ٹیکس نہ دینے والے دولت مند افراد کو ٹیکس نیٹ میں لایا جائے، افتخار علی ملک

ٹیکس نہ دینے والے دولت مند افراد کو ٹیکس نیٹ میں لایا جائے، افتخار علی ملک

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app


لاہور (کامرس رپورٹر)سارک چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری کے نائب صدر اور یونائیٹڈ بزنس گروپ کے چیئرمین افتخار علی ملک نے ملک میں ٹیکس بیس کو وسعت دینے کے وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی کے منصوبے کا خیر مقدم کرتے ہوئے کہا ہے کہ ٹیکس نہ دینے والے دولت مند افراد کو ہر قیمت پر ٹیکس نیٹ میں لایا جائے، ایوان ہائے صنعت و تجارت اس حوالے سے حکومت کے ساتھ بھرپور تعاون کریں گے۔ان خیالات کا اظہار انہوں نے گزشتہ روزسیالکوٹ چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری کے ایگزیکٹو ممبر عبدالغفور بٹ کی قیادت میں تاجروں اور درآمد و برآمد کنندگان کے وفد سے گفتگو کرتے ہوئے کیا ۔افتخار علی ملک نے کہا کہ پاکستان میں ٹیکس دہندگان کی شرح افغانستان سے بھی کم ہے جو قابل فکر ہے۔ اس صورتحال میں ٹیکس نیٹ کو توسیع دینا قومی معیشت کے استحکام اور ملکی بقا کے لئے بے حد ضروری ہے۔فیڈریشن آف پاکستان چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری اور یونائٹڈ بزنس گروپ کی قیادت نے اس حوالہ سے حکومت کے ساتھ تعاون کا اصولی فیصلہ کیا ہے۔
ٹیکس نیٹ میں توسیع اور قومی خزانے کا ضیاع روکنے کے اقدامات کا فائدہ ٹیکسوں کی بھاری شرح میں کمی کی صورت میں موجودہ ٹیکس دہندگان کو بھی پہنچے گا۔حکومت نے بھی ان کے مسائل حل کرنے میں بھرپور تعاون کی یقین دہانی کرائی ہے۔ پاکستان میں ٹیکس دہندگان کی موجودہ تعداد 12لاکھ ہے جبکہ بجلی کے بلز میں ٹیکس دینے والے تاجروں کی تعداد 70 لاکھ کے قریب ہے۔ اس فرق کو دور کرنے کے لئے حکومت کی طرف سے مخلصانہ کوششوں کی ضرورت ہے۔ٹیکس دہندگان میں اس بات پر اتفاق رائے پایا جاتا ہے کہ ان مسائل کی بڑی وجہ مالیاتی قوانین پر موثر انداز میں عملدرآمد نہ ہونا ہے۔ کارپوریٹ سیکٹر جس کی ڈاکومنٹیشن سب سے زیادہ ہے کو سب سے زیادہ نظر انداز بھی کیا جاتا ہے۔ اس شعبہ کے مقابلے میں خدمات، ہول سیل و پرچون، ٹرانسپورٹ اور زرعی شعبوں کی کم ڈاکومنٹیشن کی وجہ سے نہ صرف قومی آمدن میں ان کا حصہ کم ہے بلکہ ان کا بڑا حصہ ٹیکس نیٹ سے بھی باہر ہے۔ اس حوالہ سے ایف بی آر اور آڈٹ کے شعبوں کو بھی اپنا کردار موثر انداز میں ادا کرنا ہوگااور اپنی کارکردگی بہتر بنانا ہوگی۔ وزیر اعظم کی طرف سے ٹیکس دہندگان کی پروفائلز تیار کرنے میں نادرا سے مدد لینے کے اعلان کا خیر مقدم کرتے ہوئے افتخار علی ملک نے کہا کہ نادرا نے پہلے بھی 30 لاکھ ایسے ممکنہ ٹیکس دہندگان کی نشاندہی کی تھی جو اکثر بیرون ملک سفر کرتے ہیں اور لگژری گھروں اور گاڑیوں کے مالک ہیں لیکن ٹیکس ادا نہیں کرتے لیکن ان افراد کو ارسال کئے جانے والے نوٹسز مختلف وجوہ کی بنا پر ان کو وصول ہی نہ کرائے جاسکے۔اس مسئلے کے حل کے لئے متعلقہ اداروں کے حکام کی طرف سے سنجیدگی کا مظاہرہ ضروری ہے۔انہوں نے اس موقع پر وزیر اعظم کی طرف سے ٹیکس ایمنسٹی سکیم کے اعلان کی تجویز بھی دی اور ایکسپورٹ ڈیویلپمنٹ سرچارج کے خاتمہ کا مطالبہ کیا۔انہوں نے کہاکہ تاجر اور صنعت کار اپنے شعبہ کی ترقی کے لئے ناگزیر کردار ادا کر رہے ہیں، حکومت کو چاہیے کہ وہ ان کو ہرممکن سہولیات کی فراہمی پر توجہ مرکوز کرے۔

Back to Conversion To