا جائے پچھلی تاریخ سے لے کر اب تک کیا کیا اقدامات کیئے گئے؟ فرضی رپورٹس اور خطوط کو چھوڑیں بتایا جائے اقدامات کیا کیا کئے گئے؟ تفتیشی افسر نے بتایا کہ لاپتا شہری محمود الحسن اور سعود الحسن نمازی تھے، تیزی سے فون نمبر تبدیل کرتے تھے۔ جسٹس نعمت اللہ پھلپھوٹو نمازی ہونا اچھی بات ہے، لاپتا کیسے ہوئے؟ تفتیشی افسر نے بتایا کہ ہمارا گمان ہے وہ افغانستان چلے گئے۔ عدالت نے ریمارکس دیئے کہ گمان کو چھوڑو بندے تلاش کرکے عدالت کو بتا۔ عدالت نے شہری احمر بچلانی، خلیل الرحمن اور دیگر لاپتا افراد کو تلاش کرکے عدالت میں پیش کرنے کا حکم دیدیا۔ عدالت نے وفاقی، صوبائی حکومت اور پولیس کو 3 ہفتوں میں تازہ رپورٹس پیش کرنے کا حکم دے دیا۔
لاپتہ افراد
