سعودی عرب کے خلاف ہونے والی سازشیں

سعودی عرب کے خلاف ہونے والی سازشیں
سعودی عرب کے خلاف ہونے والی سازشیں

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

جب سے سعودی عرب نے اسرائیل کے خلاف اپنا پختہ موقف ساری دنیا کے سامنے رکھا ہے تو بہت سے سازشی عناصر سعودی عرب کو بدنام کرنے کی کوششیں کررہے ہیں۔حال ہی میں سعودی وزیر خارجہ فیصل بن فرحان السعود نے یہ بیان جاری کیا کہ اسرائیل کے ساتھ سفارتی تعلقات اس وقت تک قائم نہیں ہوسکتےجب تک اسرائیل فلسطینیوں کے ساتھ بین الاقوامی طور پر تسلیم شدہ امن معاہدے پر دستخط نہیں کر دیتا۔یہی موقف پاکستان سمیت تمام اسلامی ممالک کا ہےکہ فلسطین  کے شہریوں کو انکا حق دیا جائے، اسکو ایک آزاد ریاست ڈیکلئیر قرار دیا جائے۔ جب سے یہ بیان پوری دنیا میں میڈیا کے ذریعے پھیلا ہے تو سازشی عناصروں نے افواہ پھیلا نا  شروع کر دی کہ سعودی ولی عہد محمد بن سلمان اور اسرائیلی وزیراعظم کی خفیہ ملاقات ہوئی ہے، جس میں سعودی عرب نے اسرائیل کو تسلیم کرنے پر آمادگی ظاہر کی ہے۔ جب یہ جھوٹی خبر سعودی وزارت خارجہ تک پہنچی تو انہوں نے اس پروپیگنڈے کی سخت الفاظ میں مذمت کی اور ساتھ اس خبر کو جھوٹی  قرار دیا کہ سعودی حکام کی اسرائیل کے کسی عہدیدار کے ساتھ کوئی ملاقات نہیں ہوئی۔

