پی سی بی ملازمین کو کتنی تنخواہیں دی جا رہی ہیں اور چیف ایگزیکٹو وسیم خان کی تنخواہ کتنی ہے؟ سابق چیئرمین نے بڑا دعویٰ کر دیا
لاہور (ڈیلی پاکستان آن لائن) پاکستان کرکٹ بورڈ (پی سی بی) کے سابق چیئرمین خالد محمود نے کرکٹ بورڈ میں ٹیم مینجمنٹ اور ملازمین کو لاکھوں روپے ماہانہ تنخواہیں دینے کی مخالفت کرتے ہوئے کہا ہے کہ ہمارے ملک کے معاشی ماحول میں ملازمین کی اتنی تنخواہیں نہیں ہونی چاہئیں۔
ایل سی سی اے گراﺅنڈ میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے سابق چیئرمین پی سی بی خالد محمود کا کہنا تھا کہ پی سی بی اپنے ملازمین کو جتنی تنخواہیں دے رہا ہے، وہ تشویش ناک بات ہے، ہمارے ملک کے معاشی ماحول میں ملازمین کی اتنی تنخواہیں نہیں ہونی چاہیے۔ ان کا کہنا تھا کہ کرکٹ بورڈ میں کوئی 10 لاکھ تنخواہ لے رہا ہے تو کسی کا معاوضہ 15لاکھ روپے ہے جبکہ بورڈ کے چیف ایگزیکٹو کی تنخواہ 20 سے 25 لاکھ روپے سن رہا ہوں، یہ سارا پیسہ کرکٹرز کا ہے جو انہیں پر ہی خرچ ہونا چاہیے، اگر کرکٹرز کو اچھے معاوضے نہیں ملیں گے تو کھلاڑیوں کی کارکردگی پر منفی اثر پڑے گا جس کا نقصان کھیل کو ہی ہوگا۔
خالد محمود نے کہا کہ 70 کی دہائی میں پی سی بی کا مختصر کا عملہ تھا، عبدالحفیظ کاردار کے ساتھ میں سیکرٹری تھا لیکن ہماری کوئی تنخواہ نہ ہوتی تھی، ایک اسسٹنٹ سیکرٹری کی بھی بہت تھوڑی سی تنخواہ تھی، بہت اچھا کرکٹ بورڈ چل رہا تھا جبکہ 70 اور 80 کی دہائی میں قومی ٹیموں کی کارکردگی بھی بڑی شاندار تھی، انٹرنیشنل ٹیمیں بھی پاکستان میں آکر کھیلتی تھیں، بعد میں ہم ماڈرن ازم کا شکار ہوئے اورتنخواہیں بڑھانے کا سلسلہ شروع ہوا۔
سابق چیئرمین پی سی بی نے کہا کہ کرکٹ بورڈ میں سٹاف کم کر کے ان کے معاوضے معقول کرنے کی ضرورت ہے۔ ایک سوال پر خالد محمود نے کہا کہ کلب کرکٹ کا اپنا کردار ہے، ہاکی میں ہم کبھی عالمی چیمپئن تھے، دنیا کا ہر ٹائٹل ہمارے پاس تھا، اب وہ ہاکی کدھر گئی، بڑی وجہ یہی ہے کہ ہاکی کی نرسریاں ختم کر دی گئیں، گوجرہ ، فیصل آباد اور لاہور کے کلب ختم کر دیئے گئے، جس دن کرکٹ کے ساتھ بھی یہ معاملہ ہو گیا، کرکٹ کا حشر ہاکی سے بھی بدتر ہوگا۔