”ڈریپ قوانین کے خلاف13 فروری سے پنجاب بھر میں میڈیکل سٹورز بند کرنے کی دھمکی“
لاہور(اسپیشل ایڈیٹر )حکومت نے ڈریپ کے کالے قوانین پر عمل کر کے دنیا میں انوکھی مثال قائم کردی ہے ۔ایسے کالے قانون کوہم تسلیم نہیں کریں گے جو جبراً طبی انڈسٹری پر نافذ کیا جارہا ہے ۔ہم حکومت کے اس فیصلہ کو رد کرکے پہلے پنجاب پھر ملک بھرمیںشٹر ڈاون کرنے پر مجبور ہوں گے جس کے نتیجہ میں عوام کو ادویات دستیاب نہ ہوسکیں تو اسکے نتیجہ میں مسائل پیدا ہونے کی ذمہ دار حکومت ہوگی “ ان خیالات کا اظہار پاکستان کیمسٹ کونسل کے صدر نثار چودھری نے لاثانی فارما میں میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے کیا۔اس موقع پر پاکستان کیمسٹ کونسل کے دیگر نمائندگان ،طب اورہومیوپیتھی و ایلوپیتھی دواساز اداروں کے مالکان بھی موجود تھے ۔نثار چودھری نے کہا کہ ڈریپ قوانین کو ختم کیا جائے اورڈرگ ایکٹ 1976 کو ہی بحال رکھا جائے۔حکومت ادویہ ساز اداروں کواشتہاری مجرموں اور دہشت گردوں سے زیادہ بدسلوکی اور ناانصافی کا نشانہ بنا رہی ہے۔ ڈریپ کے حالیہ کالے قانون کی وجہ سے لاکھوں لوگ اور ماہرین بے روزگار ہورہے ہیں ۔ جبکہ صوبہ بھر میں شٹر ڈاون کی وجہ سے میڈیکل سٹورز پر ادویات دستیاب نہ ہوسکیں تو حکومت اس سنگینی سے پیدا ہونے والے حالات کا اندازہ کرسکتی ہے۔انہوں نے کہا کہ دنیا میں صحت سے متعلقہ ایسے قوانین موجود نہیں ہیں جیسے پنجاب میں نافذ کئے جارہے ہیں ۔اس کا مقصد بیرونی ملکوں سے ادویات امپورٹ کرنے کا اشارہ ملتا ہے۔اس موقع پر لاثانی فارما کے چیف ایگزیکٹو مہر عبدالوحید نے کہا کہ شعبہ طب کو ڈرگ ایکٹ 1976 کے مطابق لاگو کیا جائے کیونکہ اس میں کی جانے والی ترامیم طب دشمن ہیں ۔انہوں نے کہا کہ ہم جعلی اور ناقص ادویہ سازی کے خلاف ہیں اوراس معاملہ میں حکومت کے ساتھ ہیںمگرڈریپ نے اچانک کارروائیاں کرکے اپنی بددیانتی کا ثبوت دیا ہے ۔ڈریپ نے اپنی ویب سائٹ پر جن ضوابط کا اعلان کیا ان پر عمل کرنے کا وقت ہی نہیں دیا جبکہ ان قوانین پر عمل کرنے کے لئے پانچ سال کا وقت دیا جائے ۔انہوں نے کہا کہ ڈریپ نے فوری طور پر جبراً طبی اداروں کے خلاف کریک ڈاون کرکے ہزاروں اداروں کو بند کردیاجن کو عدالتی احکامات پر دوبارہ کھولا گیا جس سے ثابت ہوتا ہے کہ ڈریپ نے غیر قانونی اقدامات اٹھا کر طبی اداروں اور کیمسٹ و ہول سیلرز کو ہراساں کیا ہے۔ انہوں نے مطالبہ کیا کہ جن ادویہ ساز اداروں کے خلاف ایف آئی کی گئی ہیں انہیں فی الفور ختم کیا جائے ۔ہربل میڈیسن ایکسپرٹ جواد گل نے کہا کہ مجرمانہ ریکارڈ ہولڈرز ٹاو¿ٹ طب دشمن ماہرین کے ہاتھوں میں کھیل رہے ہیں جس کی وجہ سے غلط قسم کے قوانین بنوا کر ایلوپیتھک اور ہربل ویونانی ادویہ سازی کے ایک جیسے معیارات کا اطلاق کیا جارہا ہے جو کہ ہربل اور یونانی ادویہ سازی کے بنیادی اصولوں کے خلاف ہیں اور ایسا کسی بھی ملک میں نہیں ہوتا۔اس موقع پر لاثانی فارما کے ڈائریکٹر میاں عاطف وحید نے کہا کہ حکومت کا ڈرگ کورٹ کے فیصلوں کو چیلنج کرنے کا قانون بنانا یہ ثابت کرتا ہے کہ پنجاب میں طبی ادویہ سازی کے خاتمہ کا فیصلہ کرلیا گیا ہے حالانکہ ڈبلیو ایچ او پاکستان میں طبی طریقہ علاج کو ترقی دینے پر زور دیتا اور پاکستان کے طبی اداروں کے عالمی معیارات کو تسلیم کرتا ہے۔لہذا حکومت پاکستان کی جدید طبی انڈسٹری کے خلاف کالے قوانین کا خاتمہ کرے ۔