مجھے افسوس ہے کہ بہت سے لوگ جھوٹی خبروں پر بغیر کسی تصدیق کے اعتبار کر لیتے ہیں مگر اس حقیقت کو جاننے کی زحمت نہیں کرتے۔آج کا دور جدید دور ہے، ہر ممالک میں میڈیا بہت ایکٹیو ہوتا ہے، اگر اس قسم کی کوئی سرگرمی ہوتی تو میڈیا اسکو ثبوت کے ساتھ پیش کرتا، بہرحال سعودی حکام نے اس خبر کو جھوٹی قرار دیا۔چند دن قبل اسلامی وزرائے خارجہ کونسل کا سینتالیسواں اجلاس منعقد ہوا ، جس میں تمام اسلامی ممالک کے وزرائے خارجہ نے شرکت کی۔ اجلاس سے قبل ایک جھوٹی خبر کو سعودی عرب کے ساتھ منسوب کرکے پھیلا دیا گیا کہ سعودی عرب نے مسئلہ کشمیر پر بھارت کی حمایت کر دی ہے، سعودیہ نے مسئلہ کشمیر کو اس اجلاس کے ایجنڈے سے نکال دیا ہے، سعودیہ نے پاکستان کا موقف سننے سے انکار کر دیا ہے اور اس کے علاوہ بہت سی جھوٹی خبریں گردش کرتی رہی، لیکن جب اجلاس شروع ہوا اور حقیقت سامنے آئی تو پتہ چلا کہ  سعودی وزیر خارجہ  فیصل بن فرحان آل سعود نے نا صرف کشمیریوں کی حمایت کی بلکہ اس بات پر زور دیا کہ مسئلہ کشمیر کو  اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق حل کیا جائے اور کشمیری مسلمانوں پر ظلم و ستم کو بند کیا جائے اور پاکستان کی مسئلہ کشمیر کے حوالے سے قرارداد کو وزرائے خارجہ کونسل کے اجلاس میں اکثریت کے ساتھ پاس کروایا، جس پر پاکستان اور آزاد کشمیر کے صدر نے سرکاری طور پر سعودی عرب کا شکریہ ادا کیا۔
ابھی ابھی ایک اور خبر سعودیہ کے حوالے سے گردش کررہی  ہےکہ سعودیہ عرب نے  پندرہ سو پاکستانیوں کو ملک بدر کر دیا، آج جب  پاکستان میں موجود سعودی سفیر نواف بن سعید المالکی نے پاکستانی وزیر خارجہ سے ملاقات کرنے کے بعد میڈیا سے بات کی تو انہوں نے کہا کہ پاکستانیوں کو سعودیہ عرب سے واپس نہیں بھیجا جارہا ، تمام شہریوں کے لیے یکساں قانون ہے۔انہوں نے کہا کہ صرف ان لوگوں کو واپس بھیجا جارہا ہے جن کے پاس ضروری دستاویزات نہیں ہیں اور مزید کہا کہ پاکستان کے علاوہ  دیگر ممالک کے لوگوں کو بھی واپس بھیجا جارہا ہے۔انہوں نے  کہا کہ ویزا اور اقامہ رکھنے والوں کو واپس نہیں بھیجا جارہا اور نہ ہی پاکستان کے لیے کوئی ویزا پالیسی تبدیل کی ہے بلکہ ہمارے پاکستانی عوام کے ساتھ اچھے تعلقات ہیں۔دوسری جانب کنگ سلمان ریلیف کی جانب سے پاکستان کے مستحق افراد کے لیے بیس کروڑ روپے  سے زائد مالیت کا  ونٹر ریلیف پیکج دیا گیا ،جس میں45 ہزار ایک سو رضائیاں اور22ہزار 550  کٹس ہیں اور اس کے علاوہ گرم کپڑے بھی موجود ہیں۔یہ پیکج  ضلع چترال، سوات اور شانگلہ کے مقیم1لاکھ 35 ہزار 300  افراد میں تقسیم کیا جائے گا۔
اس کے علاوہ سعودی ولی عہد محمد بن سلمان کے خلاف ایک اور خبر گردش کررہی ہے کہ انہوں نے کینیڈا میں اپنا ہٹ سکواڈ بھیجا، جس پر سعودیہ سے فرار ہونے والے سعد الجبری نے واشنگٹن ڈی سی میں ایک دعویٰ دائر کر دیا کہ سعودی ولی عہد نے یہ سکواڈ مجھے مارنے کے لیے بھیجا۔قانونی طور پر امریکہ میں کسی بھی ملک کے حکمران کو استثنیٰ حاصل ہے لیکن محمد بن سلمان نے سعد الجبری کی جانب سے دائر دعوے کے خلاف جواب میں کہا کہ سعد الجبری نے اپنی نوکری کے دوران فضول خرچیوں کے ذریعے حکومتی خزانے کو گیارہ  ارب ڈالر کا نقصان پہنچایا جس کی تفصیل بھی جمع کروا دی اور عدالت سے استدعا کی کہ ہمیں سعد الجبری سےگیارہ  ارب ڈالر وصول کرکے دیے جائیں۔
سعودی ولی عہد نے جب پاکستان کا دورہ کیا تھا تو وہ اس چیز کو مان گئے تھے کہ سعودی عرب کی ترقی میں پاکستانیوں نے اہم کردار ادا کیا ہے۔ انہوں نے مزید کہا تھا کہ لاکھوں پاکستانی سعودی عرب میں اپنی خدمات سرانجام دے رہے ہیں، پاکستانیوں نے حرم اور مسجد نبوی ﷺ کے منصوبوں میں حصہ لیا۔
اسی لیے ہمارا یہ فرض ہے کہ ہمیں کسی سازش کا حصہ نہیں بننا چاہئیے اور سعودیہ عرب کے خلاف پھیلنے والی جھوٹی خبروں کی تردید کرنی چاہئیے، جب تک سرکاری سطح پر سعودی وزارت خارجہ کوئی بیان جاری نہ کرے تو اس وقت کسی بھی خبر کو تسلیم نہیں کرنا چاہئیے۔

  نوٹ:یہ بلاگر کا ذاتی نقطہ نظر ہے جس سے ادارے کا متفق ہونا ضروری نہیں ۔

مزید :

بلاگ -