دھرم پورہ کے مکین گیس کو ترسنے لگے ،معمولات زندگی متاثر ،احتجاج کا اعلان

دھرم پورہ کے مکین گیس کو ترسنے لگے ،معمولات زندگی متاثر ،احتجاج کا اعلان ...

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

                                                                   لاہور ( خبرنگار) مصطفےٰ آباد ( دھرم پورہ ) کی متعدد آبادیوں کے مکین گیس کی شکل کو ترسنے لگے، گیس کی لوڈشیڈنگ کے باعث گھروں کے چولہے ٹھنڈے، تندوروں اور ہوٹلوں پر رش بڑھ گیا، مکین مہنگے داموں ایل پی جی اور لکڑیاں خریدنے پر مجبور ہو کر رہ گئے ” پاکستان “ کے سروئے میں مکینوں نے گیس کی بڑھتی ہوئی لوڈشیڈنگ کے خلاف احتجاجی مظاہروں کا اعلان کر دیا اس موقع پر گلستان کالونی ، احاطہ مکھن سنگھ، گجر محلہ، کھیٹک محلہ اور پرانے دھرم پورہ کے مکینوں کی ایک بڑی تعداد کا کہنا تھا کہ پہلے بجلی کی لوڈشیڈنگ نے زندگی اجیرن بنا رکھی تھی اور اب گیس کی لوڈشیڈنگ نے ایک نئے عذاب میں مبتلا کر کے رکھ دیا ہے اس موقع پر ریحانہ بی بی ، رضیہ بیگم، صائمہ فیضان مسز عبدالحمید، شہناز بی بی، رشید احمد مغل، مسز رشید اور دانش مغل نے بتایا کہ گیس کا پریشر صبح 6 بجے ڈاﺅن ہو جاتا ہے اور دوپہر 12 بجے تک گھروں کے چولہے ٹھنڈے رہتے ہیں چائے کا ایک کپ بھی تیار نہیں کر سکتے۔ رات 10 بجے کے بعد جب بچے سو جاتے ہیں تو اس کے بعد گیس کا پریشر بحال ہونا شروع ہوتا ہے۔ اسلم گجر، اسلم پرویز، علی حسن اور حاجی سعید گجر نے کہا کہ گیس نہ آنے کے باعث مہنگے داموں ایل پی جی خرید رہے ہیں اور ایل پی جی نہ ملنے پر مجبوراً لکڑیوں کا استعمال کر رہے ہیں،شہری محمد سلیم، خورشید بی بی، امانت علی، عاشق علی، نرگس بی بی، رانا خورشید احمد، فریاد احمد، محمد علی اور عبدالحمید نے بتایا کہ پہلے بجلی کی لوڈشیڈنگ تھی اور اب سردی کے آتے ہی گیس کی لوڈشیڈنگ شروع ہو گئی ہے ۔ جس کے باعث صبح ناشتے تندوروں اور ہوٹلوں سے منگوا کر گزارہ کر رہے ہیں اس میں علاقہ کے منتخب نمائندوں اور ان کے کوآرڈینیٹروںکے پاس بھی جا چکے ہیں لیکن کوئی شنوائی نہیں ہو رہی، رشید محمد مغل، دانش مغل اور سروربیگم و دیگر نے کہا کہ دھرم پورہ کی مین پر واقع گلیوں میں گیس کا پریشر دن بھر بحال رہتا ہے جبکہ اندر کی آبادیوں میں گیس کا پریشر 12 سے 14 گھنٹے ڈاﺅن رہتا ہے۔ 24 گھنٹوں میں صرف رات کے اوقات میں صرف اتنا پریشر آتا ہے کہ جس سے بڑی مشکل کے ساتھ چائے کا کپ تیار ہو سکتا ہے۔ اس میں بھی بعض اوقات 6 سے 8 گھنٹے گیس کی لوڈشیڈنگ رہتی ہے، مکینوں نے بتایا کہ بازاری کھانے استعمال کرنے سے بچے اور بوڑھے افراد پیٹ اور معدے کی بیماریوں میں مبتلا ہو چکے ہیں ۔ اس میں ڈاکٹروں کو الگ سے پیسے دے رہے ہیں اور ڈاکٹروں سے دوائیاں لے لے کر الگ سے پریشان رہنے لگے ہیں۔ اس موقع پر شہریوں کا کہنا تھا کہ گیس حکام نے گیس کی لوڈشیڈنگ کو دور نہ کیا تو اگلے ماہ گیس کے بل ادا نہیں کریں گے اور پورے علاقہ کے لوگوں کو دھرم پورہ پل پر جمع کر کے احتجاجی مظاہرہ کیا جائے گا اور اس کے باوجود بھی گیس کی لوڈشیڈنگ رہی تو پریس کلب کے سامنے اور بعد میں سوئی گیس کمپنی کے ہیڈ آفس ( کشمیر روڈ) کا گھیراﺅ کریں گے اور گیس کی لوڈشیڈنگ کے خاتمے تک احتجاجی دھرنے ختم نہیں کریں گے۔ گیس سروے کے دوران اکثر شہریوں جن میں خواتین کی تعدادزیادہ تھی کا کہنا تھا کہ آج ہم جلوس لے کر پریس کلب بھی گئے اوروہاں مظاہرہ بھی کیا ہے اس کے باوجود گیس کی قلت کو دور نہیں کیا گیا تاہم رانا خورشید احمد، ارشد اور محمد عاقل وغیرہ کاکہنا تھا کہ اس علاقہ سے منتخب ہونے والے ایم این اے اور سپیکر قومی اسمبلی سردار ایاز صادق عوام سے وعدہ کے مطابق گیس کی قلت دور کرنے کے لئے اقدامات کر رہے ہیں جن میں کچھ آبادیوں کے سروے بھی کیا گیا ہے اور کچھ آبادیوں میں گیس کی لائنوں میں پریشر کو بہتر بھی کیا گیا ہے جس سے پچھلے 8 سے 10 دنوں سے گیس کی صورتحال پہلے سے کچھ بہتر ہے۔ اس حوالے سے گیس کمپنی کے ڈپٹی چیف انجینئر اور سوئی گیس آفس ہربنس پورہ کے انچارج شہزاد احمد نے ”پاکستان“ کو بتایا کہ گیس کی طلب کے مقابلہ میں گیس کی رسد میں کمی کا سامنا ہے جس میں صنعتوں اور سی این جی سیکٹر سمیت دیگر سیکٹرز کو گیس کی سپلائی معطل رکھی گئی ہے تاکہ گھریلو صارفین کو گیس کی سپلائی کو یقینی بنایا جا سکے۔ اس میں صارفین گیزر اور گیس ہیٹر کا استعمال نہ کریں۔