یاسر شاہ، کم سزا میں چھٹکارا!

یاسر شاہ، کم سزا میں چھٹکارا!

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

انٹرنیشنل کرکٹ کونسل (آئی سی سی) نے پاکستان کرکٹ ٹیم کے لیگ سپنر یاسر شاہ کی معذرت اور قواعد کی خلاف ورزی کو تسلیم کرنے کے عمل کی وجہ سے نرمی کا سلوک کیا اور ان کی کرکٹ سے معطلی کی مدت تین ماہ تک محدود کر دی، ان پر پابندی کا اطلاق دسمبر سے ہوگا اور وہ مارچ کے تیسرے ہفتے سے واپس انٹرنیشنل کرکٹ میں آ جائیں گے۔ تھوڑی مدت میں شہرت پانے والے یاسر شاہ کی معطلی کے دوران ان کی کمی شدت سے محسوس کی گئی۔ ان کے خلاف الزام یہ تھا کہ انہوں نے ممنوعہ ادویات استعمال کیں، ان کا اچانک ڈوپ ٹیسٹ لیا گیا تو مثبت آیا۔ یاسر شاہ نے بتایا کہ ان کے خاندان میں بلڈ پریشر کا مرض ہے اور انہوں نے انجانے میں اپنی اہلیہ کی دوا جو بلڈ پریشر کے لئے تھی ،خود بھی استعمال کر لی تھی، یہ یاد نہ رہا کہ یہ دوا بھی ممنوعہ ادویات میں شامل ہے۔ پاکستان کرکٹ ٹیم کے لئے یہ ایک اچھی خبر ہے کہ شین وارن ثانی کہلانے والے یاسر شاہ کی کمی شدت سے محسوس کی جا رہی تھی۔یاسر شاہ کے حوالے سے کرکٹ بورڈ نے بھی بہت زیادہ تعاون کیا اور ان کا کیس اچھے انداز سے پیش کیا جس کی وجہ سے کم سزا ملی۔ اس سلسلے میں یہ یاد آیا کہ پاکستان کرکٹ ٹیم کے جن تین کھلاڑیوں سلمان بٹ، محمد آصف اور محمد عامر نے ورغلانے پر لالچ کیا ،انہوں نے خود اور پی سی بی نے بھی کیس خراب کیا، بورڈ نے تو ان کی صحیح مدد بھی نہ کی۔ اگر یہ سب غیر مشروط طور پر معذرت کرتے، جرم قبول کر لینے اور پھنس جانے کی دلیل دیتے تو بات مختلف ہو تی کہ جس اخبار کے رپورٹر نے یہ خبر فائل کی، اس نے ایک ایجنٹ کے ذریعے ان کو تحریص کے ذریعے باقاعدہ پھانسا تھا، چنانچہ یہ لالچ میں جرم کر بیٹھے۔ بعدازاں مذکورہ ایجنٹ اور رپورٹر بھی سزا پا گئے اور اخبار بھی بندش کا شکار ہوا، اگر تینوں کھلاڑی ابتداہی میں سر تسلیم خم کرتے اور گناہ کا اعتراف کرکے معذرت کرتے تو شاید کفارے کے لئے کم سزا پاتے۔بہرحال اب بھی پی سی بی کی تعریف ہی کرنا چاہیے کہ یاسر شاہ کے حوالے سے تو تعاون کیا، اس سے پہلے بگ تھری کی اجارہ داری کے خلاف بھی کردار کی تعریف کی جا چکی ہے۔ کھلاڑیوں کو قواعد و ضوابط اور نظم و نسق کا مکمل خیال رکھنا چاہیے اور بورڈ کو بھی اپنوں کا دھیان رکھناچاہیے۔


پی آئی اے کی ہڑتال او ر پرائیویٹ ایئر لائنز
مسابقتی کمیشن نے نوٹس لے کر نجی ایئر لائنوں کو تنبیہی خط بھی لکھے اور جواب طلبی کی کہ انہوں نے پی آئی اے ہڑتال کا فائدہ اٹھاتے ہوئے از خود کرایوں میں اضافہ کیوں کر دیا؟ کمیشن کے اس نوٹس کا جواب تو کوئی نہیں دیا گیا، لیکن کرایوں میں اضافہ نہ صرف برقرار رکھا، بلکہ مزید بڑھا دیا اور لاہور کراچی کا یکطرفہ کرایہ19ہزار روپے وصول کرنے لگے۔ اس وقت پاکستان میں دو نجی ایئر لائنز آپریٹ کر رہی ہیں۔ ایک شاہین ایئر لائن اور دوسری ایئر بلیو ہے۔۔۔یہ امر بالکل واضح ہے کہ ان نجی ایئر لائنوں نے بھی موقع پرستی کا مظاہرہ کیا اور غیر قانونی اور غیر اخلاقی طور پر کرائے بڑھائے اور ثابت کیا کہ موقع ملنے پر وہ لوٹ مار سے گریز نہیں کرتے۔اب سوال یہ ہے کہ کیا مسابقتی کمیشن اپنے دیئے گئے نوٹسوں کے حوالے سے کارروائی کرے گا؟ یا اس کو خبر کی حد تک رہنے دے گا۔

مزید :

اداریہ -