حکومت غیر مشروط مذاکرات کرے:تحریک انصاف

حکومت غیر مشروط مذاکرات کرے:تحریک انصاف

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

                    اسلام آباد(خصوصی رپورٹ)تحریک انصاف کی کورکمیٹی کا اجلاس چیئرمین عمران خان کی صدارت میں ہوا جس میں فیصل آباد کے واقعہ سے بعد کی صورتحال پر غورکیا گیا اورحکومت پر زور دیا گیا کہ وہ غیرمشروط طورپرمذاکرات کرے۔تحریک انصاف کے ایک وفد نے چیف الیکشن کمشنر سے بھی ملاقات کی اورمطالبہ کیا کہ کمیشن کے چاروں ارکان کو تبدیل کیا جائے ۔ اجلاس میں کہاگیا کہ تحریک انصاف حکومت کیساتھ مذاکرات میںسنجیدہ ہے، حکومت کو بھی اس معاملے پر سنجیدگی کا مظاہرہ کرنا ہوگا۔ اجلاس کے بعد میڈیا سے گفتگو میں پی ٹی آئی کی مرکزی ترجمان شیریں مزاری نے کہا کہ حکومت کومذاکرات کرنا ہوتے تو پ±رامن احتجاج پر تشدد کا راستہ اختیار نہ کرتی۔ تحریک انصاف حکومت سے مذاکرات کیلئے تیار ہے لیکن مذاکرات وہاں سے شروع کئے جائیں جہاں سے ختم کئے گئے تھے۔ تحریک انصاف کے دروازے ہمیشہ مذاکرات کیلئے ک±ھلے ہیں۔ حکومت کو غیر مشروط طور پر مذاکرات کا آغاز کرنا ہوگا۔ ہم مذاکرات کیلئے سنجیدہ ہیں،حکومت کو بھی سنجیدگی کا مظاہرہ کرنا ہوگا۔ شیریں مزاری نے کہا کہ قوم ہمارے ساتھ کھڑی ہے، جوڈیشل کمشن بننے تک حکومت پر ہمارا دباﺅ جاری رہے گا۔اسے مذاکرات کی میز پر واپس آنا چاہیے۔ادھر گزشتہ روز تحریک انصاف نے چیف الیکشن کمشنر سے ملاقات میں چاروں ارکان تبدیل کرنے کا مطالبہ کیاہے۔پارٹی کے سینئر قائدین نے چیف الیکشن کمشنر جسٹس ریٹائرڈ سردار محمد رضا خان سے ملاقات کی۔ ملاقات کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے شاہ محمود قریشی نے کہا کہ بیلٹ پیپر کی چھپائی عام انتخابات میں متنازعہ ہوگئی تھی۔ الیکشن کمیشن کی جانب سے چار مرتبہ اضافی بیلٹ پیپر زکے اعداد و شمار تبدیل کئے گئے۔ انہوں نے کہا کہ الیکشن کمشن کے چار ارکان نے فخر الدین جی ابراہیم کو بے بس کر دیا تھا۔یہ چاروں ممبران متنازعہ ہیں۔ تحریک انصاف کے رہنما کا کہنا تھا کہ این اے 122 میں ایاز صادق کے تحفظات اس بات کی دلیل ہیں کہ دال میں کچھ کالا ہے۔ ریٹرننگ آفیسرزکمشن ماتحت نہیں تو شفاف الیکشن کیسے ہوں گے۔ انہوں نے کہا کہ حکومت نے مذاکرات کی بحالی کے لیے کوئی رابطہ نہیں کیا۔ ہم مذاکرات کی سیاست پر یقین رکھتے ہیں ، چاہتے ہیں یہ معاملہ جلد از جلد حل ہو۔ شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا کہ الیکشن کمیشن کا ا?ر اوز پر کوئی اختیار نہیں تھا،عام انتخابات میں آخری وقت میں پولنگ سکیم تبدیل کیے جانے پر تشویش تھی۔

مزید :

صفحہ اول -