پینانگ ایک بڑا جزیرہ ہے اور اسے ملائشیا میں کھانوں کا سب سے بڑا مرکز مانا جاتا ہے، یہ آبنائے ملائکہ میں واقع ہے،ہمارا ہوٹل بھی ایک بیچ پر ہی تھا
مصنف:محمد اسلم مغل
تزئین و ترتیب: محمد سعید جاوید
قسط:187
ملائشیا
دنیا میں اس وقت 57 اسلامی ممالک ہیں جن کی مجموعی آبادی 1.7 ارب نفوس پر مشتمل ہے جو دنیا کی کل آبادی کا 23 فیصد بنتا ہے۔ لیکن ان سب کی مشترکہ جی ڈی پی دنیا کی جی ڈی پی کا صرف8.5 فیصد بنتی ہے۔ یہ ایک بہت ہی افسوسناک صورت حال ہے۔ لیکن ملائشیا اس سے مستثنیٰ ہے وہاں کی آبادی سوا تین کروڑ ہے لیکن ان کی فی کس آمدنی 10,000 ڈالر ہے جب کہ پاکستان میں فی کس آمدنی 1600 ڈالر سے زیادہ نہیں ہے۔ پاکستان 1947 ء میں جب کہ ملائشیا1957 ء میں آزاد ہوا۔ اس تقابل نے میرے اندر وہاں جا کر اس تفاوت کی وجوہات کا تجزیہ کرنے کا تجسس پیدا کیا اور میں صرف موقع کا منتظر تھا، اور مجھے یہ موقع مجھے میرے دوست ڈاکٹر انیس الرحمٰن کی وساطت سے مل گیا۔ان کو وہاں پینانگ کے مقام پر ایک کانفرنس میں شرکت کی دعوت ملی تھی اور انھوں نے مجھے بھی اپنے ساتھ چلنے کو کہا۔ میں تو جیسے پہلے ہی انتظار میں تھا، فوراً جانے پر آمادہ ہو گیا۔
9 ستمبر 2005 ء کو ہم تھائی ائیر کی پرواز کے ذریعے بنکاک کی طرف مائل بہ پرواز تھے، جو چار پانچ گھنٹے کا راستہ تھا۔ ہم کل چار لوگ تھے، ڈاکٹر انیس الرحمٰن، ان کی شریک حیات بشریٰ، میں اور وسیمہ۔ بنکاک میں مختصر سے قیام کے بعد ہم نے کوالالمپور کے لیے اڑان بھری اور دو گھنٹے بعد ہم وہاں کے ائیرپورٹ پر اتر گئے۔ یہاں ائیر پورٹ پر میں نے جہاز وں کی آمدو رفت اور مسافروں کی نقل و حرکت دیکھی تو اس ملک کی مسلسل معاشی ترقی اور سیاحتی سرگرمیوں کو دیکھ کر حیران رہ گیا۔ کیونکہ ہر 30سیکنڈ کے بعد جہاز اُتر رہا تھا یا روانہ ہو رہا تھا۔ہم نے ایک بار پھر جہاز بدلا اور اب ہم پینانگ کے جزیرے کی طرف جا رہے تھے جو وہاں سے ایک گھنٹے سے بھی کم مسافت پر تھا۔ پینانگ ایک بڑا جزیرہ ہے اور اسے ملائشیا میں کھانوں کا سب سے بڑا مرکز مانا جاتا ہے جہاں طرح طرح کے کھانے ملتے ہیں۔ یہ آبنائے ملائکہ میں واقع ہے اور اپنے خوبصورت ریتلے سمندری ساحلوں کی وجہ سے مشہور ہے۔ ہمارا ہوٹل بھی ایک بیچ پر ہی تھا جہاں سے ہم سمندر میں سرفنگ کی سر گرمیاں دیکھ سکتے تھے۔ ڈاکٹر انیس الرحمٰن خود بھی اس کھیل میں حصہ لینے کے لیے بے چین تھے لیکن ان کی اس خواہش کو بشریٰ نے ویٹو کر دیا۔ اور وہ اپنا سا منہ لے کر رہ گئے۔یہاں کا موسم انتہائی خوبصورت تھا اس لیے یہاں ہر طرف تفریح کا سا سماں تھا۔
ہم نے کانفرنس میں شرکت کی جہاں ڈاکٹر انیس الرحمٰن نے اپنا مقالہ پڑھا۔ ڈاکٹر صاحب کے مقالے کو کافی پذیرائی ملی اور ہم نے اپنے شعبے سے تعلق رکھنے والے متعدد پیشہ ور ماہرین سے بھی ملاقاتیں کیں۔ تین راتیں پنیانگ میں قیام کے بعد ہم کوالالمپور لوٹ آئے۔
(جاری ہے)
نوٹ: یہ کتاب ”بُک ہوم“ نے شائع کی ہے (جملہ حقوق محفوط ہیں)ادارے کا مصنف کی آراء سے متفق ہونا ضروری نہیں۔