معیشت میں تعمیرات صنعت کے کردار کو فراموش نہیں کرسکتے ،سعید غنی
کراچی (اسٹا ف رپورٹر ) وزیر بلدیات سندھ سعید غنی نے کہا ہے کہ کراچی کی معیشت میں تعمیرات صنعت کے کردار کو کسی صورت فراموش نہیں کرسکتے لیکن میں اس صنعت سے وابستہ صنعتکاروں سے بھی اپیل کرتا ہوں کہ وہ غیر قانونی تعمیرات کے خلاف خود بھی اپنا کردار ادا کریں۔ عدلیہ کی جانب سے فیصلے ہماری پسند اور نا پسند پر نہیں ہیں اس لئے ہمیں ان کے تمام فیصلوں اور ہدایاتوں پر عمل کرنا ہے۔ کراچی میں اگر بلند عمارتوں کی تعمیرات پر پابند ہے تو میرا ذاتی موقف ہے کہ یہ پابندی پورے ملک میں بھی ہونی چاہیے لیکن اس طرح کی پابندی سے عوام کو مشکلات درپیش ہوجائیں گی کیونکہ آبادی کے بڑھنے کے تناسب کے ساتھ ساتھ رہائشی عمارتوں کو بھی بننا ضروری ہے۔ کراچی میں پانی کے مسئلے کے حل کے لئے تمام وسائل کو بروئے کار لایا جارہا ہے اور جلد ہی انشاء اللہ جاری منصوبے مکمل کرلئے جائیں گے۔ حالیہ تجاوزات کے خلاف آپریشن کو سیاسی مقاصد کے لئے استعمال کرنے والوں نے ان متاثرین کی بحالی میں رکاوٹ کا کام شروع کیا ہے لیکن ہم آباد کے ساتھ مل کر ان متاثرین کی بحالی کو یقینی بنائیں گے۔ تعمیرات کے لئے این او سی اور نقشوں کی منظوری سمیت تمام کے لئے فارمولے بنائے گئے ہیں اور جلد ہی تعمیراتی صنعت سے وابستہ افراد کے تمام مسائل حل ہوجائیں گے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے گذشتہ شب ایسوسی ایشن آف بلڈرز اینڈ ڈویلپرز (آباد) کے مرکزی دفتر میں ان کے اعزاز میں منعقدہ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ تقریب سے آباد کے چیئرمین حسن بخشی، انور اوکے سنئیر وائس چیئرمین،عبدالکریم وائس چیئرمین، رضوان اڈایا کنونئیر ایس بی سی اے، فیضان اڈایا لیگل افئیر آباد،محمد حنیف گوہر سابق چیئرمین، جنید اشرف، سلیم گوڈیل اور دیگر نے بھی خطاب کیا۔ اس موقع پر آباد کے ممبران کی ایک بڑی تعداد نے شرکت کی۔ اس موقع پر صوبائی وزیر بلدیات سعید غنی کو آباد کی شیلڈ اور پھولوں کے تحائف پیش کئے گئے۔ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وزیر بلدیات سندھ سعید غنی نے کہا کہ آباد کی جانب سے ان کو جو مطالبات پیش کئے گئے ہیں وہ ان تمام مطالبات کو درست تصور کرتے ہیں کیونکہ کسی بھی ملک میں معیشت کی ترقی اور اس ملک کے عوا م کے لئے رہائش کی سہولیات کی فراہمی میں آباد کا کردار اہمیت کا حامل ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس وقت عدلیہ کی جانب سے جو بھی فیصلے آئے ہیں ان پر عمل درآمد کرنا حکومت کی ذمہ داری ہے اور میں نے ہر پلیٹ فارم پر کہا ہے کہ فیصلے چاہے ہماری پسندکے ہو یا نا پسند ہوں ہمیں اس پر عملدرآمد کرانا ہے۔ سعید غنی نے کہا کہ کراچی میں عدلیہ کی جانب سے 6 منزلہ تک عمارتوں کی تعمیر کی اجازت ہے اور اس سے اوپر کی بلند عمارتوں پر پابندی ہے اس پر میرا موقف ہے کہ اگر یہ پابندی کراچی میں ہے تو اس کو پورے ملک میں ہونا چاہئے صرف ایک صوبے یا شہر میں اس طرح کی پابندی دھڑے قانون کو جنم دیتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ غیر قانونی تعمیرات میں آباد کو اب اپنا کردار ادا کرنا ہوگا اور اس طرح کے کاموں کے خلاف ان کو بھی ہماری مدد کرنا ہوگی تاکہ قانونی تعمیرات میں مشکلات کا ازالہ ممکن ہوسکے۔ انہوں نے کہا کہ واٹر بورڈ کی جانب سے این او سی کے اجراء معزز واٹر کمیشن کی ہدایات پر ہے اور اس سلسلے میں ہم نے نظرثانی کی درخواست بھی دی ہے اور انشاء اللہ یہ معاملہ حل ہوگیا ہے اور جلد ہی این او سی کے اجراء اور نقشوں کی منظوری کا کام شروع ہوجائے گا اور تعمیراتی صنعت کی راہ میں رکاوٹوں کا خاتمہ ہوگا۔ سعید غنی نے کہا کہ اس وقت آبادی جس رفتار سے بڑھ رہی ہے اس رفتار سے عوام کو گھروں کی سہولیات میسر نہ آئی تو مشکلات بڑھ جائیں گی اس لئے ہماری کوشش ہے کہ اس صنعت کو مزید فروغ ملے اور اگر اس سلسلے میں آباد کو عدلیہ میں ہمارا ساتھ درکار ہوا تو ہم ضرور ان کا ساتھ دیں گے۔ وزیر بلدیات نے کہا کہ شہر میں تجاوزات کے خلاف مہم کو سیاسی پوائنٹ اسکورنگ کے لئے استعمال کرنا ان متاثرین کی مشکلات میں اضافہ کرنے کے مترادف ہے۔ انہوں نے کہا کہ آپریشن کے پہلے روز سے ہی سندھ حکومت کی جانب سے ہم نے ان متاثرین کی بحالی کا ان کو یقین دہانی کرادی تھی اور یہی وجہ ہے کہ اتنے بڑے آپریشن کے بعد بھی متاثرین کی جانب سے کوئی ری ایکشن نہیں آیا لیکن چند مفاد پرست سیاستدانوں نے اپنی سیاسی دکانوں کو چمکانے کے لئے اس پر سیاست شروع کی ہے جو ان متاثرین کے ساتھ زیادتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ میں مشکور ہوں کہ آباد کے بلڈرز نے ان متاثرین کی بحالی کے لئے اپنی خدمات پیش کرنے کی یقین دہانی کرائی ہے اور ہم آباد کے ساتھ مل کر جلد ہی ان متاثرین کی بحالی کے کاموں کا آغاز کریں گے۔ پانی کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ کے فور منصوبے کے لئے جہاں وفاق کی جانب سے اس کے لئے 50 فیصد شئیر کی فراہمی ابھی تک نہیں کی گئی ہے جبکہ اس منصوبے کے لئے درکار 1200 کیوسک پانی کی بھی منظوری تاحال نہیں دی ہے لیکن ہم کراچی کے عوام کو یقین دلاتے ہیں کہ ہم آئندہدو سال میں نہ صرف اس منصوبے کو چاہے اس کی لاگت 75 ارب ہو یا 150 ارب مکمل کریں گے بلکہ اس کے لئے درکار پانی کی فراہمی بھی سندھ حکومت محکمہ آبپاشی کی مدد سے پوری کرے گی۔ انہوں نے کہا کہ کسی بھی منصوبے کا سسٹم بنا دینا ہی کافی نہیں ہوتا بلکہ اس سسٹم کو درکار تمام معاملات کی فراہمی ضروری ہے۔ اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے چیئرمین آباد حسن بخشی نے کہا کہ ہمیں پیپلز پارٹی کی حکومت سے بھرپور امید ہے کہ جس طرح انہوں نے ماضی میں آباد کو درپیش مسائل کے حل میں اپنا کردار ادا کیا ہے اب بھی وہ اپنا کردار ادا کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ ہم نے 10 نکاتی ایجنڈہ وزیر بلدیات سندھ کو پیش کیا ہے او رہمیں خوشی ہے کہ انہوں نے ان تمام نکات کو ناصرف جائز قرار دیا ہے بلکہ اس کو مکمل طور پر منظور کرنے کی بھی یقین دہانی کرائی ہے۔ انہوں نے صوبائی وزیر سے گزارش کی کہ آباد ہاؤس کو وسیع کرنے کے منصوبے کا آغاز جلد ہی کیا جارہا ہے اور ان کی خواہش ہے کہ پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری خود آکر اس کا سنگ بنیاد رکھیں، جس پر وزیر بلدیات سعید غنی نے کہا کہ اس سلسلے میں انہوں نے پارٹی کے چیئرمین کو آگاہ کردیا ہے اور انشاء اللہ جلد وہ یہاں آئیں گے اور اس منصوبے کے سنگ بنیاد رکھنے کے ساتھ ساتھ آباد کے ممبران سے بھی ملیں گے۔ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے دیگر مقررین نے تعمیراتی صنعت کے درپیش مسائل کی طرف صوبائی وزیر کو آگاہی دی، جس پر انہوں نے یقین دلایا کہ ان کے تمام جائز مطالبات کو ترجیعی بنیادوں پر حل کیا جائے گا۔