اغواء، تشددکیس، ڈی ایس پی ممتاز آباد کےخلاف بھی ایکشن
ملتان ( سٹاف رپورٹر)کار ڈیلر کو اغوا کرکے تشدد کرنے‘18لاکھ روپے ہتھیا کررہاکرنے والے معطل ایس ایچ او عبدالرحمن گل‘انچارج انویسٹی گیشن سب انسپکٹر یعقوب اعوان‘نائب ریڈر ڈی ایس پی ظفر ‘کانسٹیبل بلال ودیگر اہلکاروں و ٹاﺅٹ کامران کی گرفتاری (بقیہ نمبر24صفحہ6پر )
کیلئے پولیس کے مختلف مقامات پر چھاپے‘ کوئی ملزم ہاتھ نہ آسکا‘ڈی ایس پی ممتاز آباد قلب سجاد کو بھی ہٹا دیا گیا۔ذرائع کے مطابق مجاہد ٹاﺅن پرانا شجاع آباد روڈ کے رہائشی احتشام الحق نے اعلیٰ پولیس حکام کو درخواست دی کہ ممتاز آباو پولیس نے فرض©ی مدعی فرحان اشرف بنایا اوراسے اغوا کرکے تشدد کرکے 18لاکھ روپے ہتھیالئے۔ذرائع کے مطابق پولیس افسروں واہلکاروں کیخلاف کارروائی کی وجہ رقم کی تقسیم بنی۔طے کیا گیا تھا کہ 8لاکھ روپے ریکوری پر 3لاکھ روپے ایس ایچ او عبدالرحمن گل ودیگر پولیس ملازمین لیں گے۔8لاکھ روپے کی ریکوری پر 3لاکھ روپے پولیس نے لے لئے۔بعد میں مزید 10لاکھ روپے احتشام کے گھر سے منگوائے گئے۔وہ بھی رقم پولیس نے رکھ لی ۔اس پر رقم کی تقسیم کا تنازع ہوااور یہ معاملہ پولیس کے اعلیٰ حکام تک پہنچ گیا۔ ایس پی کینٹ کیپٹن(ر) قاضی علی رضا نے ہیئرنگ کی اوروہ صورتحال جان گئے۔ معطل ایس ایچ او رعبدالرحمن گل ودیگر اہلکار بھی ایس پی کے ایکشن کے ارادے کو بھانپ گئے اورگرفتاری کے ڈر سے موقع سے اپنی گاڑیو ں میں فرار ہوگئے۔بتایا گیا ہے کہ معطل ایس ایچ او عبدالرحمن گل ایک سب انسپکٹر ہے اور اس نے انتہائی مہنگی لگژری گاڑیاں رکھی ہوئی ہیں جن کے خرچے اس کی تنخواہ سے کہیں زیادہ ہیں۔ دوسری جانب معطل سب انسپکٹر یعقوب اعوان اس سے قبل بھی 3بار نوکری سے برطرف ہوچکا ہے‘اب یہ چوتھا سنگین کیس بن گیا ہے۔ایس پی کینٹ کیپٹن (ر) قاضی علی رضا نے میڈیا کو بتایا کہ اس کیس میں ڈی ایس پی ممتاز آباد قلب سجاد کو بھی ریلیو کردیا گیا ہے اور ڈی ایس پی مظفرآباد کو ممتاز آباد کا اضافی چارج دیا گیا ہے ۔معطل ایس ایچ اوعبدالرحمن گل سمیت پولیس ملازمین کی گرفتاری کیلئے ان کے گھروں وٹھکانوں پر چھاپے مارے جارہے ہیں‘جلد پکڑ لیں گے۔کسی دباﺅ یا سفارش کو خاطر میں نہیں لایاجائے گا۔انصاف کے تقاضے پورے کئے جائیں گے۔
