رانا مشہود کے سرکاری ٹیلی فون نمبر سے فائرنگ کرنیوالے شخص کو رانا ثناءاللہ کے داماد کا گارڈ بتایا گیا

رانا مشہود کے سرکاری ٹیلی فون نمبر سے فائرنگ کرنیوالے شخص کو رانا ثناءاللہ ...

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app


لاہور(خصوصی رپورٹ)فیصل آباد واقعہ کی منصوبہ بندی اور خفیہ اجلاس سے متعلق اندرونی کہانی سامنے آگئی تفصیلات کے مطابق لاہور میں مسلم لیگ ن کی اہم شخصیت (رانا مشہوداحمد )کے زیراستعمال سرکاری ٹیلی فون نمبر سے فیصل آباد کے صحافیوں کو اطلاع ملی کہ فائرنگ کرنیوالا شخص سابق صوبائی وزیرقانون رانا ثناءاللہ کے داماد کا گارڈ ہے اور اس کا منصوبہ بھی سانحہ ماڈل ٹاﺅن کی طرح ایک خفیہ میٹنگ میں بنایاگیا۔ تاہم سرکاری طورپریامسلم لیگ ن کی طرف سے ایسے کسی بھی ٹیلی فون کی تردید کی گئی ہے اور کہا جا رہا ہے کہ مسلم لیگ ن کے اندرونی اختلافات اس صورتحال کی وجہ ہو سکتے ہیں ۔صحافیوں کو جس ٹیلی فون نمبر (99205274)سے اطلاع ملی تھی ، اس پر روزنامہ پاکستان کے رابطہ کرنے پر انکشاف ہواکہ 99سے شروع ہونیوالا نمبر سابق وزیرقانون اور وزیرتعلیم رانا مشہود خان کے زیراستعمال ہے۔نجی ٹی وی چینل کے مطابق رانا ثناءاللہ خود بھی اس ٹیلی فون نمبر کی تصدیق کرچکے ہیں اور موقف اپنایاکہ ا±نہیں بدنام کرنے کیلئے نمبر کا غلط استعمال کیاگیا۔رانا مشہود احمد خان نے اپنے نمبر سے اطلاع دیئے جانے کی تردید کرتے ہوئے کہاکہ وہ ایسی خبروں کی شدید مذمت کرتے ہیں ، وہ فیصل آباد کی سیاست یا فائرنگ کرنیوالے شخص کے بارے میں کچھ نہیں جانتے ، وہ کیسے کچھ کہہ سکتے ہیں ؟ وہ ایسے کسی بھی فعل کی تردید اور مذمت کرتے ہیں۔ ایک سوال کے جواب میں ا±ن کاکہناتھاکہ الزام انتہائی افسوسناک ہے ، آپریٹر ٹیلی فون پر موجود ہوتاہے اور کمپوٹرپر پورا ڈیٹاآرہاہوتاہے ، وہ تحقیقات کرائیں گے۔ ا±ن کاکہناتھاکہ آپریٹرکی موجود گی میں کوئی اور شخص کال نہیں کرسکتا، اگر کرتاہے تو آپریٹرذمہ دار ہوتاہے ، ا±ن کے رانا ثناءاللہ کے ساتھ کوئی اختلاف نہیں ، وہ پارٹی کے سینئر لیڈر ہیں ، وہ فیصل آباد اور ہم لاہور کی سیاست کرتے ہیں۔پنجاب حکومت کے ترجمان زعیم قادری نے کہاہے کہ رانا ثناءاللہ تصدیق کرتے ہیں کہ یہ نمبر ا±ن کا جاناپہچاناہے ، تحقیقات کے بعد پتہ چلے گاکہ اس نمبر کا غلط استعمال کیاگیا یا واقعی ایسی کوئی بات ہوئی ؟یہ انکشاف بھی ہوا ہے کہ سانحہ ماڈل ٹاﺅن کی میٹنگ سے متعلق بھی اِسی نمبر سے اطلاع دی گئی تھی۔

مزید :

صفحہ اول -