جنسی غلام کے طور پر قید کی جانے والی لڑکی امن کا نوبیل پرائز جیت گئی
نیویارک(مانیٹرنگ ڈیسک) عراق میں شدت پسند تنظیم کے ہاتھوں قید ہو کر جنسی غلام بنائی جانے والی لڑکی نادیہ مراد نے امن کا نوبیل انعام جیت لیا۔ برطانوی نشریاتی ادارے کے مطابق نادیہ مراد کی کہانی ظلم کی ایسی داستان ہے جو بیان سے باہر ہے۔ وہ اغواءہوئی، جنسی زیادتی کا نشانہ بنی اور اسے کئی بار جنسی غلام کے طور پر منڈی میں فروخت کیا گیا۔ اس کی ہمت نے دیگر ہزاروں یزیدی خواتین کو اچھے مستقبل کی راہ دکھائی ہے جو اس جیسے مظالم اپنے اوپر سہہ چکی ہیں۔ان میں سے کئی شدت پسندوں کے چنگل سے فرار ہونے میں کامیاب ہو گئیں۔ کئی ماری گئیں اور کئی اب تک لاپتہ ہیں۔
ان لڑکیوں کو منڈیوں میں جانوروں کی طرح فروخت کیا جاتا۔ خریدار آ کر ان کے ایک ایک عضو کو ٹٹول کر دیکھتے حتیٰ کہ ان کے دانت بھی چیک کرتے تھے۔ ان سالوں میں واٹس ایپ اور ٹیلی گرام جیسی سوشل میڈیا ایپلی کیشنز کے ذریعے بھی لڑکیاں فروخت کی جاتی رہیں۔ ان یزیدی لڑکیوں اور خواتین کی مصیبت اس وقت شروع ہوئی جب 2014ءمیں داعش نے شمالی عراق پر قبضہ کیا۔نادیہ مراد کی طرح اخلاص نامی لڑکی بھی ان لڑکیوں میں شامل تھی۔ اس کی عمر 14سال تھی جب اسے شدت پسندوں نے اغواءکیا۔ اس کی آنکھوں کے سامنے اس کے باپ اور بھائیوں کو گولیاں ماری گئی اور اسے لیجا کر جنسی زیادتی کا نشانہ بنایا گیا۔ پھر اسے متعدد بار منڈی میں فروخت کیا گیا۔ 6ماہ بدترین جنسی و جسمانی تشدد برداشت کرنے کے بعد اخلاص بھی ان کے چنگل سے بھاگ نکلنے میں کامیاب ہو گئی اور اب جرمنی میں مقیم ہے۔ اس کے ساتھ اس کی بہن کو بھی اغواءکیا گیا تھا جو تاحال لاپتہ ہے۔نادیہ مراد کا کہنا ہے کہ ”میں ان تمام خواتین اور لڑکیوں کے لیے انصاف چاہتی ہوں جنہوں نے داعش کے ہاتھوں بدترین مظالم سہے۔“