برطانوی قانون کے تحت تفتیشی کے قتل ہونے پر ملزم کی ضمانت نہیں ہو سکتی: برطانوی ماہر قانون
لاہور (نامہ نگارخصوصی)برطانوی ماہر قانون چودھری شفیق نے کہا ہے کہ منی لانڈرنگ کیس میں تفتیشی افسر کے قتل ہونے کے باوجودپاکستانی عدالت نے ایان علی کی ضمانت منظور کر لی۔ منی لانڈرنگ کیس کی تفتیش کرنے والا تفتیشی افسر اگر برطانیہ میں قتل ہو جاتا توبرطانوی قوانین کے تحت ملزم کی ضمانت منظور نہیں ہو سکتی تھی۔ لاہور ہائیکورٹ بار میں برطانوی فوجداری نظام عدل کے موضوع پر لیکچر دیتے ہوئے برطانوی سولیسٹر چودھری شفیق نے کہا کہ برطانوی تحقیقاتی ادارے مستند شہادتوں کے بغیرکسی ملزم کو گرفتار نہیں کرتے، ملزم کے خلاف ٹھوس شہادتیں اکٹھی ہونے کے بعد اسکی گرفتاری یقینی ہونی ہے۔ ٹھوس شواہد کی وجہ سے عدالتیں گرفتار ہونے والے کسی ملزم کی ضمانت منظور نہیں کرتیں۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان میں ایان علی کو گرفتار کرنے سے قبل تمام شواہد اکٹھے نہیں کئے گئے جبکہ تفتیشی افسر کے قتل ہو جانے کے باوجود پاکستانی عدلیہ نے ایان علی کی ضمانت منظور کر لی۔ انہوں نے کہا کہ برطانوی تحقیقاتی ادارے منی لانڈرنگ اور عمران فاروق قتل کیس میں ابھی شواہد اکٹھے کر رہے ہیں جس کی وجہ سے الطاف حسین کی گرفتار ی عمل میں نہیں لائی جا رہی۔ الطاف حسین کے خلاف دو مختلف مقدمات چل رہے ہیں مگر پاکستانی میڈیا برطانوی فوجداری نظام عدل سے آشنا نہ ہونے کی بناء پر دونوں مقدمات کو ایک ہی مقدمہ سمجھ کر رپورٹ کر رہا ہے۔پاکستانی میڈیا اسی بناء پر متضاد رپورٹنگ کر رہا ہے کہ برطانوی تحقیقاتی ادارے الطاف حسین کو گرفتار کیوں نہیں کر رہے۔